ماتحتوں کے ساتھ معاملہ
ارشاد فرمایا کہ جب متعلقین و منتسبین یا طلبہ میں سے کوئی حکم عدولی کرے تو ناگواری اور انقباض فطری ہے۔ اصلاح کی غرض سے ، شرعی حدود و قیود میں رہتے ہوئے تنبیہ و سرزنش روا ہے بلکہ کبھی ضروری ہو جاتی ہے لیکن جب بات اشتعال و تنفر تک پہنچے تو فوراََ اپنے نفس کا محاسبہ کرے ۔ اگر اس کا سبب شریعت ِ مطہرہ کی خلاف ورزی یا اصلاح ہے تو محمود ہے؛لیکن اگر وجہ یہ ہے کہ انا کو ٹھیس پہنچی ہے اور اپنے نفس کی مزعومہ عظمت کو زک پہنچی ہے تو یہ عجب و کبر کی علامت ہے ۔ اس کا فوراََ علاج کرے ورنہ سخت محرومی و وبال کا اندیشہ ہے۔
( مؤرخہ ۲۳ مارچ ۲۰۱۹ء درسِ صحیح بخاری، بمقام دارالحدیث، اسلامک دعوۃ اکیڈمی، لیسٹر، برطانیہ)
ازافادات محبوب العلماء حضرت مولانا سلیم دھورات مدظلہ العالی (خلیفہ مجاز مولانا یوسف لدھیانوی شہید رحمہ اللہ تعالیٰ)۔
نوٹ: اس طرح کے دیگر قیمتی ملفوظات جو اکابر اولیاء اللہ کے فرمودہ قیمتی جواہرات ہیں ۔ آپ ہماری ویب سائٹ
https://readngrow.online/
پر بالکل مفت میں پڑھ سکتے ہیں ۔ براہ مہربانی یہ پوسٹ اپنے واٹس ایپ ودیگر سوشل میڈیا پر شئیر کریں ۔
اور ایسے قیمتی ملفوظات ہمارے واٹس ایپ چینل پر بھی مستقل شئیر کئے جاتے ہیں ۔ چینل کو فالو کرنے کے لئے یہ لنک وزٹ کریں
https://whatsapp.com/channel/0029VaJtUph4yltKCrpkkV0r
شکریہ ۔

