عالمگیر رحمہ اﷲ کا دشمن کے ساتھ حسن سلوک
عالمگیر رحمہ اﷲ تعالیٰ کی جنگ شیواجی سے ہورہی ہے کہ اس کا راشن ختم ہوگیا۔۔۔۔۔ اماں سے مشورہ کیا۔۔۔۔۔ اماں نے کہا عالمگیر رحمہ اﷲ تعالیٰ سے مشورہ کر۔۔۔۔۔ اس نے کہا وہی تو دشمن ہے۔۔۔۔۔ کہا دشمن ضرور ہے مگر دین کا پابند ہے۔۔۔۔۔ مسلمانوں کے دین میں ہے: ’’المستشار موتمن‘‘ (مشکوٰۃ شریف ) ’’مشورہ صحیح دیا جائے۔۔۔۔۔‘‘ اس لئے مشورہ صحیح دے گا۔۔۔۔۔ چنانچہ مشورہ کیا راشن ختم ہوگیا کیا کروں؟ فرمایا صلح کرلو پھر تیاری کرو۔۔۔۔۔ جب تیاری ہوجائے اس کے بعد جنگ کرنا۔۔۔۔۔ کہا کیا آپ صلح کرلیں گے؟ فرمایا ہاں۔۔۔۔۔ کہا کب تک کے لئے؟ جواب دیا دس برس تک کے لئے اور عالمگیر رحمہ اﷲ تعالیٰ نے لشکر کو واپسی کا حکم دیا۔۔۔۔۔ وزیروں نے پوچھا ایسا کیوں؟ فرمایا قرآن شریف میں ہے ’’الصلح خیر‘‘ کہا پھر دس برس کی مہلت کیوں دی؟ جواب دیا۔۔۔۔۔ نبی اکرم صلی اﷲ علیہ وسلم نے صلح حدیبیہ پر دس برس کے لئے ہی صلح فرمائی تھی۔۔۔۔۔ اور نبی اکرم صلی اﷲ علیہ وسلم کے اتباع ہی میں کامیابی ہے۔۔۔۔۔(انمول موتی جلد۳)
اگرآپ کو یہ واقعہ پسند آیا ہے تو اسکو شئیر ضرور کریں اور اس طرح کے دیگر اسلامی واقعات اور اولیاء اللہ کے حالات و تذکرے آپ ہمارے ویب سائٹ
https://readngrow.online
پر بالکل مفت میں پڑھ سکتے ہیں ۔
تمام اسلامی مواد اور دیگر کیٹگریز کو دیکھنے کے لئے یہ لنک وزٹ کریں
https://readngrow.online/readngrow-categories/
نیز ہم اس ویب سائٹ کی مفید چیزوں کو اس واٹس ایپ چینل پر بھی شئیر کرتے رہتے ہیں ۔
https://whatsapp.com/channel/0029VaviXiKHFxP7rGt5kU1H
یہ چینل فالو کرلیں ۔

