قرآن و حدیث کی روشنی میں ہر خبر کی اشاعت کی مذمت

قرآن و حدیث کی روشنی میں ہر خبر کی اشاعت کی مذمت

ملفوظاتِ حکیم الامت مجد الملت حضرت مولانا محمد اشرف علی تھانوی رحمۃ اللہ علیہ

ہر خبر کی اشاعت کی مذمت (و ممانعت) تو قرآن کریم میں موجود ہے، اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے: واذا جاءھم امر من الامن او الخوف اذاعوا به (سورة النساء: آية ۸۳) مطلب یہ ہے کہ جب ان لوگوں کو یعنی منافقین کو کسی نئے معاملہ کی خبر پہنچتی ہے خواہ وہ موجبِ امن یا موجبِ خوف تو اس خبر کو فوراً مشہور کر دیتے ہیں حالانکہ وہ خبر بعض اوقات غلط نکلتی ہے۔ اور اگر خبر صحیح بھی ہو تب بھی بعض اوقات اس کا مشہور ہونا انتظامی مصلحت کے خلاف ہوتا ہے اور اگر خود مشہور کرنے کے بجائے یہ لوگ رسول اللہ ﷺ کی اور جو حضراتِ صحابہ ان میں ایسے امور کو سمجھتے ہیں ان کی رائے کے اوپر رکھتے (یعنی ان کو مطلع کرتے) اور خود دخل نہ دیتے تو صحیح اور غلط ہونے کا اور تشہیر ( واشاعت ) کے قابل ہونے یا نہ ہونے کا وہ پورا اندازہ کرتے۔ خلاصہ یہ ہے کہ خبر کے بالعموم مشہور کرنے کی ممانعت قرآن مجید میں موجود ہے اور حدیث میں بھی

وارد ہے:

کفى بالمرء كذبا أن يحدث بكل ما سمع (مسلم ) ( ترجمہ: آدمی کے جھوٹا ہونے کے لیے اتنی بات کافی ہے کہ وہ ہر سنی ہوئی بات کو نقل کرنے لگے)۔

نوٹ:- یہ ملفوظات ڈاکٹر فیصل صاحب (خلیفہ عبدالمتین شاہ صاحب دامت برکاتہم العالیہ) نے انتخاب فرمائے ہیں۔ اور انکو حضرت مولانا محمد زبیر صاحب (فاضل جامعہ دارالعلوم الاسلام لاہور 2023) نے تحریر فرمایا ہے ۔
یہ ملفوظات آپ ہماری ویب سائٹ
https://readngrow.online
پر بالکل مفت میں پڑھ سکتے ہیں ۔
براہ مہربانی یہ پوسٹ اپنے واٹس ایپ اور دیگر سوشل میڈیا پر شئیر کریں ۔

Most Viewed Posts

Latest Posts

اَسلاف میں تقلیدِ معین عام تھی

اَسلاف میں تقلیدِ معین عام تھی چنانچہ سلف سے لے کر خلف تک اختلافی مسائل میں ایسے ہی جامع افراد کی تقلیدِ معین بطور دستور العمل کے شائع ذائع رہی ہے اور قرنِ صحابہ ہی سے اس کا وجود شروع ہوگیا تھا۔ مثلاً حدیث حذیفہ میں جس کو ترمذی نے روایت کیا ہے، ارشادِ نبوی ہے:انی...

read more

اَسلاف بیزاری ، عدمِ تقلید یا ایک وقت ایک سے زیادہ آئمہ کی تقلید کرلینے کے چند مفاسد

اَسلاف بیزاری ، عدمِ تقلید یا ایک وقت ایک سے زیادہ آئمہ کی تقلید کرلینے کے چند مفاسد حکیم الاسلام قاری محمد طیب صاحب رحمہ اللہ اپنے رسالہ ’’اجتہاد و تقلید‘‘ کے آخر میں تحریر فرماتے ہیں:۔۔۔۔۔ساتھ ہی اس پر غور کیجئے کہ اس ہرجائی پن اور نقیضین میں دائر رہنے کی عادت کا...

read more

سبع سنابل سے ماخوذاربعۃ انہار

سبع سنابل سے ماخوذاربعۃ انہار غور کیا جائے تو شرعی اصطلاح میں ان ساتوں سنابل کا خلاصہ چار ارکان:۔۔ 1ایمان 2اسلام 3احسان 4 اور اعلاء کلمۃ اللہ ہیںجو حقیقتاً انہارِ اربعہ ہیں۔ ’’نہران ظاہران و نہران باطنان‘‘ ایمان و احسان باطنی نہریں ہیں اور اسلام و اعلاء کلمۃ اللہ...

read more