مدرسہ مقصود نہیں حق تعالیٰ کی رضا مقصود ہے
ملفوظاتِ حکیم الامت مجد دالملت حضرت مولانا محمد اشرف علی تھانوی رحمۃ اللہ علیہ
ارشاد فرمایا کہ آج کل اہل مدارس نے مخترع ثمرات ( من گھڑت مخصوص فوائد اور نتائج ) کو مطلوب سمجھ رکھا ہے کہ ہمارا مدرسہ بارونق ہو ، اس میں پانچ سو یا ہزار طلبہ ہوں اور پچاس یا سو مدرس ہوں اور ایسی عمارت ہواور ہر سال اس میں سے اتنے طلبہ فارغ ہوں اور یہ باتیں زیادہ رقم کے بغیر ہونہیں سکتیں تو اب ہر وقت ان کی نظر آمدنی پر رہتی ہے اور جہاں سے بھی چندہ آ تا ہے تو فکر ہوتی ہے کہ اتنی آمدنی کس طرح ہوگی جو اتنے بڑے کارخانہ کو کافی ہو سکے۔بس یہی جڑ ہے اوراس سے معلوم ہوتا ہے کہ رضاۓ حق مقصود نہیں۔ اس جڑ کو اکھاڑ پھینکو اورثمرات پر ہرگز نظر نہ کرو ، نہ زیادہ کام کومقصود سمجھو بلکہ رضاۓ حق کو مقصود سمجھو ، چاہے مدرسہ رہے یا نہ رہے ۔ اور اگر یہ نہیں ہوسکتا تو پھر دینداری اور علم کا نام مت لو ، نہ خدا سے محبت کا دعویٰ کرو ۔افسوس خدا سے محبت اور غیر پر نظر۔
نوٹ:- یہ ملفوظات ڈاکٹر فیصل صاحب (خلیفہ شیخ الحدیث حضرت مولانا عبدالمتین بن حسین شاہ صاحب دامت برکاتہم العالیہ) نے انتخاب فرمائے ہیں۔ اور انکو حضرت مولانا محمد زبیر صاحب (فاضل جامعہ دارالعلوم الاسلام لاہور 2023) نے تحریر فرمایا ہے ۔
یہ ملفوظات آپ ہماری ویب سائٹ
https://readngrow.online
پر بالکل مفت میں پڑھ سکتے ہیں ۔
براہ مہربانی یہ پوسٹ اپنے واٹس ایپ اور دیگر سوشل میڈیا پر شئیر کریں ۔

