محض ہوسناکی اور عیش پرستی کی وجہ سے کئی بیویاں کرنے کی مذمت
بسلسلہ ملفوظات حکیم الامت حضرت مولانا اشرف علی تھانوی نور اللہ مرقدہ
بعض لوگ باوجود ضرورت نہ ہونے کے ہوسناکی کی وجہ سے کئی کئی بیبیاں نکاح میں جمع کر لیتے ہیں، اور ان میں عدل ہو نہیں سکتا ،یا تو اس وجہ سے کہ مرد میں دین یا وسعت کم ہے، یا اس وجہ سے کہ عورت میں دین یا عقل کم ہے ، اور عدل نہ رکھنے کی صورت میں مرد پر شریعت کی مخالفت کا الزام ظاہر ہے جس سے بچنا لازم ہے اور جہاں غالب گمان انصاف نہ ہو سکنے کا ہو وہاں تو تعدد ازواج (ایک سے زائد بیویوں) سے(روکا جائے گا) اس بناء پر کہ ناجائز کا مقدمہ ناجائز ہوتا ہے ، اس تعدد سے بھی احتراز واجب ہوگا۔

اور عدل رکھنے کی صورت میں مرد پر یہ الزام تو نہیں لیکن پریشانی میں تو پڑ گیا جس کے بڑھ جانے سے بعض اوقات دین میں خلل پڑنے لگتا ہے اور بعض اوقات صحت و عافیت میں خلل پڑنے لگتا ہے اور اس کے واسطے سے کبھی دین میں بھی خرابی آ جاتی ہے ۔ جہاں اس کا ظن غالب ہو یعنی کئی بیویاں کرنے اور ان میں انصاف کرنے کی وجہ سے خود اس پریشانی میں پڑ جانے اور دین میں خرابی آ جانے کا ظن غالب ہو تو ایسی پریشانی سے بچنا ضروری ہے اور پریشانی کے اسباب سے بھی بچنا لازم ہوگا اور وہ تعدد ازواج (کئی بیویاں کرنا) ہے۔ اگر یہ بچنے کا لزوم واجب ِ شرعی نہ بھی ہو،تاہم عقل کا مقتضی تو ضرور ہے کیونکہ بلاوجہ پریشانی مول لینا عقل کے خلاف ہے۔(صفحہ ۳۷۹،اسلامی شادی)

حکیم الامت حضرت مولانا اشرف علی تھانوی رحمہ اللہ تعالیٰ کے یہ ملفوظات نکاح یعنی اسلامی شادی سے متعلق ہیں ۔ ۔ خود بھی پڑھیں اور دوستوں سے بھی شئیر کریں ۔
مزید ملفوظات پڑھنے کے لئے ہماری ویب سائٹ
https://readngrow.online
اپنے پاس محفوظ کرلیں ۔
اس طرح کے ملفوظات روزانہ اس واٹس ایپ چینل پر بھی بھیجے جاتے ہیں
https://whatsapp.com/channel/0029VaJtUph4yltKCrpkkV0r
چینل جوائن کریں
