ماہانہ آمدن میں سے پیسے کیسے جمع کریں؟ (72)۔

ماہانہ آمدن میں سے پیسے کیسے جمع کریں؟ (72)۔

پیسے جمع کرنا ہر انسان کی زندگی کا ضروری حصہ ہے۔ کسی بھی مقصد کے لئے بالخصوص حج، ذاتی گھر، اولادکے مستقبل یا کسی بھی نیک مقصد کے لئے پیسے جمع کرنا بہت ہی اچھا عمل ہے۔ کیونکہ جو شخص پیسے جمع کرنے کی عادت نہیں بناتا اور فضول چیزوں پر پیسے خرچ کرتا رہتا ہے تو عنقریب وہ ضروری چیزوں سے بھی ہاتھ دھو بیٹھتا ہے اور محتاج ہوکر رہ جاتا ہے۔
اس لئے اس اچھی عادت کو اپنائیں اور کچھ نہ کچھ رقم ہر ماہ جمع کرنے کا طریقہ اختیار کریں۔ اس کا اک فائدہ یہ بھی ہے کہ انسان اسراف یعنی فضول خرچی سے محفوظ رہتا ہے۔ اور حج وعمرہ یا دیگر مقاصد حسنہ کے لئے پیسے جمع کرنے کا ثواب بھی ملتا ہے۔
مگر ایک غلطی جو اکثر حضرات یہ کردیتے ہیں کہ جب پیسے جمع کرنے کا جوش ہوا تو جذبات میں آکررقم کا اکثر حصہ محفوظ کرلیا اور تھوڑے سے پیسے خرچ کے لئے الگ کرلئے۔ یہ ایک ناکام طریقہ ہے کیونکہ اس طرح ضروریات پورا کرنے میں رکاوٹ ہوتی ہے۔ نتیجتاً یہ طریقہ دو تین ماہ سے زیادہ نہیں چل سکتا۔
اور تھوڑی رقم محفوظ کرنا بھی اچھی بات نہیں کیونکہ اس طرح پھر خاطر خواہ رقم جمع نہیں ہوتی۔
اس پر ایک انٹرنیشنل اصول جو کہ بہت مناسب اور متوازن ہے۔ وہ یہ ہے کہ اپنی ماہانہ آمدن کے تین حصہ کرلیں۔ پچاس فیصد، تیس فیصد اور بیس فیصد۔
جب بھی ماہانہ آمدن موصول ہوتو بیس فیصد علیحدہ کرلیں۔ یہ آپکا ماہانہ بچت اور حفاظتی رقم ہوگی۔ جو کہ آپ مقاصد حسنہ کے لئے محفوظ رکھیں گے ۔
پھر پچاس فیصد کا جو حصہ ہے اُس سے اپنی تمام ضروریات کو پورا کرنے کی کوشش کریں۔ضروریات میں گھر کا خرچ، بچوں کا خرچ، کرایوں اور بلوں کی ادائیگی اور اسی طرح کھانے پینے و دیگر ضروریات۔ ضروریات سے مراد یہ ہوتا ہے کہ ایسے اخراجات جن کے بغیر جینا محال ہوتا ہے۔
اس کے بعد جو باقی تیس فیصد ہے اُس سے اپنی خواہشات، زوائد اور وہ چیزیں حاصل کریں جو ضروریات کے علاوہ ہیں۔ مثلاً موسمی کپڑے، کھانے پینے کی زائد چیزیں، بچوں کے کھلونے یا پھر کچھ ہلکی پھلکی دعوت وغیرہ۔ یہ سب چیزیں خواہشات میں داخل ہوجائینگی۔
مثلاً پچاس ہزار روپیہ ماہانہ آمدن ہے تو پچیس ہزار روپیہ میں اپنی ضروریات پوری کرنے کی کوشش کریں۔ بیس فیصد یعنی دس ہزار روپیہ اپنے پاس جمع کرلیں۔ اور باقی تیس فیصد یعنی پندرہ ہزار روپیہ اپنے دیگر اخراجات کے لئےرکھ لیں۔
پس آمد ن کے یہ تین حصے انتہائی متوازن ہیں۔
جو لوگ خواہشات یا تفریح کے لئے پیسے الگ نہیں کرتے اور ضروریات کے علاوہ سارے پیسے جمع کرلیتے ہیں۔ وہ ناکام ہوجاتے ہیں کیونکہ اگر زندگی میں تفریح نہ ہو تو جلدی اکتا جاتا ہے۔ پھر وہ پیسے جمع کرنا ہی چھوڑ دیتاہے۔ تو یہ متوازن اصول اپنائیں ۔ اور اسکو اپنے دوستوں کے ساتھ بھی شیئر کریں۔۔۔

