عورت کو پردہ میں رکھنا غیرت اور فطرت کا تقاضا ہے
بسلسلہ ملفوظات حکیم الامت حضرت مولانا اشرف علی تھانوی نور اللہ مرقدہ
ارشاد فرمایا کہ پردہ فطری شے ہے ، غیرت مند حیا دار طبیعت کا خود یہ تقاضا ہوتا ہے کہ عورتوں کو پردہ میں رکھا جائے ، کوئی غیرت مند آدمی اس کو گوارہ نہیں کرسکتا کہ اس کی بیوی کو تمام مخلوق کھلے منہ دیکھے۔اور شریعت نے فطری باتوں کے بیان کرنے کا خاص اہتمام نہیں کیا چنانچہ پیشاب پاخانہ کی طہارت و ناپاکی سے تو بحث کی ہے لیکن یہ کہیں قرآن و حدیث میں نہیں آیا کہ پیشاب پاخانہ کھانا حرام ہے کیونکہ اس سے طبیعتیں خود نفرت کرتی ہیں ۔ اس قاعدہ کا مقتضیٰ تو یہ تھا کہ شریعت پردہ کے احکام سے بحث نہ کرتی مگر شارع کو معلوم تھا کہ ایک زمانہ میں طبیعتوں پر بہیمیت (جانوروں کی صفت) غالب ہوگی جس سے حیا کم ہوجائے گی یا جاتی رہے گی ، اس لئے اس کے متعلق احکام بیان فرمادیئے ہیں۔ (احکام ِ پردہ عقل و نقل کی روشنی میں،صفحہ ۲۸)
حکیم الامت حضرت مولانا اشرف علی تھانوی رحمہ اللہ تعالیٰ کے یہ ملفوظات احکام پردہ کے متعلق ہیں ۔ ۔ خود بھی پڑھیں اور دوستوں سے بھی شئیر کریں ۔
مزید ملفوظات پڑھنے کے لئے ہماری ویب سائٹ
https://readngrow.online
اپنے پاس محفوظ کرلیں ۔
اس طرح کے ملفوظات روزانہ اس واٹس ایپ چینل پر بھی بھیجے جاتے ہیں
https://whatsapp.com/channel/0029VaJtUph4yltKCrpkkV0r
چینل جوائن کریں

