مخلوط اجتماعات کا بائیکاٹ کرو (ملفوظات شیخ الاسلام حضرت مولانا مفتی محمد تقی عثمانی مدظلہ العالی)۔
ارشاد فرمایا کہ اب بھی وقت ہاتھ سے نہیں گیا ۔ اب بھی اگر گھر کے سربراہ اور گھر کے ذمہ دار اس بات کا تہیہ کرلیں کہ یہ چند کام نہیں کرنے دیں گے ، ہمارے گھر میں مردو عورت کا مخلوط اجتماع نہیں ہوگا ، ہمارے گھر میں کوئی تقریب عورتوں کی بے پردگی کے ساتھ نہیں ہوگی ، وڈیو فلم نہیں بنے گی ۔ اگر گھر کے بڑے ان باتوں کا تہیہ کرلیں تو اب بھی اس سیلاب پر بند باندھا جا سکتا ہے ۔ ایسا نہیں ہے کہ یہ سیلاب قابو سے باہر ہوا ہو ، لیکن اس وقت سے ڈرو کہ جب کوئی کہنے والا خیر خواہ اس صورتِ حال کو تبدیل کرنے کی کوشش کرے گا اور نہیں کرسکے گا ۔ کم از کم وہ گھرانے جو اپنے آپ کو دیندار کہتے ہیں ، جو دین اور اسلام کے نام لیوا ہیں ، اور بزرگوں سے تعلق رکھنے والے ہیں ، وہ تو کم از کم اس بات کا تہیہ کرلیں کہ ہم یہ مخلوط اجتماع نہیں ہونے دیں گے۔
ہمارے بزرگوں نے بائیکاٹ وغیرہ کے طریقے نہیں سکھائے لیکن یاد رکھو! ایک مرحلہ ایسا آتا ہے جہاں انسان کو یہ فیصلہ کرنا پڑتا ہے یہ یا تو ہماری یہ بات مانی جائے گی ورنہ اس تقریب میں ہماری شرکت نہیں ہوگی۔ اگر شادی کی تقریبات ہو رہی ہیں اور مخلوط اجتماعات ہورہے ہیں اور آپ سوچ رہے ہیں کہ اگر اس دعوت میں نہیں جاتے تو خاندان والوں کو شکایت ہوجائے گی کہ آپ اس مخلوط دعوت میں شریک کیوں نہیں ہوئے ؟ ارے یہ تو سوچو کہ ان کی شکایت کی تو آپ کو پرواہ ہے لیکن ان کو آپ کی شکایت کی پرواہ نہیں۔ اگر تم پردہ نشین خاتون ہو اور وہ تم کو دعوت میں بلانا چاہتے ہیں تو انہوں نے تمہارے لیے پردہ کا انتظام کیوں نہیں کیا ؟ جب انہوں نے تمہارا اتنا خیال نہیں کیا تو پھر تم پر بھی ان کا خیال کرنا واجب نہیں ہے۔ان سے صاف صاف کہہ دو کہ ہم ایسی تقریبات میں شریک نہیں ہوں گی ۔ جب تک کچھ خواتین ڈٹ کر یہ فیصلہ نہیں کریں گی ، یقین رکھو کہ اس وقت تک یہ سیلاب بند نہیں ہوگا۔ کب تک ہتھیار ڈالتے جاؤ گے ؟ کب تک ان کے آگے سپر ڈالتے جاؤ گے ؟ یہ سیلاب کہاں تک پہنچے گا؟۔
۔(اصلاحی خطبات، جلد۱، صفحہ ۱۵۷)۔
یہ ملفوظات حضرت ڈاکٹر فیصل صاحب نے انتخاب فرمائے ہیں ۔
شیخ الاسلام حضرت مولانا مفتی محمد تقی عثمانی صاحب کے ملفوظات اور تعلیمات پڑھنے کے لئے یہ لنک وزٹ کریں:۔
https://readngrow.online/category/mufti-taqi-usmani-words/

