لطائف در عمل رمی
شیطان کو کنکریاں مارنے میں اصل تو یہ ہے کہ شیطان سے اپنی نفرت کا اظہار کرنا ہوتا ہے مگر کنکریاں مارنے کے ساتھ اب کئی دوستوں کا کنکریاں مار کے جی نہیں بھرتا تو پھر وہ کیا کرتے ہیں کہ کنکریاں مارنے کے بعد وہ جوتا اتار کے مارتے ہیں۔ تو کئی دفعہ دیکھا کنکریاں مارنے کی جگہ جوتوں کا ڈھیر لگا ہوتا ہے۔
عجیب تماشے ہوتے ہیں، ایک مرتبہ ایک صاحب کنکریاں مارتے مارتے شیطان کے ساتھ ہی لپٹ گئے اور دوسرے لوگ اس کو بھی کنکریاں مار رہے تھے۔ جو شیطان کے ساتھ لپٹے گا تو وہ بھی کنکریاں کھائے گا۔
اور ایک صاحب ما شاء اللہ انہوں نے شیطان کو کنکریاں مارنی تھیں، سات کنکریاں مارنی ہوتی ہیں تو انہوں نے چھ کنکریاں ماریں اور ساتویں جیب میں ڈال لی، کسی نے کہا کہ ساتویں کیوں نہیں ماری تو کہنے لگا کہ اس کی ایک بہن میرے گھر میں ہے جا کر اس کو ماروں گا۔ وہ بے چارہ بیوی سے تنگ تھا۔
شیطان کو جوتے مارنے سے اتنی تکلیف نہیں ہوتی جتنی سنت عمل سے تکلیف ہوتی ہے، سنت کے مطابق چھوٹا سا پتھر مارناایسا ہی ہے جیسے پستول کی گولی کسی کوماردی۔ لہٰذا سنت طریقے سے اس کو مارے۔ (ج ۳۴ ص ۱۲۹)
اگرآپ کو یہ واقعہ پسند آیا ہے تو اسکو شئیر ضرور کریں اور اس طرح کے دیگر اسلامی واقعات اور اولیاء اللہ کے حالات و تذکرے آپ ہمارے ویب سائٹ
https://readngrow.online
پر بالکل مفت میں پڑھا سکتے ہیں ۔
تمام اسلامی مواد اور دیگر کیٹگریز کو دیکھنے کے لئے یہ لنک وزٹ کریں
https://readngrow.online/readngrow-categories/
نیز ہم اس ویب سائٹ کی مفید چیزوں کو اس واٹس ایپ چینل پر بھی شئیر کرتے رہتے ہیں ۔
https://whatsapp.com/channel/0029VaviXiKHFxP7rGt5kU1H
یہ چینل فالو کرلیں ۔

