عورتوں کو گھروں میں رکھنا قید نہیں بلکہ باہر نکلنا حقیقت میں قید ہے
ملفوظاتِ حکیم الامت مجددالملت حضرت مولانا محمد اشرف علی تھانوی رحمۃ اللہ علیہ
ارشاد فرمایا کہ بعض لوگ ( عورتوں کو ) گھروں میں رکھنے (اور باہر نکلنے کی ممانعت کو) کو قید کہتے ہیں ۔ میں کہتا ہوں کہ یہ قید نہیں ہے بلکہ باہر نکلنا حقیقت میں قید ہے کیونکہ قید کی حقیقت ہے مرضی کے خلاف مقید کرنا ۔ پس قید تو جب ہوتا کہ وہ باہر نکلنا چاہیں اور تم ہاتھ پکڑ کر اندر لے جاؤ۔ اگر طبیعت سلیم ہو تو عورت کے لئے بے پردہ ہو کر باہر نکلنا موت ہے۔ پس بے پردگی قید ہوئی ، پردہ میں رہنا قید نہ ہوا۔ بعض عورتوں نے جانیں دے دی ہیں اور باہر نہیں نکلیں ۔ اعظم گڑھ میں ایک شخص کے مکان میں آگ لگ گئی ،اس کی بیوی جل کر مر گئی لیکن باہر نکل کر دوسروں کو صورت نہیں دکھائی ۔ میں یہ فتوی بیان نہیں کرتا کہ اس نے یہ اچھا کیا ، مطلب صرف ان کے فطری جذبات کو بیان کرنا ہے، پھر عورت کے معنی ہی ہیں چھپانے کی چیز ۔
نوٹ:- یہ ملفوظات ڈاکٹر فیصل صاحب (خلیفہ عبدالمتین شاہ صاحب دامت برکاتہم العالیہ) نے انتخاب فرمائے ہیں۔ اور انکو حضرت مولانا محمد زبیر صاحب (فاضل جامعہ دارالعلوم الاسلام لاہور 2023) نے تحریر فرمایا ہے ۔
یہ ملفوظات آپ ہماری ویب سائٹ
https://readngrow.online
پر بالکل مفت میں پڑھ سکتے ہیں ۔
براہ مہربانی یہ پوسٹ اپنے واٹس ایپ اور دیگر سوشل میڈیا پر شئیر کریں ۔

