فال والے پر حضورصلی اﷲ علیہ وسلم کی شان کا ظاہر ہونا
حضرت عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہ اپنے والد سے نقل کرتے ہیں کہ قبیلۂ لھب کا ایک آدمی فال نکالنے والا تھا جب وہ مکہ آتا تو قریشی اپنے لڑکوں کو اس کے پاس لے جاتے وہ ان کو دیکھ کر ان لڑکوں کے بارے میں انہیں فال دیتا تھا زبیر کہتے ہیں کہ ایک دفعہ ابوطالب کے ہمراہ باقی لڑکوں کے ساتھ حضور صلی اللہ علیہ وسلم بھی تشریف لائے جبکہ آپ ابھی لڑکے تھے۔۔۔۔۔ اس فال والے نے ایک نظر آپ کو دیکھا پھر اپنے کام میں مصروف ہو گیا جب فارغ ہوا تو کہنے لگا اس لڑکے کو میرے پاس لاؤ جب ابو طالب نے اس کے حرص کو دیکھا تو آپ کو غائب کر دیا اور وہ فال والا پکارنے لگا تم ہلاک ہو جاؤ! اس لڑکے کو میرے پاس لے آؤ جسے میں نے ابھی دیکھا تھا۔۔۔۔۔ اللہ کی قسم ضرور اس لڑکے کی عظیم شان ہو گی اور ابوطالب آپ کو لے کر چلے گئے۔۔۔۔۔(البدایۃ والنہایۃ ص:۲۸۳، ج:۲)
فائدہ:یہ فال و شگون وغیرہ مشرکین کی رسم اور توہم تھا۔۔۔۔۔ اسلام میں اس کی کوئی حقیقت و اہمیت نہیں ہے۔۔۔۔۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے سختی سے منع فرمایا ہے۔۔۔۔۔
اگرآپ کو یہ واقعہ پسند آیا ہے تو اسکو شئیر ضرور کریں اور اس طرح کے دیگر اسلامی واقعات اور اولیاء اللہ کے حالات و تذکرے آپ ہمارے ویب سائٹ
https://readngrow.online
پر بالکل مفت میں پڑھ سکتے ہیں ۔
تمام اسلامی مواد اور دیگر کیٹگریز کو دیکھنے کے لئے یہ لنک وزٹ کریں
https://readngrow.online/readngrow-categories/
نیز ہم اس ویب سائٹ کی مفید چیزوں کو اس واٹس ایپ چینل پر بھی شئیر کرتے رہتے ہیں ۔
https://whatsapp.com/channel/0029VaviXiKHFxP7rGt5kU1H
یہ چینل فالو کرلیں ۔

