غیرمقلدی کاانجام سرکشی اورگستاخی
ایک مولوی صاحب نے عرض کیا کہ حضرات فقہاء رحمۃ اللہ علیہم نہ ہوتے توسب بھٹکتے پھرتے وہ حضرات تمام دین کومدون فرماگئے فرمایا واقعی اندھیر ہوتا یہ غیرمقلد بڑے مدعی ہیں اجتہاد کے۔ ہرشخص ان میں کااپنے کومجتہد خیال کرتاہے۔ میںکہاکرتاہوں کہ اس کے موازنہ کی آسان صورت یہ ہے کہ قرآن وحدیث سے تم بھی استنباط کرو۔ ان مسائل کوجوفقہاء کی کتابوں میںتم نے نہ دیکھے ہوں اورپھرفقہاء کے استنباط کئے ہوئے انہی مسائل سے موازنہ کرو۔ معلوم ہوجائیگا کہ کیافرق ہے کام کرنے سے معلوم ہوتا ہے کہ کام کس طرح ہوتا ہے
فرمایا کہ یہ غیر مقلدی نہایت خطرناک چیز ہے اس کاانجام سرکشی اوربزرگوں کی شان میں گستاخی یہ اس کا اولین قدم ہے۔اسی سلسلہ میںفرمایا کہ ایک شخص دہلی آیاتھا اس وقت دہلی میںگورنمنٹ نے جامع مسجد میںوعظ کہنے کی ممانعت کردی تھی بہت جھگڑے فسادہوچکے تھے ۔ اس شخص کی کوشش سے وعظ کی بندش ٹوٹ گئی اس نے خود وعظ کہناشروع کیا اس کاعقیدہ تھا کہ نمازتوفرض ہے مگروقت شرط نہیں میں نے بھی اسکاوعظ سناتھا بڑا پکااورکٹرغیرمقلد تھا وعظ میںکہاتھا :۔
وَجَعَلْنَا مِنْ م بَیْنِ اَیْدِیْہِمْ سَدًّا وَّ مِنْ خَلْفِھِمْ سَدًّا
فَاَغْشَیْنٰھُمْ فَھُمْ لَا یُبْصِرُوْنَ
اورترجمہ یہ کیاتھا کہ کردی ہم نے ان کے سامنے ایک دیوار یعنی صرف کی اور پیچھے ایک دیوار یعنی نحو کی۔ اورچھالیا ہم نے ان کو یعنی منطق سے پس ہوگئے وہ اندھے یعنی ان علوم میںپڑ کر حقیقت سے بے خبرہوگئے۔
غرضیکہ صرف ونحو ومنطق کوبدعت کہتاتھا مگرایک جماعت اس کے ساتھ اوراس کی ہم عقیدہ ہوگئی تھی یہ حالت ہے عوام کی ان پربھروسہ کرکے کسی کام کوکرنا سخت نادانی اور غفلت کی بات ہے ان کے نہ عقائد کااعتبار نہ ان کی محبت کا اعتبار نہ مخالفت کااعتبار۔ جو جی میںآیا کرلیا جس کے چاہے معتقدہوگئے ۔
دہلی جیسی جگہ کہ وہ اہل علم کاگھر ہے بڑے بڑے علماء بزرگان دین کامرکزرہا ہے مگرجہالت کاپھربھی بازار گرم اورکھلاہوا ہے کیااعتبارکیاجائے کسی کا۔ وقت پرحقیقت کھلتی ہے جب کوئی کام آکر پڑتاہے یاایساکوئی راہزن دین کاڈاکو گمراہ کرنے کھڑاہوجاتا ہے ہزاروں برساتی مینڈک کی طرح نکل کرساتھ ہولیتے ہیں۔
