عوام کا اہلِ قبور سے مدد مانگنا شرک سے خالی نہیں
بسلسلہ ملفوظات حکیم الامت حضرت مولانا اشرف علی تھانوی نور اللہ مرقدہ
ارشاد فرمایا کہ لوگ قبروں پر جاکر ان سے دنیا کے کاموں میں مدد اور اعانت چاہتے ہیں اور قبروں پر جانے میں بالکل یہی اعتقاد ہوتا ہے کہ وہ ہمارے ممد و معاون ہوجائیں گے، سو یہ اور بھی بے ادبی ہے، اس لیے کہ وہ حضرات مقرب ہیں، جب دنیا میں زندہ رہ کر دنیوی تذکروں اور جھگڑوں کو پسند نہیں فرماتے تھے تو اب عالمِ آخرت میں جا کر کیسے پسند کریں گے؟ جب کہ امورِ آخرت میں مستغرق بھی ہوں اور ایسی حالت میں ان سے دنیوی قصوں میں مدد چاہنا دین کے خلاف تو ہے ہی ، یہ تو عقل کے بھی خلاف ہے۔کیونکہ جب دنیا ان کے پاس نہیں رہی تو ان سے دنیا مانگنا یا دنیوی کاموں میں مدد اور اعانت کی خواہش کرنا عقل کیسے تسلیم کر سکتی ہے؟ ہاں ان سے اس چیز کی طلب(سمجھ میں آتی ہے) جو ان کے پاس ہو، تو اب بھی صاحب ِ نسبت ان سے فیض حاصل کر سکتا ہے۔(بدعت کی حقیقت اور اس کے احکام و مسائل، صفحہ ۴۴)
حکیم الامت حضرت مولانا اشرف علی تھانوی رحمہ اللہ تعالیٰ کے یہ ملفوظات بدعت کی حقیقت سے متعلق ہیں ۔ خود بھی پڑھیں اور دوستوں سے بھی شئیر کریں ۔
مزید ملفوظات پڑھنے کے لئے ہماری ویب سائٹ
https://readngrow.online
اپنے پاس محفوظ کرلیں ۔
اس طرح کے ملفوظات روزانہ اس واٹس ایپ چینل پر بھی بھیجے جاتے ہیں
https://whatsapp.com/channel/0029VaJtUph4yltKCrpkkV0r
چینل جوائن کریں

