مثال
ابو عمر نجیر ایک بزرگ گزرے ہیں، ان کو وقت کے حاکم نے کہا کہ جی میں نے ایک فلاحی کام کرنا ہے اور خزانے میں فنڈ نہیں ہے آپ اس کے لئے کچھ ڈونیشن (عطیہ) دیں۔ انہوں نے اس زمانے میں دو لاکھ دینار اس کام کے لئے دے دیے۔ دینار سونے کا بنا ہوا سکہ ہوا کرتا تھا، تو دو لاکھ سکے سونے کے بنے ہوئے تھے، بہت بڑی رقم تھی۔ اللہ تعالیٰ کی شان کہ اس حاکم نے اگلے دن کچھ لوگوں کو بلایا اور وہ چاہتا تھا کہ جو بقایا رقم ہے وہ دوسرے لوگ ڈال دیں تاکہ میں کام کرسکوں۔ مگر بات کرتے ہوئے اس نے یہ بات کھول دی کہ دیکھو کہ ابو عمر نجیر نے تو مجھے دو لاکھ دینار دیے ہیں۔ اب جب سب لوگوں کے سامنے تذکرہ ہوا تو تو ہر بندے نے حیرانی کی نظر سے ابو عمر نجیر کو دیکھا تو ابو عمر نجیر کھڑے ہو گئے اور امیر کو کہنے لگے کہ جی آپ کو میں نے رقم دی مگر میں نے اپنی والدہ سے مشورہ نہیں کیا، لہٰذا وہ رقم آپ مجھے واپس کردیں۔ انہوں نے رقم واپس مانگ لی، امیر نے واپس دے دی۔ اب جب واپس دی تو لوگوں نے اب ان کو غصے کی نظر سے دیکھنا شروع کردیا کہ یہ کیسا بندہ ہے؟ حتیٰ کہ اسی پر محفل کا اختتام ہو گیا اور لوگ دل میں غصہ بھرے اپنے اپنے گھروں کو چلے گئے۔
جب رات کافی گزر گئی، لوگ چلے گئے، یہ اکیلے رہ گئے تو یہ آئے اور انہوں نے وقت کے حاکم کو وہ دو لاکھ دینار دوبارہ دے دیے اور کہا کہ اللہ کے بندے تو لوگوں کے سامنے تذکرہ کرکے مجھے ہلاک کرنا چاہتا تھا، میں نے اس حیلے سے اپنے آپ کو ہلاک ہونے سے بچا لیا، اللہ کی رضا کے لئے پھر دوبارہ دیتا ہوں۔ اب کسی کے سامنے نام نہ لینا، یہ ہوتا ہے واعطیٰ ﷲ کہ اگر دے تو اللہ کے لئے دے۔(ج 35ص46)
اگرآپ کو یہ واقعہ پسند آیا ہے تو اسکو شئیر ضرور کریں اور اس طرح کے دیگر اسلامی واقعات اور اولیاء اللہ کے حالات و تذکرے آپ ہمارے ویب سائٹ
https://readngrow.online
پر بالکل مفت میں پڑھا سکتے ہیں ۔
تمام اسلامی مواد اور دیگر کیٹگریز کو دیکھنے کے لئے یہ لنک وزٹ کریں
https://readngrow.online/readngrow-categories/
نیز ہم اس ویب سائٹ کی مفید چیزوں کو اس واٹس ایپ چینل پر بھی شئیر کرتے رہتے ہیں ۔
https://whatsapp.com/channel/0029VaviXiKHFxP7rGt5kU1H
یہ چینل فالو کرلیں ۔