عرب میں سُترہ رکھنے کا ایک بہترین رواج (207)۔

عرب میں سُترہ رکھنے کا ایک بہترین رواج (207)۔

سُترہ ایک اہم ترین اسلامی اصطلاح ہے جس سے مراد یہ ہے کہ نماز پڑھنے والا اپنے سامنے کوئی ایسی چیز آڑ کے طور پر رکھ دے جو کم از کم ایک بالشت اونچی ہو۔
اس کا بنیادی مقصد یہ ہے کہ اگر کسی کو نمازی کے آگے سے گزرنا پڑے تو نہ نمازی کے خشوع میں خلل پیدا ہو اور نہ گزرنے والے کو دشواری ہو۔سترہ رکھ لینے سے نمازی کو یہ اطمینان رہتا ہے کہ اس کی وجہ سے کوئی شخص پریشان نہ ہوگا اور نہ ہی اُسے نماز پڑھنے کے لئے کسی کونے کی تلاش میں بھاگ دوڑ کرنی پڑے گی۔ آج کل پلاسٹک سے بنی ہوئی محرابی شکل کے سُترے آن لائن بھی بآسانی میسر ہیں جن کا استعمال مسجد یا سفر میں کہیں بھی کیا جا سکتا ہے۔
اہلِ عرب میں اس کا بہت رواج ہے اور اب بحمداللہ پاکستان میں بھی سُترہ استعمال کرنے کا اہتمام بڑھ رہا ہے۔بسا اوقات دیکھا گیا ہے کہ مسجد میں  جب لوگ جماعت کے بعد فارغ ہوتے ہیں تو پہلی صف کےنمازی جلدی نکلنے کی غرض سے دیگر صفوں کو عبور کرتے ہوئے آگے سے گزر جاتے ہیں جس سے وہ خود گناہ گار بھی ہوتے ہیں اور ان مسبوق حضرات کی نمازوں میں بھی خلل آتا ہے جو رکعات پوری کرنے میں مشغول ہوتے ہیں۔
اس کا بہترین حل یہ ہے کہ مسجد کی صفوں کی ترتیب میں ایسا نظم پیدا کیا جائے کہ تمام صفوں کو دونوں طرف کی دیواروں سے بالکل متصل نہ کیا جائے بلکہ ہر صف کے کناروں پر ایک ایک نمازی جتنی جگہ خالی رکھی جائے(یعنی ایک نمازی جتنی جگہ سے صف کو لپیٹ لیا جائے تاکہ یہ ایک علامت بن جائے کہ یہاں کوئی نماز کی نیت نہ باندھے بلکہ یہ جگہ جلدی واپس جانے والوں کو راستہ فراہم کرنے کےلئےہے)۔ اگر کبھی امام صاحب بھی جلدی جانا چاہیں تو انکے لئے بھی ایک باوقار راستہ موجودو ہوگا۔
اس کے علاوہ دوسری صف میں پلاسٹک کے بنے ہوئے سترے ترتیب وار لگا کر ایک چھوٹی سی دیواربنائی جاسکتی ہے ۔ یا پھرمستقل ایک سُترہ لگا دیا جائے جو مضبوط لکڑی یا دیگر موزوں سامان کا ہو۔
اس طرح یہ فائدہ بھی ہوگا کہ پہلی صف کے بزرگ افراد اس پر ٹیک لگا کر قرآن مجید کی تلاوت وغیرہ کر سکتے ہیں اور آرام سے بیٹھے رہتے ہیں۔ عرب کی اکثر مساجد میں یہ طریقہ رائج ہوتا ہے جس سے پہلی صف اور پیچھے کی صفوں کے درمیان نظم برقرار رہتا ہےاور نماز کے بعد کھلبلی کی صورت پیدا نہیں ہوتی۔
اس نظام کو لاگو کرنے کے لیے مسجد انتظامیہ پہلے مرحلے میں تمام صفوں کو اطرافی دیواروں سے کچھ فاصلے پر رکھ لیں ۔اس کے بعد دوسری صف میں کسی مناسب اونچی رکاوٹ کو مستقل طور پر رکھ دیا جائے، جس کے پیچھے صفیں باقاعدگی سے بنائی جائیں۔ اگر مسجد بڑی ہو تو اسی طرز پر تیسری یا چوتھی صف میں بھی ضرورت کے مطابق سُترہ نصب کیا جا سکتا ہے۔ اس طریقے سے لوگ صفوں کے درمیان میں گزرنے کے بجائے ایک طرف سے گزر جائینگے اور مسبوق حضرات کی نماز میں بھی خلل نہہوگا۔ سب سے بڑھ کر اس کا فائدہ یہ ہوگا کہ سب لوگ یکسوئی سے عبادت کر سکیں گے۔ اللہ تعالیٰ ہم سب کو صفِ اوّل کے نمازیوں میں شامل فرمائے اور باجماعت نماز کے آداب کی رعایت کرنے والا بنائے۔ آمین۔

