قرآن مجید کو پڑھنا سیکھ لو۔۔۔! (156)۔
وہ ایک بوڑھا ضعیف شخص دوکان میں داخل ہوا اور بہت ہی پریشان تھا ۔ اُس کو کچھ قرآن مجید کے نسخے خرید کرنے تھے ۔ چال ڈھال سے مالدار معلوم ہورہا تھا۔ جب اُس سے پوچھا گیا کہ کتنے چاہئے ؟
تو اُس نے جواب میں پوچھا کہ آپ کے پاس کتنے ہیں ؟ ہم نے کہا کہ آپکو جتنے بھی چاہئے مل جائینگے دس پندرہ بیس ۔
تو اُس نے کہا کہ مجھے تیس دے دیں ۔
ہم نے قرآن مجید نکال کر اُنکو حوالے کرنا شروع کئے اور میں نے اُسکی پریشان صورت دیکھ کر پوچھا کہ کیا یہ آپ اپنے لئے اتنے سارے لے رہے ہیں؟
تو وہ انتہائی بیچارگی کے عالم میں بولا:
نہیں ! ہمارے ایک عزیز فوت ہوگئے ہیں اور میرا اُن سے بہت گہرا تعلق تھا تو میں اُنکے ایصال ثواب کے لئے لے رہا ہوں ۔
اُسکی بات میں بہت درد اور بے بسی جھلک رہی تھی کہ اُس نے اپنی ساری زندگی پیسے کمانے میں لگا دی اور آج وہ اپنے محبوب دوست کو پڑھ کر ثواب پہنچانے سے قاصر تھا ۔ وہ چاہتا تھا کہ بہت سارے قرآن مجید اُسکے لئے ایصال ثواب کے طور پرتقسیم کر دے مگر خود وہ پڑھنا نہیں جانتا تھا ۔۔۔۔ !۔
تو دوستو! جوانی میں جب ہمتیں بھی جوان ہوتی ہیں تو قرآن پاک کو حفظ کرلو ۔ اگر حفظ نہیں کر سکتے تو ناظرہ پڑھنا سیکھ لو اور اگر اتنا بھی نہیں کرسکتے تو کم از کم چند سورتیں ضرور یاد کر لو ۔ ضرور چند سورتیں پڑھنا سیکھ لو ورنہ جب وقت ہاتھ سے نکل جاتا ہے تو پھر چاہتے ہوئے بھی انسان پڑھ نہیں سکتا ۔ نظر کمزور ہوجاتی ہے، ہمت ٹوٹ جاتی ہے، زندگی بھر کی تھکن پھر بڑھاپے میں ساتھ لگ جاتی ہے ۔
یاد رکھو! قرآن پڑھنے والے کبھی نہیں پچھتاتے ، قرآن سے دوستی لگانے والے کبھی بھوکے نہیں سوتے اور قرآن کے عاشقزندگی بھر کسی کے محتاج نہیں ہوتے ۔ جس نے بھی حفظ کیا یا اپنی اولاد کوپڑھایا تو وہ کبھی بھی نہیں پچھتایا بلکہ خوشیاں ہی خوشیاں ملیں ۔
ہمارے چچا بچوں کو قرآن مجید پڑھایا کرتے تھے ۔ ایک بچے کا جب حفظ مکمل ہوا تو اس خوشی میں وہ عمرہ کرنے کے لئے گیا ۔ خدا کی قدرت کہ عمرے سے واپسی پر اُسکی کسی حادثہ میں موت ہوگئی۔ اُسکے والد پریشانی کے عالَم میں چچا کے پاس آئے کہ آپکا شاگرد اس طرح فوت ہوگیا ہے ۔
تو چاچا جی نے ایک بات کہی کہ حادثہ تو بہت غمناک ہے اور واقعی آپکے لئے ایک بہت بڑے دکھ کی بات ہے کہ جوان بیٹا فوت ہوگیا ۔ مگر ایک بات پر غور کرو کہ اگر وہ ڈاکٹر بنا ہوتا، انجینئر بنا ہوتا یا پھر کوئی بھی دنیوی ڈگری اُسکے پاس ہوتی تو آپ یہ پچھتاوا کررہے ہوتے کہ کاش ! میں اُسکو حافظ قرآن بنا دیتا تو میری آخرت کا سامان ہوجاتا ۔ لیکن اب آپکے لئے وہ سعادت اور شفاعت کا سبب بنے گا کیونکہ وہ حفظ قرآن مکمل کرکے اس دنیا سے رخصت ہوا ہے ۔
تو یہ تسلی بخش بات سن کر وہ بہت ہی اطمینان میں آگئے کہ واقعتاً اگر میں اُسکو پہلے دنیوی تعلیم میں لگا دیتا تو آج بہت بڑا پچھتاوا ہوتا !!!۔
اللہ تعالیٰ ہم سب کو سمجھ عطا فرمائے
اور قرآن پاک کی سچی محبت نصیب فرمائے ۔
نوٹ : یہ ’’آج کی بات‘‘ ایک بہت ہی مفید سلسلہ ہے جس میں حذیفہ محمد اسحاق کی طرف سے مشاھدات،خیالات اور تجربات پر مبنی ایک تحریر ہوتی ہے ۔ یہ تحریر ہماری ویب سائٹ
Visit https://readngrow.online/ for FREE Knowledge and Islamic spiritual development.
پر مستقل شائع ہوتی ہے ۔ ہر تحریر کے عنوان کے آگے ایک نمبر نمایاں ہوتا ہے ۔ جس اسکی قسط کو ظاہر کرتا ہے کہ یہ کون سی قسط ہے ۔ پچھلی قسطیں بھی ہماری ویب سائٹ پر دستیاب ہیں ۔ اگر کوئی پیغام یا نصیحت یا تحریر آپکو پسند آتی ہے تو شئیر ضرور کریں ۔ شکریہ ۔
مزید اپڈیٹس کے لئے ہمارے واٹس ایپ چینل کو ضرور فالو کریں
https://whatsapp.com/channel/0029Vb0Aaif4o7qSPFms4g1M

