لفظ دیور کا استعمال مناسب نہیں
بسلسلہ ملفوظات حکیم الامت حضرت مولانا اشرف علی تھانوی نور اللہ مرقدہ
ارشاد فرمایا کہ دیور کا لفظ جو ہمارے یہاں مستعمل ہے بہت برا ہے۔’’ وَر‘‘ ہندی میں شوہر کو کہتے ہیں اور’’دے‘‘ کے معنی ثانی (دوسرے ) کے ہیں ، پس دیور کے معنی شوہر ثانی کے ہوئے ۔ بعض جہلاء کے یہاں دیور کو شوہر کے قائم مقام سمجھا جاتا ہے ، اس لیے یہ لفظ بدلنے کے قابل ہے۔ اسی طرح مجھے سالہ کا لفظ بہت برا معلوم ہوتا ہے۔(صفحہ ۳۴۶،اسلامی شادی)
حکیم الامت حضرت مولانا اشرف علی تھانوی رحمہ اللہ تعالیٰ کے یہ ملفوظات نکاح یعنی اسلامی شادی سے متعلق ہیں ۔ ۔ خود بھی پڑھیں اور دوستوں سے بھی شئیر کریں ۔
مزید ملفوظات پڑھنے کے لئے ہماری ویب سائٹ
https://readngrow.online
اپنے پاس محفوظ کرلیں ۔
اس طرح کے ملفوظات روزانہ اس واٹس ایپ چینل پر بھی بھیجے جاتے ہیں
https://whatsapp.com/channel/0029VaJtUph4yltKCrpkkV0r
چینل جوائن کریں