عاشق کی تین قسمیں
ملفوظات حکیم الامت مجدد الملت حضرت مولانا محمد اشرف علی تھانوی رحمۃ اللہ علیہ
ارشاد فرمایا کہ حضرت حاجی امداد اللہ صاحب رحمۃ اللہ علیہ فرمایا کرتے تھے کہ ہم لوگ عاشقِ احسانی ہیں، عاشقِ ذاتی یا صفاتی نہیں۔ کیونکہ عاشق کی تین قسمیں ہیں، عاشقِ ذاتی، عاشقِ صفاتی، عاشقِ احسانی۔ عاشقِ ذاتی تو محض محبوب کی ذات کو ہی محبت کے قابل سمجھتا ہے، چاہے اس میں کوئی کمال نہ ہو۔ اور عاشقِ صفاتی محبوب سے بوجہ اس کے کمالات کے محبت کرتا ہے تو فرمایا کہ بھائی ہم لوگ عاشقِ احسانی ہیں۔ جب تک راحت سے گذرتی ہے تو محبت قائم رہتی ہے اور اگر ذرا اُدھر سے عطاء میں کمی ہوجائے تو ہماری محبت کمزور ہوجاتی ہے۔ اس لئے حضرت حاجی صاحب رحمۃ اللہ علیہ ترکِ لذات کا امر نہ فرماتے تھے بلکہ فرمایا کرتے تھے کہ خوب کھاؤ پیو اور کام بھی خوب کرو۔ اس کا راز یہ ہے کہ پہلے زمانہ میں لوگوں میں قوت تھی اس لئے راحت و تکلیف دونوں حالتوں میں ان کو حق تعالیٰ سے یکساں تعلق رہتا تھا۔ اور اب ضعف ہے، اگر مزیدار نعمتیں ملتی رہیں تو حق تعالیٰ سے محبت رہتی ہے اور نہیں تو مشقت و تکلیف میں وہ حالت نہیں رہتی۔ اور فرمایا کہ یہی راز ہے کہ شریعت میں حج کے واسطے زادِ راہ کی شرط لگائی کیونکہ ہم لوگ عاشقِ احسانی ہیں۔ جب راحت کے ساتھ حج کریں گے تو اللہ تعالیٰ کے ساتھ محبت زیادہ ہوگی اور اگر زادوراحلہ(مسافر کا سامانِ سفر) نہ ہو تو بجائے محبت کے اور دل میں رکاوٹ پیدا ہوگی۔
نوٹ:- یہ ملفوظات ڈاکٹر فیصل صاحب (خلیفہ شیخ الحدیث حضرت مولانا عبدالمتین بن حسین شاہ صاحب دامت برکاتہم العالیہ) نے انتخاب فرمائے ہیں۔ اور انکو حضرت مولانا محمد زبیر صاحب (فاضل جامعہ دارالعلوم الاسلام لاہور 2023) نے تحریر فرمایا ہے ۔
یہ ملفوظات آپ ہماری ویب سائٹ
https://readngrow.online
پر بالکل مفت میں پڑھ سکتے ہیں ۔
براہ مہربانی یہ پوسٹ اپنے واٹس ایپ اور دیگر سوشل میڈیا پر شئیر کریں ۔