عقلمند وہ ہے جو وقت آنے سے پہلے سنبھل جائے (154)۔
امتحان ہال میں وہ لڑکا بہت ہی اداس بیٹھا تھا ۔ اُس نے پرچہ کی تیاری نہیں کی تھی ۔ سبھی دوست اُسکو سمجھاتے رہے، اُسکے والدین بھی نصیحت کرتے رہے ۔ مگر اُس نے کسی کی نصیحت پر کان نہ دھرے ۔
بلکہ سب کو یہی کہہ کر ٹال دیتا تھا کہ جو ہوگا وہ دیکھا جائے گا ۔ اب وقت ہاتھ سے نکل چکا تھا ۔ ہر دن، ہر گھنٹہ اور ہر ہر لمحہ ضائع کرنے کے بعد وہ امتحان ہال میں بیٹھا ہوا تھا جہاں اُسکے دوست خوب اچھے طریقے سے پرچہحل کررہے تھے ۔ لیکن اِسکی مدد کرنے کو کوئی بھی تیار نہیں تھا ۔ چند منٹ گزرنے کے بعد اِسکی اداسی بڑھنے لگی ۔ پندرہ بیس منٹ تک فارغ بیٹھا رہا مگر پھر مزید پریشانی کے عالم میں رونے لگا ۔ گھٹ گھٹ کر رو رہا تھا ۔ مگر اب پچھتانے کا بھی کوئی فائدہ نہیں تھا ۔
امتحان ھال کو چھوڑ کر بھی نہیں جا سکتا کیونکہ کم از کم دو اڑھائی گھنٹے بیٹھنا ضروری ہوتا ہے اس سے پہلے کوئی کسی مجبوری کے بغیر باہر نہیں جا سکتا ۔
ندامت، پچھتاوے اور پشیمانی کا احساس اُسکو اندر ہی اندر سے کھائے جارہا تھا ۔ اُسکا جی چاہتا تھا کہ دھاڑیں مار کر روئے کیونکہ اگر وہ ناکام ہوگیا، امتحان میں فیل ہوگیا تو کیا منہ دکھائے گا۔ جب اُسکے سب دوست اچھے نمبر لے کر پاس ہوئے ہوں گے اور وہ ناکامی سے منہ چھپاتا پھرے گا ۔ وہ اپنے والدین کو کیا جواب دے گا جنہوں نے اُسکو نصیحتیں کیں اور اُسکی پرورش کے لئے اتنے پاپڑ بیلے ۔
مگر دوستو! اب پچھتاوے کا کوئی فائدہ نہیں تھا ۔
جیسے تیسے کرکے اُس نے سات دن امتحان کے گزارے لیکن اب وہ سدھر چکا تھا اور اُس نے تہیہ کرلیا تھا کہ اب آئندہ وہ محنت سے پڑھے گا ۔ اور اُس نے اپنی اصلاح کرلی ، خوب جتن کرکے اور دل لگا کر پڑھائی کرنے سے آئندہ امتحان میں اُسکے بہت اعلیٰ نمبر آئے ۔
لیکن دوستو! میں جس چیز کی طرف توجہ دلانا چاہتا ہوں وہ یہ ہے کہ ایک ایسا امتحان آنے والا ہے جس کے بارہ میں ہم لوگ یہ نہیں کہہ سکتے کہ جو ہوگا دیکھا جائے گا ۔۔۔ کیونکہ پھر جو ہوتا ہے وہ دیکھا نہیں جاتا، سنا نہیں جاتا اور برداشت نہیں کیا جاتا ۔
وہاں سے پھر سدھرنے کا موقع کسی کو نہیں ملا ۔
وہاں سے پھر کوئی واپس نہیں آیا ۔
اب بھی وقت ہے اپنی طرف توجہ کریں !!!۔
جتنے بھی پیغمبر اس دنیا میں آئے وہ آخرت کی تیاری کے لئے خبردار کرنے کو آئے ۔ پھر جتنے بھی دعوت دینے والے، نصیحت کرنے والے اور سمجھانے والے لوگ ہیں وہ سب یہی سمجھاتے ہیں کہ وہ وقت آنے سے پہلے پہلے تیاری کرلیں ۔ کبھی بھی شیطان کے اس بہکاوے میں نہ آئیں کہ جو ہوگا دیکھا جائے گا ۔ اگر پھر بھی آپکو یہی لگتا ہے تو اک چھوٹی سی سرگرمی یہ کرکے دیکھیں۔ دنیا کے کسی چھوٹے سے امتحان کا حال دیکھنے کے لئے کسی بھی امتحان ھال میں چلے جائیں ۔ وہاں پر دیکھ لیں کہ جو شخص بغیر تیاری کے آیا بیٹھا ہوگا اُسکی کیا حالت ہوگی ؟ کس طرح وہ دل ہی دل میں خون کے آنسو رو رہا ہوگا ۔
تو اسی سے نصیحت پکڑ لیں ۔ اور اعمال حسنہ کی طرف توجہ دیں ۔ اللہ والوں کے ساتھ جڑ جائیں اور اپنی ہدایت کی دعا خوب سے خوب مانگتے رہیں ۔
اللہ تعالیٰ ہم سب کو دین کا صحیح فہم نصیب فرمائے، عمل کا جذبہ اور نیکیوں کی توفیق عطا فرمائے اور اپنی رضا والی زندگی ہم سب کو عطا کردے ۔ آمین ۔
نوٹ : یہ ’’آج کی بات‘‘ ایک بہت ہی مفید سلسلہ ہے جس میں حذیفہ محمد اسحاق کی طرف سے مشاھدات،خیالات اور تجربات پر مبنی ایک تحریر ہوتی ہے ۔ یہ تحریر ہماری ویب سائٹ
Visit https://readngrow.online/ for FREE Knowledge and Islamic spiritual development.
پر مستقل شائع ہوتی ہے ۔ ہر تحریر کے عنوان کے آگے ایک نمبر نمایاں ہوتا ہے ۔ جس اسکی قسط کو ظاہر کرتا ہے کہ یہ کون سی قسط ہے ۔ پچھلی قسطیں بھی ہماری ویب سائٹ پر دستیاب ہیں ۔ اگر کوئی پیغام یا نصیحت یا تحریر آپکو پسند آتی ہے تو شئیر ضرور کریں ۔ شکریہ ۔
مزید اپڈیٹس کے لئے ہمارے واٹس ایپ چینل کو ضرور فالو کریں
https://whatsapp.com/channel/0029Vb0Aaif4o7qSPFms4g1M

