عورت کو حج کے لیے مالی استطاعت ہونے اور
محرم یا شوہر نہ ہونے کی صورت میں شرعی حکم
اگر عورت کو مالی استطاعت ہو اور محرم و شوہر موجود نہ ہو یا جانے پر آمادہ نہ ہو ، کیونکہ اس کو شرعاََ اختیار حاصل ہے (یعنی عورت کی وجہ سے محرم یا شوہر پر جانا فرض نہیں) تو اس صورت میں فقہاء کا اختلاف ہے کہ آیا مالی استطاعت سے حج کا نفس وجوب اس کے ذمہ ہوگیا ہے یا نفس وجوب بھی نہیں ہوا۔ پہلے قول پر اس عورت کے ذمہ حج بدل کی وصیت کرنا واجب ہوگا اور دوسرے قول پر نہیں لیکن احتیاط اسی میں ہے کہ وصیت کی جائے۔اگر یہ وسوسہ ہو کہ اگر وصیت نافذ نہ کی گئی تو حج میرے ذمہ رہے گا ، اس کا جواب یہ ہے کہ لیکن گنہگار نہ ہوگی کیونکہ اس نے اپنے ذمہ کے واجب کو یعنی وصیت کوادا کردیا۔ اب اس وصیت کا نفاذ جبکہ مال چھوڑ جائے ورثہ کے ذمہ واجب ہے ، اگر وہ کوتاہی کریں گے تو اس کا مواخذہ ان سے ہوگا۔ (امدادالحجاج ،صفحہ ۶۳)
حکیم الامت حضرت مولانا اشرف علی تھانوی رحمہ اللہ تعالیٰ کے یہ ملفوظات جو حج سے متعلق ہیں ۔ خود بھی پڑھیں اور دوستوں سے بھی شئیر کریں ۔
مزید ملفوظات پڑھنے کے لئے ہماری ویب سائٹ
https://readngrow.online
اپنے پاس محفوظ کرلیں ۔
اس طرح کے ملفوظات روزانہ اس واٹس ایپ چینل پر بھی بھیجے جاتے ہیں
https://whatsapp.com/channel/0029VaJtUph4yltKCrpkkV0r
چینل جوائن کریں

