مال خرچ کرنے میں بخل
ملفوظاتِ حکیم الامت مجدد الملت حضرت مولانا محمد اشرف علی تھانوی رحمۃ اللہ علیہ
ارشاد فرمایا کہ ایک بدو کو کسی نے دیکھا کہ نہایت پریشان اور بدحواس ہے اور رو رہا ہے اور پاس روٹیوں کا تھیلا بھرا رکھا ہے۔ کسی نے پوچھا کیوں روتے ہو؟ کہا کہ میرا کتا مر رہا ہے۔ اس شخص نے کہا کہ تھیلے میں کیا ہے؟ کہنے لگا کہ روٹیاں ہیں۔ اس نے کہا کہ پھر اس کو کیوں نہیں دیتا؟ کہنے لگا کہ اتنی محبت نہیں رکھتا کہ روٹی دوں، صرف آنسو بہانے کی محبت ہے کہ مفت کے ہیں تو بعض لوگوں کی محبت کا دعویٰ بھی ایسا ہی ہوتا ہے کہ جہاں ٹکہ خرچ ہو وہاں صفر ہے اور یہاں تو درحقیقت خرچ بھی نہیں ہوتا کیونکہ صدقہ وخیرات میں جو کچھ بھی خرچ ہوتا ہے وہ کہیں جاتا نہیں، جو کچھ ہے اپنے ہی لیے ہے۔ قربانی تو ایسی شے ہے کہ کچھ ہاتھ سے بھی نہیں نکلتا اس لیے کہ ثواب کے لیے یہ ضروری نہیں کہ اجزاء قربانی کے تقسیم ہی کردو بلکہ اختیار ہے خواہ تقسیم کرو یا خود منتفع ہو (فائدہ اٹھاؤ)، ہاں بیچنے کی اجازت نہیں۔
نوٹ:- یہ ملفوظات ڈاکٹر فیصل صاحب (خلیفہ شیخ الحدیث حضرت مولانا عبدالمتین بن حسین شاہ صاحب دامت برکاتہم العالیہ) نے انتخاب فرمائے ہیں۔ اور انکو حضرت مولانا محمد زبیر صاحب (فاضل جامعہ دارالعلوم الاسلام لاہور 2023) نے تحریر فرمایا ہے ۔
یہ ملفوظات آپ ہماری ویب سائٹ
https://readngrow.online
پر بالکل مفت میں پڑھ سکتے ہیں ۔
براہ مہربانی یہ پوسٹ اپنے واٹس ایپ اور دیگر سوشل میڈیا پر شئیر کریں ۔

