قیمت بتائے بغیر زبردستی وصولی کرنا حرام ہے (210)۔
سردیوں کی آمد آمد ہے ۔ کچھ دن پہلے اپنا پرانا ہیٹر نکالا اور جڑوانے کے لئے لے کر گیا تو مستری نے دیکھ کر کہا کہ یہ ٹھیک ہوجائے گا اور آپ کل آکر لے جانا ۔ میں نے اُسکو بہ اصرار کہا کہ مجھے خرچہ بتا دو تو اُس نے کہا: جب ٹھیک ہوگا تو بتا دوں گا۔
میں نے کہا کہ شام تک پہلے اسکو چیک کرلو جتنا خرچہ بنتا ہوگا وہ بتا دینا ۔شام کو جب میں گیا تو اُس نے ہیٹر کی جانچ ہی نہیں کی تھی۔ کہنے لگا کہ اگر آپ نے ٹھیک کروانا ہے تو بتادیں کل آپکو ہیٹر مل جائیگا، جتنا بھی خرچہ ہوگا وہ آپکو بتادوںگا۔ اسی ضد پر رہا اور اسی طرح ہی معاملہ کیا کہ دوسرے دن ہیٹر ٹھیک تھا اور جتنے پیسے اُس نے مانگے وہ دینے پڑے ۔
اگرچہ یہ رقم بہت زیادہ نہیں تھی مگر معاملات کا یہ طریقہ بالکل غلط ہے ۔
اگرچہ معاشرہ میں رائج ہے مگر غیر شرعی ہے ۔
اسی طرح کا ایک اور واقعہ ہوا جو اس سے زیادہ پریشان کن تھا کہ میں ایک مشین جڑوانے کے لئے گیا تو مستری نے مجھے کہا کہ بھائی یہ مشین نہیں جڑ سکتی بالکل بے کار ہے اور پرانا ماڈل ہے اور بہتر ہوگا کہ آپ اسکو پھینک دیں ۔ بہرصورت میں نے کہا کہ بھائی آپ ایک مرتبہ اسکی جانچ کرلیں اگر نہ جڑی تو پھر جواب دے دیجئے گا ۔
تو وہ بے اعتنائی سے کہنے لگا کہ چلو ٹھیک ہے ۔
دوسرے دن دوپہر کو کال آئی تو اُس نے کہا کہ آپکی مشین تیار ہے اور آپ مجھے دس ہزار روپیہ دے دیں اور مشین لے جائیں ۔
مجھے اس پر سخت پریشانی ہوئی کہ یہ تو زبردستی ہوگئی ۔ بہرحال اُس کو لاجک والی بات سمجھ نہیں آئی کہ میں نے کہا کہ آپ نے ابھی صرف چیک کرنا تھا اور غالباً میں نے اُسکو بار بار یہ بھی کہا تھا کہ پہلے مجھے پیسے بتا دینا کہ کتنے لگتے ہیں ۔
بہرحال اُس نے پھر مجھے یہ دھمکی سنادی کہ یا تو آپ دس ہزار روپیہ دے کر اپنی مشین لے جائیں یا پھر میں اُسکو تین دن بعد بیچ دوں گا خواہ وہ تین ہزار کی فروخت ہو یا پھر پانچ ہزار کی ۔ حالانکہ مشین کی مالیت کم از کم چالیس ہزار سے زائد تھی ۔ چار وناچار میں نےعرض کیا کہ بھائی میرے پاس اتنی گنجائش نہیں تو اب آپ مجھے کچھ مہلت دیں ۔ اس پر وہ مان گیا ۔
لیکن بہرحال اس طرح کے کئی واقعات ہم لوگ دن بھر دیکھتے ہیں کہ بائیک والے کے پاس گئے تو بائیک والے نے کہا یہیں چھوڑ جاؤ ٹھیک ہوگی تو پھر لے جانا ۔ اگرچہ وہ دو تین سو روپیہ کی بات ہوتی ہے مگر یہ طریقہ غیر شرعی ہے ۔
جو مستری ہے اُسکو اتنا تجربہ ضرور ہوتا ہے کہ وہ خراب چیز کو دیکھ کر اتنا اندازا لگا لیتا ہے کہ اس پر کتنا خرچ آئیگا ۔ مثلاً ایک بندہ اگر دس سال سے ٹیپ ریکارڈر مرمت کر رہا ہے تو اُس کو ٹیپ ریکارڈر دیکھ کر اتنا تو پتہ چل جاتا ہے کہ مسئلہ کہاں پر ہے ۔ یا پھر وہ پانچ دس منٹ لگا کر یہ معلوم کرہی لیتا ہے کہ مسئلہ کہاں پر ہے ۔ اکثر میں موبائل جڑوانے کے لئے جب جاتا ہوں تو چار پانچ منٹ دیکھنے کے بعد دوکاندار کو پتہ چل جاتا ہے کہ اصل مسئلہ کیا ہے مگر وہ جان بوجھ کر مجھے کہہ دیتا ہے کہ چھوڑ جاؤ میں دیکھوں گا ۔
تو دوستو! یہ بالکل غلط روش ہے جو لالچ پر مبنی ہے اور دھوکہ دہی ، جھوٹ بھی ہے ۔ رزق حلال کا طریقہ یہ ہے کہ آپ اگلے بندے کو پیسے بتا دیں اور پھر اُتنے ہی لیں یا پھر اُسکے سامنے مطلوبہ چیز کو چیک کریں اور ایک تخمینہ کم از کم اُسکو بتا دیں ۔ پھر اگر وہ تخمینہ غلط ہے تو کام روک دیں اور اُسکو اطلاع کریں کہ اتنے پیسے زائد لگیں گے ۔ اگر وہ اقرار کرے تو ٹھیک ہے ورنہ معاملہ کو طے کرلیں۔
کچھ مستری شاید اس وجہ سے زیادہ پیسے مانگ لیتے ہیں کیونکہ اُنکو یقین ہوتا ہے کہ اگلے بندے نے چیز ٹھیک کروانی تھی اور وہ ہوچکی ہے اب بہرصورت وہ پیسے ادا کرے گا تو اُسکے کچھ نہ کچھ اضافی مانگ لیتے ہیں۔ یہ بھی غلط ہے اللہ تعالیٰ ہم سب کے حال پر رحم فرمائے ۔ رزق حلال کمانے کی توفیق دے اور رزق حرام کی نفرت ہمارے دل میں ڈال دے ۔ آمین ۔
نوٹ : یہ ’’آج کی بات‘‘ ایک بہت ہی مفید سلسلہ ہے جس میں حذیفہ محمد اسحاق کی طرف سے مشاھدات،خیالات اور تجربات پر مبنی ایک تحریر ہوتی ہے ۔ یہ تحریر ہماری ویب سائٹ
Visit https://readngrow.online/ for FREE Knowledge and Islamic spiritual development.
پر مستقل شائع ہوتی ہے ۔ ہر تحریر کے عنوان کے آگے ایک نمبر نمایاں ہوتا ہے ۔ جس اسکی قسط کو ظاہر کرتا ہے کہ یہ کون سی قسط ہے ۔ پچھلی قسطیں بھی ہماری ویب سائٹ پر دستیاب ہیں ۔ اگر کوئی پیغام یا نصیحت یا تحریر آپکو پسند آتی ہے تو شئیر ضرور کریں ۔ شکریہ ۔
مزید اپڈیٹس کے لئے ہمارے واٹس ایپ چینل کو ضرور فالو کریں
https://whatsapp.com/channel/0029Vb0Aaif4o7qSPFms4g1M

