غیر مقلّدوں کا تشدّد اور فساد

غیر مقلّدوں کا تشدّد اور فساد

ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ بعضے غیر مقلدوں میں تشدد بہت ہوتا ہے طبیعت میں شر ہوتا ہے اور مجھے تو الا ماشاء اللہ ان کی نیت پر بھی شبہ ہے سنت سمجھ کر شاید ہی کوئی عمل کرتے ہوں مشکل ہی سا معلوم ہوتا ہے اسی لیے عمل کچھ ہو مگر جس نیت سے کیا جاتا ہے اس کا اثر دوسرے پر ضرور ہوتا ہے حاضرین میں سے ایک صاحب نے بیان کیا کہ ایک مقام پر آمین بالجہر پر جھگڑا ہوا۔ مقدمہ عدالت میں پہنچا ایک ہندو شہر کوتوال اسکی تحقیقات پر تعینات ہوا آدمی سمجھ دار تھا اس نے اپنی رپورٹ میں غیر مقلدین ہی پر فساد کا الزام ثابت کیا اور یہ لکھا کہ یہ جماعت شورش پسند اور مفسد جماعت ہے بلا وجہ ایسی بات کرتے ہیں کہ جس سے لوگوں کو اشتعال ہو۔
آمین بالجہر محض فساد اور شورش پیدا کرنے کے لئے کہتے ہیں اس رپورٹ پر غیر مقلدوں نے بڑا شور کیا۔ اور یہ کہاکہ آمین بالجہر مکہ میں بھی ہوتی ہے اس ہندو کوتوال نے جواب دیا کہ آمین مکہ میں محض اللہ کی یاد کی غرض سے اور سنت سمجھ کر کہی جاتی ہوگی فساد کے لیے نہ ہوتی ہوگی یہاں پر محض فساد کے لیے ہوتی ہے۔
دوسرا واقعہ خود فرمایا کہ ایسا ہی ایک اور واقعہ ہے ایک نوعمر طالب علم میرا شریکِ حجرہ بیان کرتا تھا کہ کسی ریاست میں ایک مقام پر آمین بالجہر کے معاملہ کی تحقیقات ایک انگریز نے کی اور آخر میں رپورٹ کے اندر عجیب و غریب تحقیقات بیان کی گویا کہ حقیقت کا فوٹو ہی کھینچ کر رکھ دیا اس نے یہ لکھا کہ آمین کی تین قسمیں ہیں ایک آمین بالجہر جو مسلمانوں میں ایک فرقہ کا مذہب ہے اور حدیثیں اس میں وارد ہیں اور ایک آمین بالسرّ یہ بھی مسلمانوں کے ایک فرقہ کا مذہب ہے اوریہ بھی حدیثوں سے ثابت ہے اور ایک آمین بالشرّ یہ مذہب ہے غیر مقلدوں کا لہٰذا اس سے روکا جانا چاہئے۔
اسی سلسلہ میں فرمایا کہ مولوی سلیمان صاحب پھلواری نے ایک حکایت بیان کی تھی ظریف آدمی ہیں کہ ایک غیر مقلد نے کسی شہر میں پہنچ کر آمین بالجہر پڑھی ایک گائوں کا شخص بھی اس وقت نماز میں شریک تھا اس نے کہاکہ ہمارے یہاں آئو تو تم کو مزہ چکھاویں۔ یہ غیر مقلد صاحب اس گائوں میں بھی پہنچے نماز میں آمین بالجہر کا کہنا تھا کہ چہار طرف سے رفع یدین شروع ہوگیا دونوں طرف جہالت تھی۔
اوپر کی حکایت کے سلسلہ میں جس میں ایک انگریز نے تحقیقات کی تھی فرمایا کہ بعضے انگریز بھی سمجھ دار ہوتے ہیں۔ چنانچہ ایک دوسری حکایت ہے کہ بھوپال میں ایک عورت کے مسلمان کرلینے پر ایک شخص پر مقدمہ چلایا گیا حاکم باوجودیکہ مسلمان تھا مگر اس نے اغواء کے الزام میں مسلمان کو حکم سزا کا دیا اس کی اپیل ایک انگریز حاکم کے یہاں کی گئی اس نے عجیب بات فیصلہ میں لکھی کہ جو شخص ارشاد اور اغواء میں فرق نہ کرسکا وہ قابل حکومت نہیں۔ ایک شخص نے اپنے مذہب کو حق سمجھ کر اس کی رغبت دلاتا ہے گویا اچھی بات کی طرف دعوت دیتا ہے سویہ تو ارشاد ہے وہ ہرگز مجرم نہیں اگر کوئی زیور کا قصہ ہوتا یا شہوانی معاملہ ہوتا جو کہ ثابت نہیں وہ اغوا ہوتا نو مسلم کو مسلمان کرنے کے سلسلے میں فرمایا کہ مولوی نے بھوپال میں ایک بھنگن کو مسلمان کرلیا مقدمہ دائر ہوا۔ حاکم نے خلوت میں بلا کر کہا کہ ثبوت تو کوئی ہے نہیں تم انکار کردینا کہ میں نے مسلمان نہیں کیا انہوںنے کہا جو مناسب ہوگا جواب دوں گا۔
جب باضابطہ بیان لیا گیا تو انہوں نے کہاکہ مسلمان تو وہ خود ہوئی اس کی درخواست پر میں نے اظہار اسلام کا طریقہ بتلا دیا اور یہ کوئی جرم نہیں حاکم نے کہا مسلمان کرنا قانوناً اس طریقہ اظہار کو کہتے ہیں انہوں نے کہا میں ایسے مہمل قانون ہی کو نہیں مانتا حاکم حیران ہوا اور وزیر ریاست سے پوچھا کہ کیا کیا جائے انہوںنے جواب لکھا کہ جو شخص قانون کی زد میں نہ آئے اس کو زبردستی کیوں لاتے ہو مقدمہ خارج ہوگیا۔ اس پر فرمایا کہ ذہانت بھی خدا کی ایک عجیب نعمت ہے۔ (ملفوظات حکیم الامت جلد نمبر ۱)