نوٹ : یہ ’’آج کی بات‘‘ ایک بہت ہی مفید سلسلہ ہے جس میں حذیفہ محمد اسحاق کی طرف سے مشاھدات،خیالات اور تجربات پر مبنی ایک تحریر ہوتی ہے ۔ یہ تحریر ہماری ویب سائٹ
Visit https://readngrow.online/ for FREE Knowledge and Islamic spiritual development.
پر مستقل شائع ہوتی ہے ۔ ہر تحریر کے عنوان کے آگے ایک نمبر نمایاں ہوتا ہے ۔ جس اسکی قسط کو ظاہر کرتا ہے کہ یہ کون سی قسط ہے ۔ پچھلی قسطیں بھی ہماری ویب سائٹ پر دستیاب ہیں ۔ اگر کوئی پیغام یا نصیحت یا تحریر آپکو پسند آتی ہے تو شئیر ضرور کریں ۔ شکریہ ۔
مزید اپڈیٹس کے لئے ہمارے واٹس ایپ چینل کو ضرور فالو کریں
https://whatsapp.com/channel/0029Vb0Aaif4o7qSPFms4g1M

Most Viewed Posts

Latest Posts

ظاہری حال سے شیطان دھوکا نہ دے پائے (326)۔

ظاہری حال سے شیطان دھوکا نہ دے پائے (326) دوکلرک ایک ہی دفتر میں کام کیا کرتے تھے ایک بہت زیادہ لالچی اور پیسوں کا پجاری تھا۔ غلط کام کا کوئی بھی موقع ہاتھ سے نہیں جانے دیتاتھا۔ جہاں کہیں خیانت اور بددیانتی کا موقع ہوتا تو بڑی صفائی سے اُسکا صاف ستھرا...

read more

استاذ اور شاگرد کے درمیان تعلق مضبوط کیسے ہوگا؟ (325)۔

استاذ اور شاگرد کے درمیان تعلق مضبوط کیسے ہوگا؟ (325)۔ مدرسہ استاذ اور شاگرد کے تعلق کانام ہے۔جہاں پر کوئی استاذ بیٹھ گیا اور اس کے گرد چند طلبہ جمع ہوگئے تو وہ اک مدرسہ بن گیا۔مدرسہ کا اصلی جوہر کسی شاندار عمارت یا پرکشش بلڈنگ میں نہیں، بلکہ طالبعلم اور استاد کے...

read more

خلیفہ مجاز بھی حدودوقیود کے پابند ہوتے ہیں (324)۔

خلیفہ مجاز بھی حدودوقیود کے پابند ہوتے ہیں (324)۔ خانقاہی نظام میں خلافت دینا ایک اصطلاح ہے۔ جس کا مطلب یہ ہوتا ہے کہ صاحب نسبت بزرگ اپنے معتمد کو نسبت جاری کردیتے ہیں کہ میرے پاس جتنے بھی بزرگوں سے خلافت اور اجازت ہے وہ میں تمہیں دیتا ہوں ۔یہ ایک بہت ہی عام اور مشہور...

read more