نوٹ : یہ ’’آج کی بات‘‘ ایک بہت ہی مفید سلسلہ ہے جس میں حذیفہ محمد اسحاق کی طرف سے مشاھدات،خیالات اور تجربات پر مبنی ایک تحریر ہوتی ہے ۔ یہ تحریر ہماری ویب سائٹ
Visit https://readngrow.online/ for FREE Knowledge and Islamic spiritual development.
پر مستقل شائع ہوتی ہے ۔ ہر تحریر کے عنوان کے آگے ایک نمبر نمایاں ہوتا ہے ۔ جس اسکی قسط کو ظاہر کرتا ہے کہ یہ کون سی قسط ہے ۔ پچھلی قسطیں بھی ہماری ویب سائٹ پر دستیاب ہیں ۔ اگر کوئی پیغام یا نصیحت یا تحریر آپکو پسند آتی ہے تو شئیر ضرور کریں ۔ شکریہ ۔
مزید اپڈیٹس کے لئے ہمارے واٹس ایپ چینل کو ضرور فالو کریں
https://whatsapp.com/channel/0029Vb0Aaif4o7qSPFms4g1M

Most Viewed Posts

Latest Posts

ظاہری حال سے شیطان دھوکا نہ دے پائے (326)۔

ظاہری حال سے شیطان دھوکا نہ دے پائے (326) دوکلرک ایک ہی دفتر میں کام کیا کرتے تھے ایک بہت زیادہ لالچی اور پیسوں کا پجاری تھا۔ غلط کام کا کوئی بھی موقع ہاتھ سے نہیں جانے دیتاتھا۔ جہاں کہیں خیانت اور بددیانتی کا موقع ہوتا تو بڑی صفائی سے اُسکا صاف ستھرا...

read more

استاذ اور شاگرد کے درمیان تعلق مضبوط کیسے ہوگا؟ (325)۔

استاذ اور شاگرد کے درمیان تعلق مضبوط کیسے ہوگا؟ (325)۔ مدرسہ استاذ اور شاگرد کے تعلق کانام ہے۔جہاں پر کوئی استاذ بیٹھ گیا اور اس کے گرد چند طلبہ جمع ہوگئے تو وہ اک مدرسہ بن گیا۔مدرسہ کا اصلی جوہر کسی شاندار عمارت یا پرکشش بلڈنگ میں نہیں، بلکہ طالبعلم اور استاد کے...

read more

خلیفہ مجاز بھی حدودوقیود کے پابند ہوتے ہیں (324)۔

خلیفہ مجاز بھی حدودوقیود کے پابند ہوتے ہیں (324)۔ خانقاہی نظام میں خلافت دینا ایک اصطلاح ہے۔ جس کا مطلب یہ ہوتا ہے کہ صاحب نسبت بزرگ اپنے معتمد کو نسبت جاری کردیتے ہیں کہ میرے پاس جتنے بھی بزرگوں سے خلافت اور اجازت ہے وہ میں تمہیں دیتا ہوں ۔یہ ایک بہت ہی عام اور مشہور...

read more