Most Viewed Posts

Latest Posts

تقلید کا دور کبھی ختم نہیں ہو سکتا

تقلید کا دور کبھی ختم نہیں ہو سکتا حکیم الاسلام حضرت مولانا قاری محمد طیب صاحب رحمہ اللہ فرماتے ہیں:۔۔’’اجتہاد فی الدین کا دور ختم ہو چکا توہو جائے مگر اس کی تقلید کا دور کبھی ختم نہیں ہو سکتا‘ تقلید ہر اجتہاد کی دوامی رہے گی خواہ وہ موجودہ ہو یا منقضی شدہ کیونکہ...

read more

طریق عمل

طریق عمل حقیقت یہ ہے کہ لوگ کام نہ کرنے کے لیے اس لچر اور لوچ عذر کو حیلہ بناتے ہیں ورنہ ہمیشہ اطباء میں اختلاف ہوتا ہے وکلاء کی رائے میں اختلاف ہوتا ہے مگر کوئی شخص علاج کرانا نہیں چھوڑتا مقدمہ لڑانے سے نہیں رکتا پھر کیا مصیبت ہے کہ دینی امور میں اختلاف علماء کو حیلہ...

read more

اہل علم کی بے ادبی کا وبال

اہل علم کی بے ادبی کا وبال مذکورہ بالا سطور سے جب یہ بات بخوبی واضح ہوگئی کہ اہل علم کا آپس میں اختلاف امر ناگزیر ہے پھر اہل علم کی شان میں بے ادبی اور گستاخی کرنا کتنی سخت محرومی کی بات ہے حالانکہ اتباع کا منصب یہ تھا کہ علمائے حق میں سے جس سے عقیدت ہو اور اس کا عالم...

read more