محض خیال کافی نہیں
ملفوظاتِ حکیم الامت مجدد الملت حضرت مولانا محمد اشرف علی تھانوی رحمۃ اللہ علیہ
ارشاد فرمایا کہ مقصود بلامشقت اور بلاہاتھ پیر مارے حاصل نہیں ہوسکتا، نہ دنیا کا نہ آخرت کا۔ اس مشقت ہی کا نام عمل ہے اور اس کا نام ظاہر ہے اور باطن نام صرف خیال کا ہے، اگر ظاہر کھودیا تو رہا کیا؟ دیکھو! اگر خیال ہی کافی ہے اور عمل کی ضرورت نہیں تو شیخ چلی نے بڑی ترقی کی جیسے شیخ چلی نے کسی کا شیرہ کا گھڑا دو پیسے مزدوری طے کرکے اٹھایا۔ راستہ میں سوچا کہ دو پیسے کے دو انڈے لیں گے اور پڑوسی کی مرغی کے نیچے رکھیں گے، ان سے ایک نر اور ایک مادہ نکلے گی، جب انڈے دینے لگیں گی تو بچے نکلوائیں گے اور اس کی نسل بڑھائیں گے۔ جب روپیہ وافر ہوجائےگا تو گھوڑوں کی تجارت کریں گے، پھر وزیر زادی سے نکاح کریں گے، پھر بچہ پیدا ہوگا تو پیسہ مانگے گا ، ہم غصہ سے ہشت کہیں گے، یہ کہتے ہی شیرہ کا گھڑا نیچے گرگیا اور شیخ چلی کا منصوبہ خاک میں مل گیا۔
نوٹ:- یہ ملفوظات ڈاکٹر فیصل صاحب (خلیفہ شیخ الحدیث حضرت مولانا عبدالمتین بن حسین شاہ صاحب دامت برکاتہم العالیہ) نے انتخاب فرمائے ہیں۔ اور انکو حضرت مولانا محمد زبیر صاحب (فاضل جامعہ دارالعلوم الاسلام لاہور 2023) نے تحریر فرمایا ہے ۔
یہ ملفوظات آپ ہماری ویب سائٹ
https://readngrow.online
پر بالکل مفت میں پڑھ سکتے ہیں ۔
براہ مہربانی یہ پوسٹ اپنے واٹس ایپ اور دیگر سوشل میڈیا پر شئیر کریں ۔

