مخفی اعمال نفس پر بار ہوتے ہیں
بسلسلہ ملفوظات حکیم الامت حضرت مولانا اشرف علی تھانوی نور اللہ مرقدہ
ارشاد فرمایا کہ انسان کے جملہ اعمال دو طرح کے ہوتے ہیں ۔ بعض وہ ہیں جن کا کچھ دنیا میں بھی مشاہدہ ہوتا ہے جیسے تصنیف ِ کتب وغیرہ۔ بعض وہ ہیں جن کا ثمرہ دنیا میں کچھ مشاہدہ نہیں ہوتا جیسے ذکر اللہ و نماز وغیرہ۔ پہلی قسم کے اعمال نفس پر بہت آسان ہو جاتے ہیں لیکن دوسری قسم کے عمل بے حد کٹھن ہیں اور ان کے کرنے میں نفس پر سخت بار ہوتا ہے ۔ اس کے آسان کرنے کی تدبیر یہ ہے کہ خاص ثمرات پر نظر ہی نہ کرے بلکہ اس نیت سے ذکر کرے کہ وعدہ خداوندی ہے فاذکرونی اذکرکم جب ہم اس کو یاد کریں گے تو وہ ہم کو ضرور یادکرے گا اور اس کا یاد کرنا مطلوب ہے۔ پھر جب مطلوب حاصل ہے تو اس سے لذت وغیرہ اگر نہ بھی حاصل ہوئی تو کیا مضائقہ ہے ۔ اور یہی علاج ہے قبض(باطنی) کا کہ جب ایسی حالت پیش آئے تو سمجھے کہ ہم کو نہ قبض مطلوب ہے ، نہ بسط اور نہ یہ ثمرہ ٔ ذکر ہے بلکہ جو حالت ہو ہم اس پر راضی ہیں اور وہی خدا کا فضل ہے۔(آداب ِ شیخ و مرید، صفحہ ۳۵۶)
حکیم الامت حضرت مولانا اشرف علی تھانوی رحمہ اللہ تعالیٰ کے یہ ملفوظات شیخ و مرید کے باہمی ربط اور آداب سے متعلق ہیں ۔ خود بھی پڑھیں اور دوستوں سے بھی شئیر کریں ۔
مزید ملفوظات پڑھنے کے لئے ہماری ویب سائٹ
https://readngrow.online
اپنے پاس محفوظ کرلیں ۔
اس طرح کے ملفوظات روزانہ اس واٹس ایپ چینل پر بھی بھیجے جاتے ہیں
https://whatsapp.com/channel/0029VaJtUph4yltKCrpkkV0r
چینل جوائن کریں

