غیر اختیاری کمالات کا ادب

غیر اختیاری کمالات کا ادب

اس لئے تادب اور توقیر و تعظیم لازم قرار دی گئی۔۔۔۔ حدیث میں فرمایا گیا۔۔۔۔
جو شخص ہمارے چھوٹوں پر رحم نہیں کرتا اور ہمارے بڑوں کی توقیر نہیں کرتا وہ ہم میں سے نہیں ہوگا۔۔۔۔اکابر کی تعظیم و توقیر واجب قرار دی گئی اور دھمکی دی گئی کہ اگر اسے نہ انجام دو گے ہماری جماعت میں شمار نہیں ہوگا اور یہ توقیر و ادب عمر کی بڑائی کی وجہ سے ہے اگر کوئی علم رکھتا ہے تو علم کی وجہ سے ادب ہوگا۔۔۔۔علم کے ساتھ زہدو قناعت کے جذبات اور اخلاق رکھتا ہے تو ان کا ادب واجب ہوگا لیکن اگر کوئی بھی کمال نہ ہو صرف عمر کی بڑائی ہو۔۔۔۔ اس وجہ سے بھی اس کا ادب ضروری ہوگا۔۔۔۔
حدیث میں ارشاد فرمایا کہ جو شخص کسی بوڑھے کی تعظیم اس کے بوڑھا ہونے کی وجہ سے کرے تو وہ اس سے پہلے نہیں مرے گا کہ حق تعالیٰ اس کیلئے چھوٹے پیدا کردیں گے جو اس کی تعظیم کریں گے۔۔۔۔
حدیث میں فرمایا کہ جو شخص سفید ڈاڑھی والا ہاتھ پھیلا کر دعا مانگتا ہے۔۔۔۔ حق تعالیٰ فرماتے ہیں مجھے حیا آتی ہے کہ اسے خالی واپس کردوں تو یہ اس کی ڈاڑھی کا عنداللہ وقار ہے جو محض عمر کی بڑائی کی وجہ سے اسے حاصل ہوگیا ہے اگر اس بڑائی کے تحت اور بڑائیاں بھی جمع ہوجائیں۔۔۔۔ علم‘ اخلاق تو ادب بھی بڑھتا جائے گا لیکن اگر کوئی ہنر نہ ہو تو خلقی کمال پر بھی ادب کی تلقین کی گئی ہے۔۔۔۔ مثلاً حدیث میں ارشاد ہے۔۔۔۔ یوم القوم اقرأہم لکتاب اللہ امامت کرنے کا حق اس کا ہے جو سب سے صحیح قرآن پڑھے۔۔۔۔ سب سے زیادہ قرآن کا عالم ہو۔۔۔۔ فان کانوا فی القراء ۃ سواء فاعلمہم بالسنۃ (پھر) جو سنت کا علم زیادہ رکھتا ہو اسے بڑھایا جائے۔۔۔۔ اگر سنت کے علم میں بھی سب برابر ہوں تو مسائل صلوۃ سے جو زیادہ واقف ہو اسے آگے بڑھائو۔۔۔۔ اگر اس میں بھی سب برابر ہیں۔۔۔۔
فرمایا کہ جو خوبصورت ہو اسے آگے بڑھائو۔۔۔۔ اگر سارے کے سارے حسین و جمیل جمع ہوں۔۔۔۔ فرمایا جس کا نسب اونچا ہو اسے آگے کرو تو کوئی خصوصیت مقدم کرنی چاہئے کہ مقتدیوں کو عار لاحق نہ ہو۔۔۔۔ اگر بڑے بڑے اہل کمال جمع ہیں اور کسی جاہل کو امامت کیلئے بڑھایا انہیں عار لاحق ہوگا کہ کیسے بڑھا دیا؟ اگر سب حسین و جمیل ہوں اور کسی اندھے بہرے کو بڑھا دیا انہیں حقارت پیدا ہوگی کہ یہ کہاں سے آگے بڑھ گیا؟
جب اور کمالات میں سب برابر ہوں پھر خوبصورتی کو آگے رکھا گیا حالانکہ یہ کوئی اختیاری کمال نہیں۔۔۔۔ خدا کی بنائی ہوئی چیز ہے لیکن غیر اختیاری چیز بھی بعض اوقات خصوصیت کا سبب بن جاتی ہے۔۔۔۔ تقدم و تقدیم کیلئے آداب کی ضرورت ہے اور ان آداب میں بعض دفعہ تکوینی چیزیں بھی داخل ہوجاتی ہیں۔۔۔۔ باوجود یکہ کہ عمر یا حسن اللہ کی دی ہوئی چیز ہے مگر اس کے باوجود فرمایا اس کا ادب کرو۔۔۔۔ حاصل یہ نکلا ہر بڑھائی تعظیم کی مستحق ہے۔۔۔۔ خواہ وہ تکوینی ہو یا تشریعی‘ اختیاری ہو یا غیر اختیاری اگر توقیر نہ کی گئی تو فرمایا کہ ممکن ہے تمہارے اعمال اور دین پر اثر پڑ جائے۔۔۔۔

Most Viewed Posts

Latest Posts

اختلاف کی دو قسمیں

اختلاف کی دو قسمیں حکیم الاسلام حضرت مولانا قاری محمد طیب صاحب رحمہ اللہ فرماتے ہیں:۔علماء کرام میں اگر اختلاف ہو جائے تو اختلاف کی حد تک وہ مضر نہیں جب کہ اختلاف حجت پر مبنی ہو ظاہر ہے کہ ایسی حجتی اختلافات میں جو فرو عیاتی ہوں ایک قدرمشترک ضرور ہوتا ہے جس پر فریقین...

read more

اختلاف کا اُصولی حل

اختلاف کا اُصولی حل محترم پروفیسر ڈاکٹر عبدالرئوف صاحب اپنے رسالہ ’’اِسلامی بینکاری‘‘ میں تحریر فرماتے ہیں:مخلص و محقق اور معتبر اکابر علمائے کرام کے درمیان کسی مسئلہ کی تحقیق کے سلسلے میں جب اختلاف ہوجائے تو بزرگ اکابر حضرات رحمہم اﷲ تعالیٰ کے ارشادات میں مکمل...

read more

ایک ڈاکو پیر بن گیا

ایک ڈاکو پیر بن گیا قطب الارشادحضرت مولانا رشید احمد گنگوہی رحمۃ اللہ علیہ ایک مرتبہ اپنے مریدین سے فرمانے لگے تم کہاں میرے پیچھے لگ گئے۔۔۔۔ میرا حال تو اس پیر جیسا ہے جو حقیقت میں ایک ڈاکو تھا۔۔۔۔ اس ڈاکو نے جب یہ دیکھا کہ لوگ بڑی عقیدت اور محبت کے ساتھ پیروں کے پاس...

read more