عقلی نقص
رہا عقلی نقص تو وہ کلّی نہیں بلکہ صرف ایک جزئی ہے اور خاص اعتبار سے پایا جاتا ہے یعنی ہنگامی حالات میں۔ تفصیل اس اجمال کی یہ ہے کہ عورت بالعموم پیار و محبت ، ہمدردی اور لطف و اکرام کے ماحول میں ہی اپنی صلاحیتوں کا بھرپور اظہار کرتی ہے۔ خوف و ہراس کی فضا میں وہ ہواس باختہ ہوجاتی ہے ۔ ایسے مواقع پر اسے کسی مرد کے سہارے کی شدت سے ضرورت محسوس ہوتی ہے ۔ خواہ وہ باپ کا دست ِ شفقت ہو ، یا بھائی کا طاقتور بازو، شوہر کی پشت پناہی ہو یا بیٹے کی آغوشِ رحمت ۔ ایسی صورتحال سے دوچار ہونے کے بعد اکثر وہ ایسی حرکت کر گزرتی ہے جو خود اس کے معیارِ عقل و فہم سے فروتر ہوتی ہے ۔ مثال کے طور پر کمرے میں کوئی کیڑا یا چوہا وغیرہ نکل آئے تو اس کے اوسان خطا ہوجاتے ہیں ۔ سوچنے سمجھنے کی صلاحیت مفقود ہوجاتی ہے ۔ آنکھیں موندے بے تحاشا چیخنا اور مدد طلب کرنا عام مشاہدہ ہے۔
حقیقت یہ ہے کہ اس کو عیب نہیں فرمایا گیا۔ یہ تو ایک خلقی وصف ہے ۔ اسی میں فطرت نے عورت کا حسن رکھا ہے۔ چنانچہ کسی صحابیہ نے اس بات پر اعتراض نہیں کیا کہ عورتوں کو کمتر یا حقیر کیوں بنایا گیا ، نہ کسی صحابی ہی نے عورتوں پر طعن کیا۔ ہاں آج کل کے بہت سے مرد ذہنی برتری کا شکار ہیں اور اپنے آپ کو عقلِ کُل سمجھ کر تحقیر کرتے ہیں۔
(۲۴ جنوری ۲۰۱۹ء،درس صحیح البخاری ، بمقام دارالحدیث ، اسلامک دعوۃ اکیڈمی، لیسٹر، برطانیہ)
ازافادات محبوب العلماء حضرت مولانا سلیم دھورات مدظلہ العالی (خلیفہ مجاز مولانا یوسف لدھیانوی شہید رحمہ اللہ تعالیٰ)۔
نوٹ: اس طرح کے دیگر قیمتی ملفوظات جو اکابر اولیاء اللہ کے فرمودہ قیمتی جواہرات ہیں ۔ آپ ہماری ویب سائٹ
https://readngrow.online/
پر بالکل مفت میں پڑھ سکتے ہیں ۔ براہ مہربانی یہ پوسٹ اپنے واٹس ایپ ودیگر سوشل میڈیا پر شئیر کریں ۔
اور ایسے قیمتی ملفوظات ہمارے واٹس ایپ چینل پر بھی مستقل شئیر کئے جاتے ہیں ۔ چینل کو فالو کرنے کے لئے یہ لنک وزٹ کریں
https://whatsapp.com/channel/0029VaJtUph4yltKCrpkkV0r
شکریہ ۔