فیضِ باطنی کا مدار شیخ و مرید کی مناسبت پر ہے
بسلسلہ ملفوظات حکیم الامت حضرت مولانا اشرف علی تھانوی نور اللہ مرقدہ
ارشاد فرمایا کہ اس طریق باطنی میں فیضِ باطنی کا مدار شیخ و مرید میں باہم مناسبت پر ہے ۔ اگر شیخ سے مرید کو مناسبت نہیں تو ہرگز مرید کو
شیخ سے فیض نہیں ہوسکتا۔
نیز فرمایا کہ طالب کو اپنے شیخ سے مناسبت پیدا کرنے کا یہ طریق نہیں کہ اول طالب شیخ سے اپنی اصلاح کا تعلق قائم کرے ،اس کے بعد پھر اپنے شیخ سے مناسبت پیدا کرنے کی کوشش کرے بلکہ طریق یہ ہے کہ طالب کو چاہیے کہ اگر اس کو مناسبت پیدا ہونے کی امید ہو تو اول وہ اپنے شیخ سے مناسبت پیدا کرے ۔ جب مناسبت پیدا ہوجائے تو اس کے بعد اس سے اپنی اصلاح کا تعلق قائم کرے ۔ قبل مناسبت تعلق بالکل بے کار ہے اور شیخ مرید میں جو مناسبت شرطِ نفع ہے اس کا لحاظ گو اس زمانہ کے لوگوں میں ترک کر دیا گیا ہے مگر بزرگانِ سلف اس کا بے حد خیال رکھتے تھے۔ چنانچہ مختلف بزرگوں کی حکایتوں میں ایسے واقعات ملتے ہیں کہ کوئی طالب سفر کرکے دوردراز سے فلاں شیخ کے پاس حاضر ہوا اور ان بزرگ سے بیعت کی درخواست کی تو ان بزرگ نے بجائے اس کے کہ وہ اس کی درخواست کو قبول کرتے ، صاف صاف کہہ دیا کہ تمہارا حصہ ہمارے یہاں نہیں ، تم فلاں بزرگ کے پاس جاؤ ، وہاں سے تم کو فیض ہوگا۔(آداب ِ شیخ و مرید، صفحہ ۳۸)
حکیم الامت حضرت مولانا اشرف علی تھانوی رحمہ اللہ تعالیٰ کے یہ ملفوظات شیخ و مرید کے باہمی ربط اور آداب سے متعلق ہیں ۔ خود بھی پڑھیں اور دوستوں سے بھی شئیر کریں ۔
مزید ملفوظات پڑھنے کے لئے ہماری ویب سائٹ
https://readngrow.online
اپنے پاس محفوظ کرلیں ۔
اس طرح کے ملفوظات روزانہ اس واٹس ایپ چینل پر بھی بھیجے جاتے ہیں
https://whatsapp.com/channel/0029VaJtUph4yltKCrpkkV0r
چینل جوائن کریں

