ظاہری حال سے شیطان دھوکا نہ دے پائے (326)
دوکلرک ایک ہی دفتر میں کام کیا کرتے تھے ایک بہت زیادہ لالچی اور پیسوں کا پجاری تھا۔ غلط کام کا کوئی بھی موقع ہاتھ سے نہیں جانے دیتاتھا۔ جہاں کہیں خیانت اور بددیانتی کا موقع ہوتا تو بڑی صفائی سے اُسکا صاف ستھرا طریقہ بنا کر پیسےکما لیتا تھا۔
دوسرا کلرک کچھ زیادہ عمر کا سمجھدار، مخلص اور دینی طبیعت کا حامل تھا۔ وہ اکثر اس دوست کلرک کو سمجھاتا رہتا کہ بھائی غلط کام نہ کیا کرو اوراِسکی پردہ پوشی بھی کیا کرتاتھا۔ اس کو سمجھانے کے لئے مختلف طریقے اور حربے آزماتاتھا۔ مگر کوئی بھی کارآمدنہ ہوتا۔ یہ ہر مرتبہ اپنا کام صفائی سے کرکے کہنے لگتا کہ اگر تمہارے پاس کوئی ثبوت ہے تو پیش کرو کہ میں نے کہاں غلط کام کیا ہے۔ وہ شریف آدمی اس چکر میں نہ پڑتا تھا کہ ثبوت اکٹھے کرے بلکہ چشم پوشی سے کام لیتا
ان دونوں کی پھر اَن بن ہوگئی اور لالچی اور بددیانت کلرک کا بھی ٹرانسفر کسی اور جگہ پر ہوگیا۔ وقت نے ایسا پلٹا کھایا کہ وہ رشوت خور شخص بہت امیر ہوگیا۔ اور ظاہر سی بات ہے کہ رشوت یا حرام چیز کوئی علی الاعلان تو نہیں لیتا اسی لئے سب یہی سمجھنے لگے کہ یہ بندہ محنت کرکے بہت آگے بڑھ گیا ہے۔ اُسکے کچھ قریبی جاننے والوں کو علم تھا کہ یہ بندہ بالکل بددیانت ہے مگر جب پیسہ آیا تو سارے خاموش ہوگئے کہ چلو اس کا کچھ وقت عیش وعشرت کا ہم دیکھ لیتے ہیں۔
مگر اب اس بندے کو سکون نہیں تھا۔ یہ پورے خاندان میں لوگوں کو پکڑ پکڑ کر بتایا کرتا تھا کہ میں اب پہلے سے بہت زیادہ امیر ہوچکا ہوں۔ فلاں رشتہ دار کو میں نے پیچھے چھوڑ دیا ہے اور فلاں رشتہ دار تو اب برباد ہورہا ہے وغیرہ وغیرہ ۔ یعنی نئی نئی دولت کے جو لوازمات ہوتے ہیں وہ سب اس نے اپنا لئے۔
اب پورے خاندان میں گڑبڑ اور فساد کے بعد بھی اسکو سکون نہ ملا۔ اس نے حرام کمائی سے اپنا الگ کاروبار شروع کرلیا مگر عزت اور سکون حاصل نہ ہوسکا۔ کاروبار پہلے سے بہت بڑھ گیا اور یہ سب کو بتاتا پھرتا تھا کہ میں اب بہت امیر ہوگیا ہوں۔ میرا کاروبار پہلے سے تین درجہ بڑھ گیا ہے۔ فلاں رشتہ دار کو دیکھو وہ برباد ہورہا ہے اور خراب ہورہاہے۔ فلاں کا زوال ہے اور فلاں کے حالات اب تباہی کی طرف جارہےہیں۔ سب لوگ اسکی ہاں میں ہاں ملانے لگے۔
اصل سکون اور عزت حلال کمائی میں ہے
مگر دوستو! اصل سکون اور عزت حلال کمائی میں ہے۔ جب اس شخص کو کسی بھی طرح سکون نہیں مل رہا تھا تو یہ اپنے پرانے دوست کلرک سے ملنے گیا۔ اپنی بہترین گاڑی اور آب و تاب کے ساتھ جب وہاں پہنچا تو اسکا دوست اُسی روٹین پر یعنی اپنی بائیک پر روانہ آتا جاتا تھا۔ اُسی طرح دیانت اور امانت کے ساتھ صبح نو بجے سے لے کر شام تک اپنے کام میں مگن رہتاتھا۔ یہ وہاں پر پہنچا اور سب کے سامنے اُسکی تذلیل و تحقیر کی۔ اُسکو جتایا کہ میں اب کتنا بڑا آدمی بن چکا ہوں۔ میرے پاس اتنا پیسہ آچکا ہے۔ میرا کاروبار اب اتنا زیادہ بڑھ چکا ہے کہ تمہاری سوچ بھی وہاں نہیں پہنچ سکتی۔ تم تو وہیں کے وہیں ہو اور میں نے سنا ہے تمہارے گھر کے حالات بھی بہت خراب ہیں، اخراجات پورے نہیں ہوتےاور تمہارے دیگر مسائل بھی بہت زیادہ ہیں۔

