مباح کی تعریف اور اس کا شرعی حکم
ملفوظاتِ حکیم الامت مجدالملت حضرت مولانا محمد اشرف علی تھانوی رحمۃ اللہ علیہ
اصولِ شرعیہ اور نیز قواعدِ عقلیہ میں یہ امر مسلّم ہے کہ جو فعل نہ ماموربہٖ ہو نہ منہی عنہ یعنی نصوص شرعیہ میں نہ اس کے کرنے کی ترغیب ہو اور نہ اس کے کرنے کی ممانعت ، ایسا امر مباح ہوتا ہے۔ اور ہر چند کہ مباح اپنی ذات میں نہ طاعت ہے نہ معصیت مگر عوارض خارجیہ کے اعتبار سے ممکن ہے کہ کبھی وہ طاعت بن جائے کبھی معصیت ہو جائے مثلاً چلنا ایک فعل مباح ہے، نہ اس پر ثواب نہ عذاب مگر ممکن ہے اس میں کوئی ایسی مصلحت و منفعت ہو جس سے یہ عبادت ہوجائے، مثلاً مسجد یا مجلسِ وعظ کی طرف چلنا یا کسی کی عیادت یا تعزیت کے لیے چلنا، اور ممکن ہے کہ اس میں کوئی ایسی مضرت و مفسدہ ہو جس سے یہ معصیت ہوجائے مثلاً ناچ دیکھنے
کو چلنا یا شراب نوشی کے لیے چلنا۔
نوٹ:- یہ ملفوظات ڈاکٹر فیصل صاحب (خلیفہ عبدالمتین شاہ صاحب دامت برکاتہم العالیہ) نے انتخاب فرمائے ہیں۔ اور انکو حضرت مولانا محمد زبیر صاحب (فاضل جامعہ دارالعلوم الاسلام لاہور 2023) نے تحریر فرمایا ہے ۔
یہ ملفوظات آپ ہماری ویب سائٹ
https://readngrow.online
پر بالکل مفت میں پڑھ سکتے ہیں ۔
براہ مہربانی یہ پوسٹ اپنے واٹس ایپ اور دیگر سوشل میڈیا پر شئیر کریں ۔

