.عامل حضرات کے پاس جانے سے پہلے یہ پڑھ لیں (118)

.عامل حضرات کے پاس جانے سے پہلے یہ پڑھ لیں (118)

عملیات و تعویذات کا انکار کرنے والے کچھ ایسے مفتیان کرام ہیں جو اسکو حرام سمجھتے ہیں اور انکو مطلقاً شرک سمجھتے ہیں جب کہ کچھ ایسے مفتی حضرات بھی موجود ہیں جو خود عامل بھی ہیں۔لیکن میری رائے اسمیں بہت ہی معتدل ہے۔ میں سرے سے انکار کا قائل بھی نہیں ہوں کہ یہ سب عملیات والے جعلسازی کا کام کررہے ہیں اور نہ ہی اس بات کا قائل ہوں کہ دنیا کا ہر کام عمل اور وظیفہ سے کروایا جائے۔
البتہ اسمیں ایک وضاحت ضروری سمجھتا ہوں کہ ایک جانے مانے عامل صاحب مدرسہ میں تشریف لائے ہوئے تھے تو اُنہوں نے اپنے تجربات کا نچوڑ بتایا کہ اکثر ہمارے پاس جب کسیمریض کو لایا جاتا ہے تو ہم متعلقین کو کہتے ہیں کہ آپ سب لوگ باہر چلے جائیں۔ پھر تنہائی میں وہ مریض کچھ دیر تک کرتب دکھاتا ہے لیکن ہمارا اصرار یہی ہوتا ہے کہ بیٹاجو اصل بات ہے وہ بتلا دو۔ پھر بہت سارے کرتب دکھانے کے بعد وہ تھک جاتا ہے اور بتا دیتا ہے کہ اصل میں یہ مسئلہ تھا جس کی وجہ سے میں نے ڈھونگ رچایا۔ مثلاً ایک لڑکے کی شادی نہیں ہورہی تھی تو اُس نے یہ سب ڈھونگ اس لئے رچایا تھا کہ گھر والے پریشان ہوکر مجھے اپنے حال پر چھوڑ دیں اور میں اپنی مرضی سے جہاں چاہوں شادی کرلوں۔
یہ تو ایک بات ہوگئی اس کے علاوہ بھی عملیات کا ایک واقعہ اور سناتا ہوں کہ ایک صاحب نے دور دراز کے گاؤں میں کچھ مقوی چیزیں لا کر اپنے پاس رکھ لیں۔ اور عملیات کا کام شروع کردیا۔ طریقہ واردات یہ تھا کہ جب بھی کوئی مریض آتا تو اُس سے اچھے خاصے پیسے بٹور لیتے اور مقوی معجون اُسکو دے دیتے کہ یہ دم شدہ دوا ہے۔ اسکا استعمال کریں۔ مریض  ٹھیک ہوجاتا تھا کیونکہ اکثر و بیشتر دماغی کمزوری کی وجہ سے ایسی نازیبا اور غیر متوقع حرکات سرزد ہوجاتی ہیں جن کو آسیب اور اثرات سمجھ لیاجاتاہے۔ تو اس طرح وہ دواڑھائی سو روپیہ قیمت والی معجون ہزاروں روپیہ میں فروخت کردیتے اور لوگ بھی متاثر ہوئے بغیر نہ رہتے تھے۔
اسی طرح ایک دوسرے دوست عامل ہیں۔  اُنہوںنے کافی خوبصورت اور پرتکلف دفتر بھی بنا رکھا ہے۔ مریض جب آتا ہے تو اُسکی تمام کیفیات لکھ لیتے ہیں اور اُسکو خوب مطمئن کردیتے ہیںکہ تم پر کافی اثرات ہیں اور علاج کی سخت ضرورت ہے۔ اُس سے ایک یا دو دن کا وقت لے کر پھر تمام مریضوں کی کیفیات لے جا کر ایک حکیم صاحب کو بتلاتے ہیں۔ حکیم صاحب نسخہ بنا کردیتے ہیں۔ اور عامل صاحب یہ نسخہ ہزاروں روپیہ میں آگے فروخت کردیتے ہیں۔ مریض بھی ٹھیک ہوگیا اورعامل صاحب کا کا کام بھی ۔
پورے مضمون کا خلاصہ یہ بالکل نہیں ہے کہ سارے عامل غلط ہیں بلکہ عوام الناس کی خدمت میں یہ عرض کرنا ہے کہ جس شخص پر اثرات ہوں اُسکے ساتھ ذرا نرمی کا برتاؤ کرکے دیکھیں۔ اگر اس سے افاقہ نہ ہو تو پھر دوسری حکمت عملی یہ ہے کہ اُسکو طبی معالجہ کے لئے کسی مخلص ڈاکٹر یا طبیب کے پاس لے جائیں۔ جب باوجود کافی کوششوں کے بھی مرض میں کمی نہ آئے تو تیسرے مرحلہ میںکسی متبع سنت، متقی پرہیزگار عامل کے پاس جائیں۔ اور اُمید اللہ تعالیٰ پررکھیں تو کوئی نقصان نہ ہوگا۔اللہ تعالیٰ ہم سب کو ہدایت دے اور جعلی عاملوں کے شر سے ہم سب کو بچائے۔ آمین

