قرآن مجید کو بغیر سمجھے پڑھنا کیسا ہے؟ (75)۔

قرآن مجید کو بغیر سمجھے پڑھنا کیسا ہے؟ (75)۔

آج کل بعض لوگوں نے یہ غلط فہمی مشہور کردی ہوئی ہے کہ قرآن مجید صرف اور صرف سمجھ کر پڑھنے سے ثواب حاصل ہوتا ہے۔ بغیر سمجھے پڑھنے سے کوئی فائدہ نہیں ہوتا ۔ حالانکہ یہ سراسر غیر شرعی اور غیر ثابت شدہ بات ہے۔
قرآن مجید اللہ تعالیٰ کی کتاب ہے۔ اسکے بے پناہ معجزات ہیں۔ جن میں سے اسکا شفاء ہونا، ہدایت ہونا، نصیحت ہونا، عبرت انگیز ہونا اور اسی طرح کے ہزاروں معجزات ہیں۔ یہ بھی قرآن پاک کا ایک معجزہ ہے کہ اسکو پڑھنا عبادت ہے۔ اور بغیر سمجھے پڑھنا تو ثواب ہے ہی بلکہ اس قرآن پاک کو دیکھتے رہنا بھی ثواب ہے ۔ یعنی اسکی زیارت بھی باعث اجر ہے۔
اللہ تعالیٰ نےشاید اسی غلط فہمی کو رفع کرنے کے لئے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی جس حدیث میں یہ فرمایا ہے کہ قرآن مجید کے ہر حرف پر نیکی ہے۔ تو اُس میں مثال کے طور پر الم کا لفظ ذکر کیا گیا ہے۔ اور الم لفظ کا مفہوم غیر معلوم ہے۔ تو اب اگر الم کو بغیر سمجھے پڑھنے پر تیس نیکیاں ملیں گی تو اسکا واضح مطلب یہ ہے کہ قرآن کے ہر ہر حرف پر تیس نیکیاں ملیں گی خواہ اُسکی مراد سمجھ میں آئے یا نہ آئے۔
ہاں !البتہ اس چیز سے بھی انکار نہیں کیا جا سکتا کہ قرآن مجید کو بغیر سمجھے پڑھنے سے افضل ہے کہ اسکے ترجمہ کو اور معانی کو خوب سمجھ کر پڑھنا چاہئے۔ تبھی اس سے ہدایت حاصل ہوگی اور تبھی اسکے قصص و حکایات اور عبرت و نصیحت کے راز افشاہوںگے۔ مگر اس طرح کہنا کہ بغیر سمجھے پڑھنے سے ثواب نہیں ملے گا یہ سوفیصد غلط بات ہے۔
پھر بالخصوص آج فتنوں کے زمانہ میں جب ہر شخص دین سے دور ہوتا جارہا ہے تو جو شخص جتنی بھی عبادت کرے اُسکی حوصلہ افزائی کریں اور اُسکو دین کے قریب کریں ۔ نہ یہ کہ اُسکے چھوٹے موٹے عمل کو بھی بیکار کرکے یہ باور کروائیں کہ دین اسلام پر چلنا ہے تو بڑی مشکلات سے گزرنا ہوگا۔
آپ لوگ قرآن مجید کو پڑھیں، خوب پڑھیں اور دوسروں کو بھی ترغیب دیں۔ جیسا کہ ایک صاحب کا واقعہ ہے کہ مرنے کے بعد اُنکی قبر کسی مجبوری کی وجہ سے کھولی گئی تو وہ پھولوں کے بستر پر تلاوت کلام پاک کررہے تھے۔ سب اردگرد کے لوگ حیران ہوئے کہ اس شخص نے تو کبھی بھی قرآن نہیں پڑھا تھا تو پھر اسکو قبر میںیہ سعادت کیسے ملی؟بڑی جستجو کے بعد معلوم ہوا۔ اِسکی اہلیہ نے بتایا کہ اوپر طاقچہ میں ایک کتاب رکھی ہوئی ہے جس کو یہ روزانہ اٹھا کر بیٹھ جاتا اور انگلی پھیرتا رہتا تھا۔ اور کہتا تھا کہ یہ کتاب حق ہے اور اسکا ہر لفظ حق ہے ۔ بس اتنا ہی کرتا رہتا تھا۔
اللہ تعالیٰ نے اِسکی یہ محبت اور قرآن سے اتنا تعلق یعنی صرف انگلی پھیرتے رہنے کو بھی اس قدر قبول فرمایا کہ قبر میں اترتے ہی اسکو قرآن مجید کی تلاوت میں مصروف کردیا۔ یہ ایک واقعہ ہے جس میں بہرصورت نصیحت کا پہلو دیکھنا چاہئے۔
لیکن یادرکھیں !!! قرآن مجید کے ساتھ ادنی سے ادنی تعلق کو بھی حقیر اور بے فائدہ نہ سمجھیں ۔ یہ بھی اخروی کامیابی کے لئے کافی شافی ہوسکتا ہے۔

