ماتحتوں کا دھیان رکھیں۔۔۔ قیامت کے دن سوال ہوگا (203)۔

ماتحتوں کا دھیان رکھیں۔۔۔ قیامت کے دن سوال ہوگا (203)۔

اس دنیا میں کسی بھی شخص کو جب کوئی عہدہ ملتا ہے تو وہ ظاہراً اُسکی قابلیت یا کسی صلاحیت کی بنا پر ملتا ہے لیکن حقیقت یہ ہے کہ عہدہ اُسکے پاس اللہ تعالیٰ کی طرف سے امانت ہوتا ہے کیونکہ اللہ تعالیٰ ہی عزت دینے والے ہیں ۔
تو جو شخص بھی عہدہ پر بیٹھتا ہے تو اُسکو ہمیشہ اس بات کا خیال رکھنا چاہئے کہ وہ کرسی، وہ اختیارات اور وہ ماتحت لوگ اسکے پاس امانت ہیں جن میں خیانت کرنے سے اِسکو آخرت میں جواب دہی کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے ۔ خاص طور پر عہدہ میں ایسے سینئر لوگ جو ماتحتوں کا انتخاب کرتے ہیں اُنکو مزید بھی احتیاط اور خاص سوچ و بچار کرکے پورے خلوص کے ساتھ کام کرناچاہئے ۔
عام طور پر ایک غلط روش یہ دیکھی گئی ہے کہ کسی کمپنی کے سینئر افسران جن کے پاس نئے لڑکوں کو بھرتی کرنے کا اختیار ہوتا ہے وہ نئی بھرتیوں میں کچھ سوال کمپنی سے متعلقہ کام کے بھی کرتے ہیں اور کچھ نہ کچھ انکے ذہن میں یہ بھی ہوتا ہے کہ ہمارے بھی کام یہ سنبھال لےگا ۔ کیونکہ وہ سمجھتے ہیں کہ میں اسکو جاب دے کر احسان کررہا ہوں تو اپنے بھی کچھ کام اس سے نکلواؤں گا ۔ نتیجتاً یہ ایک روش چل پڑتی ہے سینئر اپنے جونئیر سے بہت سارے کام کرواتا ہے ۔ پھر وہ جونئیر اپنے جونئیر سے کام کرواتا ہے ۔ یہ سلسلہ مزید بڑھتا رہتا ہے جو کہ کمپنی میں آلودہ فضا کو پیدا کرتا ہے ۔ تمام ملازمینکی حق تلفی ہوتی رہتی ہے ۔
حال ہی میں ایک دوست کی جاب لگی جو اکاؤنٹنٹ کی تھی ۔ وہ دوست بہت خوش تھے کیونکہ اُنکو اکاؤنٹس میں کافی مہارت تھی ۔ خوشی خوشی انہوں نے ملازمت قبول کرلی ۔ اسی فرط جذبات میں انہوں نے کمپیوٹر ایکسل پر بھی مہارت حاصل کی تاکہ کمپنی کا کام مزید اچھے طریقے سے کر سکیں ۔ مگر ڈیڑھ یا دو ماہ کے بعد ہی وہ بہت پریشان حال میں میرے پاس بیٹھے ہوئے تھے ۔ میں نے پوچھا کہ آپ تو بڑی خوشی سے گئے تھے اور تنخواہ بھی اچھی ہے تو پھر کیا مسئلہ ہے ؟
تو انہوں نے بتایا کہ مجھے اپنے کام کرتے ہوئے کبھی بھی تھکن نہیں ہوتی ۔ اور میں نے اپنا دائرہ کار سمجھ لیا ہے کہ فلاں فلاں کام میرے ذمہ ہیں ۔ مگر مجھے اُس وقت شدید پریشانی کا سامنا ہوتا ہے جب کوئی سینئر اپنا کام میرے ذمہ لگا دیتا ہے اور وہ بھی ایسے جبر کے ساتھ کہ چھٹی سے پہلے پہلے یہ کام تم نے کرکے دینا ہے ۔ حالانکہ وہ اُسکی ڈیوٹی ہوتی ہے مگر وہ ظلماً مجھ پر تھوپ دیتا ہے ۔ اب اسکا کوئی حل میرے ذہن میں نہیں ہے کیونکہ اگر شکایت کی تو سینئر کے ساتھ تعلقات خراب ہوں گے اور پھر جاب کا خطرہ ہوگا ۔ یہ ایک طرح سے بلیک میلنگ اور جبری کام ہے جو جاب بچانے کے لئے آج سینکڑوں لوگ کررہے ہیں ۔ جو مجبور ہے اور برداشت کررہا ہے اُسکو تو ثواب ملے گا اور نیکیاں ملیں گے ۔ مگر ایسے سینئر لوگ جو عہدوں کا غلط استعمال کررہے ہیں اور اپنے ماتحتوں سے ناجائز مشقت کرواتے ہیں تو اُنکو قیامت والے دن سختی سے پوچھا جائے گا ۔
کیونکہ ایک حدیث شریف کا مفہوم ہے کہ تم میں سے ہر شخص نگہبان ہے اور جن لوگوں پر نگہبانی کے لئے اُسکو مقرر کیا گیا ہے تو اِنکے متعلق اُس سے قیامت والے دن سوال کیا جائے گا کہ تمہارے ماتحت جو لوگ تھے تم نے اُنکے ساتھ اچھا سلوک کیا یا اللہ تعالیٰ کی دی ہوئی عزت کا ناجائز فائدہ اٹھاتے ہوئے اُن پر طاقت سے زیادہ بوجھ ڈالے رکھا؟

