مالٹا کی زندگی میں دو سبق
ملفوظاتِ حکیم الامت مجددالملت حضرت مولانا محمد اشرف علی تھانوی رحمۃ اللہ علیہ
ارشاد فرمایا کہ حضرت شیخ العالم مولانا محمودالحسن دیوبندی صاحب رحمۃ اللہ علیہ مالٹا کی قید سے واپس آنے کے بعد ایک رات بعد عشاء دارالعلوم دیوبند میں تشریف فرما تھے۔ علماء کا بڑا مجمع سامنے تھا۔ اس وقت فرمایا کہ ہم نے تو مالٹا کی زندگی میں دو سبق سیکھے ہیں۔ یہ الفاظ سن کر سارا مجمع ہمہ تن گوش ہوگیا کہ اس استاذ العلماء درویش نے اتنی سال علماء کو درس دینے کے بعد آخر عمر میں جو سبق سیکھے ہیں ، وہ کیا ہیں؟ فرمایا کہ میں نے جہاں تک جیل کی تنہائیوں میں اس پر غور کیا کہ پوری دنیا میں مسلمان دینی اور دنیوی ہر حیثیت سے کیوں تباہ ہور ہے ہیں تو اس کے دو سبب معلوم ہوئے۔ ایک ان کا قرآن کو چھوڑ دینا ، دوسرے آپس کے اختلافات اور خانہ جنگی ۔ اس لئے میں وہاں سے یہ عزم لے کر آیا ہوں کہ اپنی باقی زندگی اسی کام میں صرف کروں کہ قرآن کریم کو لفظاً اور معناً عام کیا جائے ۔ بچوں کے لئے لفظی تعلیم کے مکاتب ہر بستی میں قائم کئے جائیں ۔ بڑوں کو عوامی درس قرآن کی صورت میں اس کے معانی سے روشناس کرایا جائے اور قرآنی تعلیمات پر عمل کے لئے آمادہ کیا جائے اور مسلمانوں کے باہمی جنگ و جدال کو ہرگز برداشت نہ کیا جائے۔ غور کیا جائے تو یہ آپس کی لڑائی بھی قرآن کو چھوڑنے ہی کا لازمی نتیجہ ہے۔ قرآن پر کسی درجہ میں بھی عمل ہو تو خانہ جنگی کی نوبت نہیں پہنچتی۔
نوٹ:- یہ ملفوظات ڈاکٹر فیصل صاحب (خلیفہ شیخ الحدیث حضرت مولانا عبدالمتین بن حسین شاہ صاحب دامت برکاتہم العالیہ) نے انتخاب فرمائے ہیں۔ اور انکو حضرت مولانا محمد زبیر صاحب (فاضل جامعہ دارالعلوم الاسلام لاہور 2023) نے تحریر فرمایا ہے ۔
یہ ملفوظات آپ ہماری ویب سائٹ
https://readngrow.online
پر بالکل مفت میں پڑھ سکتے ہیں ۔
براہ مہربانی یہ پوسٹ اپنے واٹس ایپ اور دیگر سوشل میڈیا پر شئیر کریں ۔