نوٹ : یہ ’’آج کی بات‘‘ ایک بہت ہی مفید سلسلہ ہے جس میں حذیفہ محمد اسحاق کی طرف سے مشاھدات،خیالات اور تجربات پر مبنی ایک تحریر ہوتی ہے ۔ یہ تحریر ہماری ویب سائٹ
Visit https://readngrow.online/ for FREE Knowledge and Islamic spiritual development.
پر مستقل شائع ہوتی ہے ۔ ہر تحریر کے عنوان کے آگے ایک نمبر نمایاں ہوتا ہے ۔ جس اسکی قسط کو ظاہر کرتا ہے کہ یہ کون سی قسط ہے ۔ پچھلی قسطیں بھی ہماری ویب سائٹ پر دستیاب ہیں ۔ اگر کوئی پیغام یا نصیحت یا تحریر آپکو پسند آتی ہے تو شئیر ضرور کریں ۔ شکریہ ۔
مزید اپڈیٹس کے لئے ہمارے واٹس ایپ چینل کو ضرور فالو کریں
https://whatsapp.com/channel/0029Vb0Aaif4o7qSPFms4g1M

Most Viewed Posts

Latest Posts

ظاہری حال سے شیطان دھوکا نہ دے پائے (326)۔

ظاہری حال سے شیطان دھوکا نہ دے پائے (326) دوکلرک ایک ہی دفتر میں کام کیا کرتے تھے ایک بہت زیادہ لالچی اور پیسوں کا پجاری تھا۔ غلط کام کا کوئی بھی موقع ہاتھ سے نہیں جانے دیتاتھا۔ جہاں کہیں خیانت اور بددیانتی کا موقع ہوتا تو بڑی صفائی سے اُسکا صاف ستھرا...

read more

استاذ اور شاگرد کے درمیان تعلق مضبوط کیسے ہوگا؟ (325)۔

استاذ اور شاگرد کے درمیان تعلق مضبوط کیسے ہوگا؟ (325)۔ مدرسہ استاذ اور شاگرد کے تعلق کانام ہے۔جہاں پر کوئی استاذ بیٹھ گیا اور اس کے گرد چند طلبہ جمع ہوگئے تو وہ اک مدرسہ بن گیا۔مدرسہ کا اصلی جوہر کسی شاندار عمارت یا پرکشش بلڈنگ میں نہیں، بلکہ طالبعلم اور استاد کے...

read more

خلیفہ مجاز بھی حدودوقیود کے پابند ہوتے ہیں (324)۔

خلیفہ مجاز بھی حدودوقیود کے پابند ہوتے ہیں (324)۔ خانقاہی نظام میں خلافت دینا ایک اصطلاح ہے۔ جس کا مطلب یہ ہوتا ہے کہ صاحب نسبت بزرگ اپنے معتمد کو نسبت جاری کردیتے ہیں کہ میرے پاس جتنے بھی بزرگوں سے خلافت اور اجازت ہے وہ میں تمہیں دیتا ہوں ۔یہ ایک بہت ہی عام اور مشہور...

read more