اس نے اپنی پوری شرارتیں اور تکلیف دہ باتیں کردیں مگر وہ شخص پرسکون حالت میں بیٹھا رہا اور اُس نے اِسکو دوبارہ سمجھانا شروع کردیا کہ بھائی دیکھو! دنیا کی مال و دولت سب یہیں رہ جائیں گی۔ تمہیں آخرت میں حساب دینا ہوگااور اگر تم نے رشوت لے کر کسی کا گھر خراب کیا یا کسی پر ظلم و غصب کر کے اپنی طاقت کا استعمال کرتے ہوئے کسی سے ناجائز پیسے اینٹھ لئے تو دنیا میں تم جتنی بھی ترقی کرلو۔ تمہیں حساب تو دینا پڑےگا۔
اس بددیانت شخص نے بہت بڑا قہقہہ لگایا اور کہنے لگا کہ بھائی تم تو بڑے نادان ہو۔میں تمہیں سمجھانے آیا تھا کہ میرا حال احوال دیکھو اور میرے جیسے بنو مگر تم نے پھروہی اپنی کہانی شروع کردی۔ اگر تم میرے ساتھ جڑ جاؤ تو تمہارے بھی وارے نیارے ہوجائیں گے۔اُس ایماندار اور دیانتدار کلرک نے اپنی تذلیل سہہ لی اور لوگوں کے سامنے اپنا تماشہ بنوا لیا مگر برائی کا راستہ اختیار نہیں کیا اور یہ شخص جو بظاہر بڑا خوشحال اور مالدار بن چکا تھا اپنے دل میں وہی بے قراری اور بے سکونی لے کر وہاں سے رخصت ہوگیا۔
یہ ایک فرضی کہانی ہے مگر دنیا کی حقیقت یہی ہے کہ بعض اوقات حرام کھانے والے بظاہربہت خوشحال نظر آتے ہیں ۔لیکن حقیقتاً یہ لوگ اندر سے خالی ہوتے ہیں۔یاد رکھیں!!!دنیا کے مختلف رنگ ہیں کہ بعض اوقات بہت زیادہ ایماندار شخص تذلیل و تحقیر برداشت کرلیتا ہے، طعنےسن لیتاہے اور لوگوں کی باتیں برداشت کرتا ہے مگر اندر سے بہت پرسکون ہوتا ہے اور اُسکا تعلق اللہ سے بہت مضبوط ہوتا ہے۔
اللہ تعالیٰ ہم سب کو نیک ہدایت نصیب فرمائیں۔ حرام کا ایک لقمہ بھی ہمارے پیٹ میں نہ جائے اور ظاہری عیش و عشرت کے حصول کے لئے ہمیںغلط راستے پر چلنے سےبچائے۔ آمین ثم آمین۔
نوٹ : یہ ’’آج کی بات‘‘ ایک بہت ہی مفید سلسلہ ہے جس میں حذیفہ محمد اسحاق کی طرف سے مشاھدات،خیالات اور تجربات پر مبنی ایک تحریر ہوتی ہے ۔ یہ تحریر ہماری ویب سائٹ
Visit https://readngrow.online/ for FREE Knowledge and Islamic spiritual development.
پر مستقل شائع ہوتی ہے ۔ ہر تحریر کے عنوان کے آگے ایک نمبر نمایاں ہوتا ہے ۔ جس اسکی قسط کو ظاہر کرتا ہے کہ یہ کون سی قسط ہے ۔ پچھلی قسطیں بھی ہماری ویب سائٹ پر دستیاب ہیں ۔ اگر کوئی پیغام یا نصیحت یا تحریر آپکو پسند آتی ہے تو شئیر ضرور کریں ۔ شکریہ ۔
مزید اپڈیٹس کے لئے ہمارے واٹس ایپ چینل کو ضرور فالو کریں
https://whatsapp.com/channel/0029Vb0Aaif4o7qSPFms4g1M