عورت کا اجنبی مردوں سے سخت لہجہ میں بات کرنے سے ان پر بداخلاقی کے شبہ کا جواب
بسلسلہ ملفوظات حکیم الامت حضرت مولانا اشرف علی تھانوی نور اللہ مرقدہ
ارشاد فرمایا کہ عورت کے لئے تہذیب یہی ہے کہ غیر آدمی سے روکھا برتاؤ کرے اور یہ کچھ تعجب کی بات نہیں کہ ایک بات ایک کے لئے معقول ہو اور دوسرے کے لئے نامعقول ، ایک کے لئے سختی سے بات کرنا اور بے رخی سے جواب دینا معقول ہوسکتا ہے اور دوسرے کے لئے نامعقول۔
مردوں کے واسطے باہمی کلام کا معقول طریقہ یہ ہے کہ نرمی سے بات کرو، کسی کو سخت جواب نہ دو، روکھا پن نہ برتو ۔ اور عورتوں کے لئے معقول طریقہ یہ ہے کہ اجنبی مردوںکے ساتھ نرمی سے بات نہ کریں اور سختی سے جواب دیں اور روکھا برتاؤکریں۔ ایک ہی بات مردوں کے لئے بری اور عورتوں کے
لئے اچھی ہو سکتی ہے ۔ عورتوں کے لئے یہی مناسب ہے کہ جب غیر مردوں سے بات کریں تو خوب روکھے اور سخت لہجہ اور ڈانٹ ڈپٹ کے ساتھ کریں ۔ اول تو عورتوں کو غیروں سے بولنا ہی نہیں چاہئے ، مگر بضرورت بولنا جائز ہے تو اس کا طریقہ یہ ہے۔(احکام ِ پردہ عقل و نقل کی روشنی میں،صفحہ ۷۲)
حکیم الامت حضرت مولانا اشرف علی تھانوی رحمہ اللہ تعالیٰ کے یہ ملفوظات احکام پردہ کے متعلق ہیں ۔ ۔ خود بھی پڑھیں اور دوستوں سے بھی شئیر کریں ۔
مزید ملفوظات پڑھنے کے لئے ہماری ویب سائٹ
https://readngrow.online
اپنے پاس محفوظ کرلیں ۔
اس طرح کے ملفوظات روزانہ اس واٹس ایپ چینل پر بھی بھیجے جاتے ہیں
https://whatsapp.com/channel/0029VaJtUph4yltKCrpkkV0r
چینل جوائن کریں