نوٹ : یہ ’’آج کی بات‘‘ ایک بہت ہی مفید سلسلہ ہے جس میں حذیفہ محمد اسحاق کی طرف سے مشاھدات،خیالات اور تجربات پر مبنی ایک تحریر ہوتی ہے ۔ یہ تحریر ہماری ویب سائٹ
Visit https://readngrow.online/ for FREE Knowledge and Islamic spiritual development.
پر مستقل شائع ہوتی ہے ۔ ہر تحریر کے عنوان کے آگے ایک نمبر نمایاں ہوتا ہے ۔ جس اسکی قسط کو ظاہر کرتا ہے کہ یہ کون سی قسط ہے ۔ پچھلی قسطیں بھی ہماری ویب سائٹ پر دستیاب ہیں ۔ اگر کوئی پیغام یا نصیحت یا تحریر آپکو پسند آتی ہے تو شئیر ضرور کریں ۔ شکریہ ۔
مزید اپڈیٹس کے لئے ہمارے واٹس ایپ چینل کو ضرور فالو کریں
https://whatsapp.com/channel/0029Vb0Aaif4o7qSPFms4g1M

Most Viewed Posts

Latest Posts

ظاہری حال سے شیطان دھوکا نہ دے پائے (326)۔

ظاہری حال سے شیطان دھوکا نہ دے پائے (326) دوکلرک ایک ہی دفتر میں کام کیا کرتے تھے ایک بہت زیادہ لالچی اور پیسوں کا پجاری تھا۔ غلط کام کا کوئی بھی موقع ہاتھ سے نہیں جانے دیتاتھا۔ جہاں کہیں خیانت اور بددیانتی کا موقع ہوتا تو بڑی صفائی سے اُسکا صاف ستھرا...

read more

استاذ اور شاگرد کے درمیان تعلق مضبوط کیسے ہوگا؟ (325)۔

استاذ اور شاگرد کے درمیان تعلق مضبوط کیسے ہوگا؟ (325)۔ مدرسہ استاذ اور شاگرد کے تعلق کانام ہے۔جہاں پر کوئی استاذ بیٹھ گیا اور اس کے گرد چند طلبہ جمع ہوگئے تو وہ اک مدرسہ بن گیا۔مدرسہ کا اصلی جوہر کسی شاندار عمارت یا پرکشش بلڈنگ میں نہیں، بلکہ طالبعلم اور استاد کے...

read more

خلیفہ مجاز بھی حدودوقیود کے پابند ہوتے ہیں (324)۔

خلیفہ مجاز بھی حدودوقیود کے پابند ہوتے ہیں (324)۔ خانقاہی نظام میں خلافت دینا ایک اصطلاح ہے۔ جس کا مطلب یہ ہوتا ہے کہ صاحب نسبت بزرگ اپنے معتمد کو نسبت جاری کردیتے ہیں کہ میرے پاس جتنے بھی بزرگوں سے خلافت اور اجازت ہے وہ میں تمہیں دیتا ہوں ۔یہ ایک بہت ہی عام اور مشہور...

read more