علماء کے ذمہ طلباء کی نگہداشت ضروری ہے
ملفوظاتِ حکیم الامت مجدد الملت حضرت مولانا محمد اشرف علی تھانوی رحمۃ اللہ علیہ
ارشاد فرمایا کہ مدرسہ بناؤ اور اس میں تربیتِ اخلاق اور تعلیمِ سلوک کا کام کرو کہ وہی حقیقی مدرسہ بھی ہوگا اور وہی خانقاہ بھی ہوگی۔ پس حقیقی مدرسہ وہ ہے جس میں علم کے ساتھ عمل کی بھی تعلیم اور نگہداشت ہو۔ پس اے مدرسہ والو! تم اپنے مدرسوں کی سنبھال کرو اور ان کو حقیقی مدرسہ بناؤ یعنی طلباء کے اعمال کی بھی نگہداشت کرو ورنہ یاد رکھو *کلکم راع وكلكم مسؤول عن رعیتہ* کے قاعدہ پر آپ سے اس کے متعلق سوال ہوگا کیونکہ آپ طلباء کے نگہبان ہیں اور وہ آپ کی رعایا ہیں۔ پس یہ جائز نہیں کہ آپ طلباء کو سبق پڑھا کر الگ ہوجائیں بلکہ یہ بھی دیکھتے رہو کہ ان میں سے کون علم پر عمل کرتا ہے اور کون عمل نہیں کرتا۔ جس کو عمل کا اہتمام ہو اسے پڑھاؤ ورنہ مدرسہ سے نکال باہر کرو، جب تو آپ کا مدرسہ واقعی مدرسہ ہوگا۔
نوٹ:- یہ ملفوظات ڈاکٹر فیصل صاحب (خلیفہ شیخ الحدیث حضرت مولانا عبدالمتین بن حسین شاہ صاحب دامت برکاتہم العالیہ) نے انتخاب فرمائے ہیں۔ اور انکو حضرت مولانا محمد زبیر صاحب (فاضل جامعہ دارالعلوم الاسلام لاہور 2023) نے تحریر فرمایا ہے ۔
یہ ملفوظات آپ ہماری ویب سائٹ
https://readngrow.online
پر بالکل مفت میں پڑھ سکتے ہیں ۔
براہ مہربانی یہ پوسٹ اپنے واٹس ایپ اور دیگر سوشل میڈیا پر شئیر کریں ۔

