عورت کو پردہ میں رکھنا غیرت اور فطرت کا تقاضا ہے
ملفوظاتِ حکیم الامت مجددالملت حضرت مولانا محمد اشرف علی تھانوی رحمۃ اللہ علیہ
ارشاد فرمایا کہ پردہ فطری شے ہے، غیرت مند حیادار طبیعت کا خود یہ تقاضا ہوتا ہے کہ عورتوں کو پردہ میں رکھا جائے ، کوئی غیرت مند آدمی اس کو گوارہ نہیں کرسکتا کہ اس کی بیوی کو تمام مخلوق کھلے منہ دیکھے۔ اور شریعت نے فطری باتوں کے بیان کرنے کا خاص اہتمام نہیں کیا چنانچہ پیشاب پاخانہ کی طہارت و ناپاکی سے تو بحث کی ہے لیکن یہ کہیں قرآن و حدیث میں نہیں آیا کہ پیشاب پاخانہ کھانا حرام ہے کیونکہ اس سے طبیعتیں خود نفرت کرتی ہیں۔ اس قاعدہ کا مقتضی تو یہ تھا کہ شریعت پردہ کے احکام سے بحث نہ کرتی مگر شارع کو معلوم تھا کہ ایک زمانہ میں طبیعتوں پر بہیمیت ( جانوروں کی صفت ) غالب ہوگی جس سے حیا کم ہوجائے گی یا جاتی رہے گی، اس لئے اس کے متعلق احکام بیان فرمادیئے ہیں۔
نوٹ:- یہ ملفوظات ڈاکٹر فیصل صاحب (خلیفہ عبدالمتین شاہ صاحب دامت برکاتہم العالیہ) نے انتخاب فرمائے ہیں۔ اور انکو حضرت مولانا محمد زبیر صاحب (فاضل جامعہ دارالعلوم الاسلام لاہور 2023) نے تحریر فرمایا ہے ۔
یہ ملفوظات آپ ہماری ویب سائٹ
https://readngrow.online
پر بالکل مفت میں پڑھ سکتے ہیں ۔
براہ مہربانی یہ پوسٹ اپنے واٹس ایپ اور دیگر سوشل میڈیا پر شئیر کریں ۔

