غیرمقلد اور سوء ظن
ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ حضرت اعتقاد کا بڑا مدار حسن ظن نہ ہو اس کی اچھی بات بھی بری معلوم ہوتی ہے اور آج کل کے اکثر غیر مقلدوں میں تو سوء ظن کا خاص مرض ہے کسی کے ساتھ بھی حسن ظن نہیں بڑے ہی جری ہوتے ہیں جو جی میں آتا ہے جس کو چاہتے ہیں جو چاہیں کہہ ڈالتے ہیں ایک سنت کی حمایت میں دوسری سنت کا ابطال کرنے لگتے ہیں اور اس کو مردہ سنت کا احیاء کہتے ہیں اس کے متعلق مولانا شاہ عبدالقادر صاحب نے خوب جواب دیا تھا مولانا شہید رحمۃ اللہ علیہ کو انہوں نے جہر بالتا مین کے متعلق کہا تھا کہ حضرت آمین بالجہر سنت ہے اور یہ سنت مردہ ہو چکی ہے اس لئے اس کے زندہ کرنے کی ضرورت ہے شاہ عبدالقادر صاحب نے فرمایا کہ یہ حدیث اس سنت کے باب میں ہے جس کے مقابل بدعت ہو اور جہاں سنت کے مقابل سنت ہو وہاں یہ نہیں اور آمین بالسربھی سنت ہے تو اس کا وجود بھی سنت کی حیات ہے مولانا شہید نے کچھ جواب نہیں دیا واقعی عجیب جواب ہے حضرت مولانا دیو بندی ایک بار خورجہ تشریف لے گئے وہاں پر بھی ایک غیر مقلد نے یہ کہا تھا کہ یہ سنت مردہ ہوگئی ہے اس لئے میں جہر سے کہتا ہوں آپ نے فرمایا لیکن غیر مقلدوں میں آمین بالسر مردہ ہوگئی وہاں آمین بالسر کہا کرو تو وہ غیر مقلد گھبرا کر کہتا ہے واہ صاحب خوب فرمایا کہ یہاں بھی پٹوں اور وہاں بھی۔(ملفوظات حکیم الامت جلد نمبر ۲)
