مار نہیں ۔۔۔۔ پیار! (141)۔
پاکستانی معاشرت میں “مار نہیں پیار” کا نعرہ تشدد سے بچانے کے لیے مقبول ہوا ہے، اور اس کا مقصد اسکولوں اور گھروں میں بچوں کی حفاظت تھا۔
یہ نعرہ ہمیں یاد دلاتا ہے کہ پیار سے اصلاح کا عمل زیادہ مؤثر ہو سکتا ہے۔ لیکن اس بات کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا کہ بعض اوقات بچوں کی اصلاح، تادیب، اور تنبیہ کے لیے ہلکی پھلکی مار ضروری ہوتی ہے۔مثال کے طور پر والدین کا بروقت دیا گیا ایک تھپڑ بچے کو زمانے بھر کی ٹھوکریں کھانے سے بچا سکتا ہے۔ جیسے کہ کہتے ہیں: “باپ کی مار اولاد کے لئے ڈھال ہوتی ہے۔” والدین کی طرف سے دی گئی بروقت تنبیہ بچوں کو ایسی بڑی بڑی غلطیوں سے بچا سکتی ہے جو مستقبل پریشانی کا سبب ہوںگے۔جو بچے والدین کی قدر نہیں کرتے اور ان کی تنبیہات کو برداشت نہیں کرتے، وہ زمانے بھر کی مشکلات کا سامنا کرتے ہیںاور دربدر کی ٹھوکریں کھاتے ہیں۔
لیکن یہاں پر یہ سمجھنا بھی ضروری ہے کہ مارنے سے مراد ظلم و جبر اور اتنی شدت سے مارا جانا نہیں ہے جس سے جان کو خطرہ لاحق ہو جائےیا جسم پر شدید قسم کے نشان پڑ جائیں۔
یاد رکھیں! والدین کو اصلاح کی نیت سے مارنے پر بھی سخت گناہ ہوگا اگر وہ حد سے تجاوز کریںگے۔ تنبیہ کے لیے زندگی میں ایک طمانچہ بھی کافی ہو سکتا ہے، بشرطیکہ وہ صحیح وقت پر ہو۔ اورزیادہ مار پیٹ سے آپکا بچہ ڈھیٹ بن سکتا ہے ۔اسلئے پیار اور تنبیہ کا توازن برقرار رکھنا ہی بہترین حکمت عملی ہے۔ والدین اور اساتذہ کا فرض ہے کہ وہ بچوں کی بہتر تربیت کے لیے درست وقت پر درست اقدامات کریں، تاکہ وہ مستقبل میں معاشرے کے بہترین فرد بن سکیں۔ اگر ہم اپنے بچوں کو پیار اور شفقت سے پالیں اور ضرورت کے وقت ہلکی پھلکی تنبیہ کریں، تو وہ نہ صرف بہترین کردار کے حامل ہوں گے بلکہ معاشرے کے لئے بھی مفید ثابت ہوں گے۔
اب ذرا تصور کریں، اگر ہر مار بری ہوتی تو شاید ہمارے بزرگ آج ہمیں مزے مزے کی کہانیاں نہ سناتےکہ ارے بھئی، جب میں تمہاری عمر کا تھا تو ایک دن ابو نے مجھے ایسا سبق سکھایا کہ آج تک یاد ہے!۔
اور پھر وہ لمبی داستان سناتے ہیں کہ کیسے ایک تھپڑ نے انہیں زندگی بھر کے سبق سکھا دیے۔اسی طرح ہم سب جانتے ہیں کہ والدین کی مار میں بھی ایک خاص قسم کی محبت چھپی ہوتی ہے۔ جیسے کہ ایک دوست نے ایک بار کہا:ابو نے تو مجھے ایسے مارا،جیسے میں کسی فلم کا ولن ہوں، لیکن اگلے دن پھر سے پیار سے پیش آئے۔ یہ حقیقت ہے کہ والدین کی محبت اور تنبیہ کا توازن بچوں کی شخصیت کو نکھارنے میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔تو اگلی بار جب کوئی بزرگ آپ کو یہ کہے:بیٹا! مار پیار کا حصہ ہے۔
تو ہنس کر جواب دیں:جی، جی، بالکل! لیکن بس تھوڑی سی کم مار اور زیادہ پیار!
اعتدال میں رہ کر دی گئی تنبیہ بچوں کو زندگی کی سختیوں سے نمٹنے کے قابل بناتی ہے۔اللہ تعالیٰ سب والدین کو اس اعتدال سے چلنے کی توفیق دیں۔ آمین
نوٹ : یہ ’’آج کی بات‘‘ ایک بہت ہی مفید سلسلہ ہے جس میں حذیفہ محمد اسحاق کی طرف سے مشاھدات،خیالات اور تجربات پر مبنی ایک تحریر ہوتی ہے ۔ یہ تحریر ہماری ویب سائٹ
Visit https://readngrow.online/ for FREE Knowledge and Islamic spiritual development.
پر مستقل شائع ہوتی ہے ۔ ہر تحریر کے عنوان کے آگے ایک نمبر نمایاں ہوتا ہے ۔ جس اسکی قسط کو ظاہر کرتا ہے کہ یہ کون سی قسط ہے ۔ پچھلی قسطیں بھی ہماری ویب سائٹ پر دستیاب ہیں ۔ اگر کوئی پیغام یا نصیحت یا تحریر آپکو پسند آتی ہے تو شئیر ضرور کریں ۔ شکریہ ۔
مزید اپڈیٹس کے لئے ہمارے واٹس ایپ چینل کو ضرور فالو کریں
https://whatsapp.com/channel/0029Vb0Aaif4o7qSPFms4g1M

