علامہ شبیر احمد عثمانی رحمہ اللہ مخالفین کے علاقہ میں
ہم نے اکابر سے سنا کہ یہ اس دور کی بات ہے جب جامعہ خیر المدارس جالندھر میں تھا۔۔۔۔ مدرسہ کے ایک جلسہ کے موقع پر علامہ شبیر احمد عثمانی رحمہ اللہ کی آخری تقریر تھی۔۔۔۔ اردگرد میں متشدد قسم کے مخالفین تھے جو اپنی کم علمی کی وجہ سے ہمارے اکابر علماء حق سے اس قدر بعد رکھتے تھے کہ ہمارے مسلک کا کوئی شخص ان کی مساجد میں چلا جاتا تو مسجد کو دھوتے۔۔۔۔ تقریر سے قبل حضرت عثمانی رحمہ اللہ سے کسی نے کہہ دیا کہ آپ نے ایسے لوگوں کی اپنی تقریر میں خبر لینی ہے۔۔۔۔
حضرت نے فرمایا اچھادوران تقریر سامعین میں مخالف لوگ بھی کثیر تعداد میں موجود تھے۔۔۔۔ حضرت نے سیرۃ طیبہ کے عنوان پر مفصل علمی خطاب فرمایا۔۔۔۔ جب دیکھا کہ زمین ہموار ہوچکی ہے تو تقریر کے آخر میں بڑے پرسوز لہجے میں فرمایا جس نبی کی امت کے شبیر احمد کافر ہیں تو اس نبی کی امت کے مسلمان کیسے ہوں گے۔۔۔۔
اس پر مخالف لوگوں میں کھلبلی مچ گئی اور یہی جملہ ان کی اصلاح کا ذریعہ ثابت ہوا اور پھر یہ حال ہوا کہ ہمارے اکابر میں سے کوئی بھی جالندھر آتا تو پہلے انہی مخالفین کے ہاں تقریر ہوتی۔۔۔۔(از مرتب)
