لڑکیوں کی جلدی شادی نہ کرنے کے مفاسد
بسلسلہ ملفوظات حکیم الامت حضرت مولانا اشرف علی تھانوی نور اللہ مرقدہ
ارشاد فرمایا کہ بعض ناعاقبت اندیش کنواری لڑکیوں کو بالغ ہو جانے کے بعد بھی کئی کئی سال بٹھلائے رکھتے ہیں اور محض ناموری کے سامان کے انتظار میں ان کی شادی نہیں کرتے ۔حتی کہ بعض لڑکیاں تیس تیس اور کہیں چالیس چالیس برس کی عمر کو پہنچ جاتی ہیں اور اندھے سرپرستوں کو کچھ نظر نہیں آتا کہ اس کا کیا انجام ہوگا۔ حدیثوں میں اس پر جو وعید آئی ہے کہ اگر اس صورت میں عورت سے کوئی لغزش ہوگئی تو وہ گناہ باپ پر بھی لکھا جاتا ہے یا جو(بھی باپ کے قائم مقام مثلاً بھائی) ذی اختیار ہو اس پر بھی لکھا جاتا ہے۔ اگر کسی کو اس وعید کا خوف نہ ہو تو دنیا کی آبرو کو تو دنیا دار بھی ضروری سمجھتے ہیں ، سو اس میں اس کا بھی اندیشہ ہے ، چنانچہ کہیں حمل گرائے گئے ہیں ، کہیں لڑکیاں کسی کے ساتھ بھاگ گئی ہیں۔اگر کسی شریف خاندان میں ایسا نہ ہو تب بھی وہ لڑکیاں ان سرپرستوں کو تو دل ہی دل میں کوستی ہیں اور چونکہ وہ مظلوم ہیں اس لیے ان کا کوسنا خالی نہیں جاتا۔ ان لوگوں کو یہ بھی شرم نہیں آتی کہ خود باوجود بوڑھے ہوجانے کے ایک بڑھیا کو جو اس لڑکی کی ماں ہے خلوت میں لے جاکر اس کے ساتھ عیش و عشرت کرتے ہیں اور جس غریب مظلوم کی عیش کا موسم ہے وہ پہرہ داروں کی طرح ماما(نوکرانی) کے ساتھ ان کے گھر کی چوکسی (چوکیداری)کرتی ہے ۔ کیسا بے ربط خبط ہے۔(صفحہ ۱۷۲،اسلامی شادی)
حکیم الامت حضرت مولانا اشرف علی تھانوی رحمہ اللہ تعالیٰ کے یہ ملفوظات نکاح یعنی اسلامی شادی سے متعلق ہیں ۔ ۔ خود بھی پڑھیں اور دوستوں سے بھی شئیر کریں ۔
مزید ملفوظات پڑھنے کے لئے ہماری ویب سائٹ
https://readngrow.online
اپنے پاس محفوظ کرلیں ۔
اس طرح کے ملفوظات روزانہ اس واٹس ایپ چینل پر بھی بھیجے جاتے ہیں
https://whatsapp.com/channel/0029VaJtUph4yltKCrpkkV0r
چینل جوائن کریں