غلامی سے بچنے کے لئے محنت کریں…اپنا کاروبار بنائیں (318)۔
ہماری قوم میں ایک ایسی سوچ پروان چڑھ رہی ہے کہ غلامی کی زندگی بہتر ہے، کیونکہ اس میں کھانا پینا اور خرچہ پانی مل جاتا ہے۔ اگر کبھی نہ بھی ملے تو کوئی بات نہیں، برداشت کرلیتے ہیں۔اس سوچ نے ہمارےذہنوں میں یہ بات بٹھا دی ہے کہ مالی استحکام اور مالی آزادی کے بجائے نوکری کی صورت میں زندگی گزارنا ہی بہترین کامیابی ہے۔
میری نظر میں ہمارے ملک کا تقریباً ساٹھ فیصد حصہ ہمیشہ کسی اچھی نوکری کی تلاش میں رہتا ہے۔ بلاشبہ، ابتدائی طور پر نوکری کرنا ضروری ہوتا ہے تاکہ تجربہ حاصل کیا جا سکے، لیکن یہ حقیقت ہے کہ آگے چل کر کاروبار کرنا ہی صحیح راستہ ہے۔مگر افسوس کہ ہمارے معاشرے میں بیشتر لوگ ایک ایسی ملازمت کی تلاش میں رہتے ہیں جو انہیں زندگی بھر کے اخراجات فراہم کرے، اور جس میں انہیں کسی قسم کی ذمہ داری یا خطرے کا سامنا نہ کرنا پڑے۔مثلاً ایک زبان زد عام جملہ یہ ہوتا ہے کہ سرکاری نوکری لگ جائے توپھر پوری زندگی کے مزے ہیں۔
البتہ چالیس فیصد لوگ ایسے بھی ہیں جو کاروبار کرنے کا جذبہ رکھتے ہیں، مگر انہیں مختلف معاشرتی رکاوٹوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ والدین، خاندان کے افراد، اور معاشرتی دباؤ اکثر انہیں کاروبار شروع کرنے سے روک دیتے ہیں۔ اکثر والدین اور رشتہ دار یہ سمجھانے کی کوشش کرتے ہیں کہ کاروبار کرنا ایک مشکل راستہ ہے، جس میں نقصان کا اندیشہ ہوتا ہےتو کیوں تم خود کو مصیبت میں ڈالتے ہو؟
ایک صاحب کا واقعہ ہے جو کاروبار شروع کرنا چاہتے تھے، انہیں خاندان والوں نے اتنی ملامت کی کہ ان کے والدین بھی تنگ آ گئے اور مختلف عملیات و تعویذات کرنے لگے کہ کسی طرح اسکا کاروبار کرنے کا شوق اُتر جائے۔ خاندان کے لوگ انہیں طرح طرح کے طعنے دیتے اور کہتے کہ “تمہارا دماغ خراب ہو گیا ہے، سب کو تمہاری نوکری کا انتظار ہے اور تم کاروبار کرنے کی ضد کر رہے ہو۔”۔
یعنی جو بھی شخص آزادی، محنت، اور خود اعتمادی کے ساتھ آگے بڑھنے کی کوشش کرتا ہے، معاشرہ اسے زبردستی غلامی کی طرف واپس کھینچتا ہے۔
حالانکہ حقیقت یہ ہے کہ کاروبار کے آغاز میں مشکلات ضرور ہوتی ہیں، مگر جو شخص محنت کرے، وہ ایک دن اپنے کاروبار کو ضرور کامیاب کرتا ہے۔ ایک کامیاب کاروبار نہ صرف اس شخص کو مالی آزادی دیتا ہے، بلکہ اس کی آنے والی نسلوں کے لیے بھی بہترین روزگار بن جاتا ہے۔
دوستو !اگرملک کی ترقی اور خوشحالی مطلوب ہے تو کاروبارکرنے کی ہمت نوجوانوں کو دینی پڑے گی۔اس سلسلے میں دو بڑی رکاوٹیںہیں
پہلی رکاوٹ یہ ہے کہ معاشرے میں موجود مالدار افراد اور سرمایہ کار نئے کاروبار شروع کرنے والوں کی حوصلہ افزائی کریں۔اگر وہ انکی مدد کرینگےتو یہ تعاون صرف ایک شخص کی نہیں بلکہ پورے معاشرے کی ترقی میں اہم کردار ادا کرے گا۔
دوسری بڑی رکاوٹ یہ ہے کہ اکثر نوجوان بغیر تجربے کے کم عمری میں کاروبار شروع کرنے کا ارادہ کرلیتےہیں، جس کا نتیجہ ناکامی کی صورت میں نکلتا ہے۔ کاروبار شروع کرنے سے پہلے اس کا علم اور تجربہ حاصل کرنا بہت ضروری ہے۔ نوجوانوں کو چاہیے کہ جس شعبے میں وہ کاروبار کرنا چاہتے ہیں، اس سے متعلقہ مراکز میں کچھ عرصہ نوکری کریں، تاکہ وہ کاروبار کے بنیادی اصول اور پیچیدگیاں سمجھ سکیں۔ یہ طریقہ انہیں تجربہ فراہم کرے گا اور ساتھ ہی پیسہ بھی بچائے گا۔ جب وہ مکمل طور پر اس شعبے میں مہارت حاصل کر لیںاور فائدہ و نقصان دیکھ لیں، تب انہیں خود آگے بڑھ کر اپنا کاروبار شروع کرنا چاہیے۔
اگر یہ دو رکاوٹیں حل ہوجائیں تو بہت سارے لوگ تجارتی سوچ کی طرف وابستہ ہوںگےاور ملک میں تجارت کے راستے آسان ہوجائینگے نیز صنعت کاری بڑھے گی اور خوشحالی کے امکانات میں اضافہ ہوگا۔اللہ تعالیٰ ہم سب پر رحم فرمائے۔ آمین
نوٹ : یہ ’’آج کی بات‘‘ ایک بہت ہی مفید سلسلہ ہے جس میں حذیفہ محمد اسحاق کی طرف سے مشاھدات،خیالات اور تجربات پر مبنی ایک تحریر ہوتی ہے ۔ یہ تحریر ہماری ویب سائٹ
Visit https://readngrow.online/ for FREE Knowledge and Islamic spiritual development.
پر مستقل شائع ہوتی ہے ۔ ہر تحریر کے عنوان کے آگے ایک نمبر نمایاں ہوتا ہے ۔ جس اسکی قسط کو ظاہر کرتا ہے کہ یہ کون سی قسط ہے ۔ پچھلی قسطیں بھی ہماری ویب سائٹ پر دستیاب ہیں ۔ اگر کوئی پیغام یا نصیحت یا تحریر آپکو پسند آتی ہے تو شئیر ضرور کریں ۔ شکریہ ۔
مزید اپڈیٹس کے لئے ہمارے واٹس ایپ چینل کو ضرور فالو کریں
https://whatsapp.com/channel/0029Vb0Aaif4o7qSPFms4g1M