فقہی اختلاف کو انتشار کا ذریعہ نہ بنائیں (319)۔
شیخ صالح الفوزان سعودی عرب کے ایک ممتاز اور معروف عالم دین ہیں، جو اس وقت سعودی عرب میں بزرگ علما میں شمار ہوتے ہیں۔ ان سے ایک شخص نے عربی میں سوال کیا جس کا ترجمہ کچھیوں تھا:
۔”اگر کوئی حنبلی شخص ایسے ملک میں رہتا ہو جہاں فقہ حنفی رائج ہے تو کیا اسے اپنے مسلک پر قائم رہنا چاہیے یا مقامی فقہ کو اختیار کرنا۔ چاہیے؟”۔
شیخ الفوزان مدظلہ العالی نے اس سوال کا نہایت حکمت اور بصیرت سے جواب دیا۔ انہوں نے فرمایا کہ اگر کسی ملک میں چاروںفقہ میں سے کوئی ایک فقہ رائج ہو تو وہاں کے مسلمان کو چاہیے کہ اسی فقہ کو اختیار کرے۔ جماعت سے علیحدگی اختیار نہ کرے اور اہلِ مذہب کی مخالفت نہ کرے۔ انہوں نے مزید وضاحت کی کہ شوافع، احناف، حنابلہ اور دیگر تمام مذاہب حق پر مبنی ہیںتو لوگوں کو الجھن اور اضطراب میں ڈالنا قطعاً مناسب نہیں ہے۔
اس لیے مسلمانوں کو چاہیے کہ وہ آپس میں اتحاد برقرار رکھیں اور اختلافات کو بڑھاوا نہ دیں۔یہ شیخ الفوزان کا نہایت حکیمانہ فیصلہ ہے۔ اگر کوئی شخص شافعی المسلک ہے اور وہ کسی ایسے ملک میں مستقل رہائش اختیار کرتا ہے جہاں فقہ حنفی رائج ہے، تو بہتر ہے کہ وہ مقامی فقہ کو اپنا لے۔ اس طرح نہ وہ خود پریشان ہوگا اور نہ ہی دوسروں کو الجھن میں ڈالے گا۔ سفر کے دوران فقہ بدلنے کی ضرورت نہیں، لیکن مستقل سکونت کی صورت میں مقامی فقہ اختیار کرنا عافیت کا راستہ ہے۔ہمارے ایک عزیز دوست، جو فقہ شافعی سے وابستہ تھے، پاکستان میں اسی تذبذب کا کافی عرصے تک شکار رہے۔ انہیں شافعی مسلک کی مسائل سمجھنے میں دشواری پیش آتی تھی کیونکہ یہاں شافعی علمائے کرام موجود نہیں تھے۔ نیز اُنکو شافعی احکام سمجھنے کے لئے کتابیں ڈھونڈنے میں بہت دقت کا سامنا کرنا پڑتا تھا۔
جب انہوں نے شیخ الفوزان کا یہ فتویٰ سنا تو انہوں نے مقامی فقہ کو اپنا لیا، جو ان کے لیے سکون اور اطمینان کا باعث بن گیا۔اُنہوں نے بروقت ایک اچھا اور محکم فیصلہ کیا۔
یہاں یہ سمجھنا ضروری ہے کہ چاروں فقہحق پر ہیں اور ان کے درمیان اصولی طور پر مکمل اتفاق ہے۔ اختلافات صرف فروعی مسائل میں ہیں، جنہیں بدقسمتی سے بعض مقامات پر بہت بڑھا چڑھا کر اچھا خاصامسئلہ بنا دیا گیا ہے۔ ہم سب کو چاہیے کہ تمام فقہی مسالک کا احترام کریں اور یہ بات اپنے ذہن میں بٹھالیں کہ چاروں فقہ ٹھیک ہیں۔
ایک اور اہم بات یہ ہے کہ فقہ تبدیل کرنے کا اختیار ہر شخص کے پاس ہے۔ اگر آپ چاہیں تو حنفی، شافعی یا مالکی فقہ اختیار کر سکتے ہیں۔ لیکن یہ مجاز نہیں ہے کہ آپ بعض مسائل میں فقہ حنفیہ کی پیروی کریں اور بعض میں دوسری کی۔ اس طرح آپ کسی ایک امام کی پیروی نہیں کر رہے ہوں گے بلکہ اپنے نفس کی خواہشات کی پیروی کر رہے ہوں گے۔ اس لیے ضروری ہے کہ جس فقہ کو اختیار کریںاُسی پر چلیں۔ یہی اسلاف کا طریقہ ہے ۔
اللہ تعالیٰ ہمیں صحیح سمجھ اور عمل کی توفیق عطا فرمائے اور ہمیں اتحاد و اتفاق کی راہ پرقائم رکھے۔ آمین۔
نوٹ : یہ ’’آج کی بات‘‘ ایک بہت ہی مفید سلسلہ ہے جس میں حذیفہ محمد اسحاق کی طرف سے مشاھدات،خیالات اور تجربات پر مبنی ایک تحریر ہوتی ہے ۔ یہ تحریر ہماری ویب سائٹ
Visit https://readngrow.online/ for FREE Knowledge and Islamic spiritual development.
پر مستقل شائع ہوتی ہے ۔ ہر تحریر کے عنوان کے آگے ایک نمبر نمایاں ہوتا ہے ۔ جس اسکی قسط کو ظاہر کرتا ہے کہ یہ کون سی قسط ہے ۔ پچھلی قسطیں بھی ہماری ویب سائٹ پر دستیاب ہیں ۔ اگر کوئی پیغام یا نصیحت یا تحریر آپکو پسند آتی ہے تو شئیر ضرور کریں ۔ شکریہ ۔
مزید اپڈیٹس کے لئے ہمارے واٹس ایپ چینل کو ضرور فالو کریں
https://whatsapp.com/channel/0029Vb0Aaif4o7qSPFms4g1M