نوٹ : یہ ’’آج کی بات‘‘ ایک بہت ہی مفید سلسلہ ہے جس میں حذیفہ محمد اسحاق کی طرف سے مشاھدات،خیالات اور تجربات پر مبنی ایک تحریر ہوتی ہے ۔ یہ تحریر ہماری ویب سائٹ
Visit https://readngrow.online/ for FREE Knowledge and Islamic spiritual development.
پر مستقل شائع ہوتی ہے ۔ ہر تحریر کے عنوان کے آگے ایک نمبر نمایاں ہوتا ہے ۔ جس اسکی قسط کو ظاہر کرتا ہے کہ یہ کون سی قسط ہے ۔ پچھلی قسطیں بھی ہماری ویب سائٹ پر دستیاب ہیں ۔ اگر کوئی پیغام یا نصیحت یا تحریر آپکو پسند آتی ہے تو شئیر ضرور کریں ۔ شکریہ ۔
مزید اپڈیٹس کے لئے ہمارے واٹس ایپ چینل کو ضرور فالو کریں
https://whatsapp.com/channel/0029Vb0Aaif4o7qSPFms4g1M

Most Viewed Posts

Latest Posts

ظاہری حال سے شیطان دھوکا نہ دے پائے (326)۔

ظاہری حال سے شیطان دھوکا نہ دے پائے (326) دوکلرک ایک ہی دفتر میں کام کیا کرتے تھے ایک بہت زیادہ لالچی اور پیسوں کا پجاری تھا۔ غلط کام کا کوئی بھی موقع ہاتھ سے نہیں جانے دیتاتھا۔ جہاں کہیں خیانت اور بددیانتی کا موقع ہوتا تو بڑی صفائی سے اُسکا صاف ستھرا...

read more

استاذ اور شاگرد کے درمیان تعلق مضبوط کیسے ہوگا؟ (325)۔

استاذ اور شاگرد کے درمیان تعلق مضبوط کیسے ہوگا؟ (325)۔ مدرسہ استاذ اور شاگرد کے تعلق کانام ہے۔جہاں پر کوئی استاذ بیٹھ گیا اور اس کے گرد چند طلبہ جمع ہوگئے تو وہ اک مدرسہ بن گیا۔مدرسہ کا اصلی جوہر کسی شاندار عمارت یا پرکشش بلڈنگ میں نہیں، بلکہ طالبعلم اور استاد کے...

read more

خلیفہ مجاز بھی حدودوقیود کے پابند ہوتے ہیں (324)۔

خلیفہ مجاز بھی حدودوقیود کے پابند ہوتے ہیں (324)۔ خانقاہی نظام میں خلافت دینا ایک اصطلاح ہے۔ جس کا مطلب یہ ہوتا ہے کہ صاحب نسبت بزرگ اپنے معتمد کو نسبت جاری کردیتے ہیں کہ میرے پاس جتنے بھی بزرگوں سے خلافت اور اجازت ہے وہ میں تمہیں دیتا ہوں ۔یہ ایک بہت ہی عام اور مشہور...

read more