ظاہری تواضع میں مہارت رکھنے والے لوگ (323)۔
ہمارے ایک استاذ محترم نے سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ تصوف کا یہ حال ہوگیا ہے کہ کچھ لوگ کتابیں پڑھ پڑھ کر جھوٹے خواب سناتے ہیں اور پچھلے متواضع لوگوں کے حالات کو پڑھ کر ظاہری تواضع اور نام کے ساتھ احقر لکھنا سیکھ جاتے ہیں اور اسی طرح خلافت بھی مل جاتی ہے ۔ یہ بات غالباً جھوٹے خواب سنانے کے ذیل میں آئی تھی ۔ بہرصورت یہ بھی ایک المیہ بن چکا ہے کہ جھوٹ بول بول کر خلافت لے لیتے ہیں اور اصلاح نہیں کرواتے ۔ حالانکہ اس میں خلافت دینے والے کا کوئی قصورنہیں کیونکہ انسان تو ظاہر کا مکلف ہے اگر کسی کا ظاہر بہت اچھا نظر آرہا ہو اور اُس پر حسن ظن کرلیا جائے تو شرعاً کوئی مضائقہ نہیں ہے مگر سزا تو اسکو ملے گی جس نے فقط دھوکہ دینے کے لئے خود کو اچھا بنایا تھا ۔
کئی ایسے لوگ ہیں جو اپنے نام کے ساتھ احقر حقیر اور ذلیل اور کمتر بلا بلا لکھتے ہیں ۔ لیکن اگر کوئی اور شخص انکو حقیر کہہ دے توپارہ چڑھ جاتا ہے ۔
شیخ الاسلام حضرت مولانا سید حسین احمد مدنی رحمہ اللہ تعالیٰ کے ایک ارشاد کا مفہوم ہے کہ ہم لوگ تواضع اور انکساری کے الفاظ اپنی زبان سے منافقانہ طریق پر لکھتے اور کہتے ہیں کہ ہم ذرہ بے مقدار ہیں، ہم عاصی گنہگار ہیں، ہم ناچیز ہیں، ہم فدوی ہیں، ہم ننگ خلائق ہیں وغیرہ وغیرہ ۔ مگر ہم کو اگر کوئی شخص جاہل، بددین، گدھا، کتا، یا سور یا بے ایمان، منافق بدمعاش کہہ دے تو ہمارے غصہ کا پارہ اس قدر چڑھ جاتا ہے کہ مارنے اور مرنے کو تیار ہوجاتے ہیں ۔ یہ سب جھوٹ اور نفاق ہے ۔(جواہرات مدنی)
اصل تواضع اور انکساری خلاف مزاج بات کو اچھے طریقے سے سہنے اور برداشت کرنے میں ہے اور بڑے بزرگ کی بات کو سننے اور ماننے میں ہے۔ میں نے ایک صاحب کو دیکھا کہ گردن جھکی جارہی تھی اور کہے جارہے تھے کہ آپ بزرگ ہیں، آپ بڑے ہیں، آپ سمجھدار ہیں جیسے آپ کہیں گے میں ویسے ہی کروں گا ۔ بس پھر میں نے جو اُن سے کہا تو انہوں نے میری بات کا عکسی عمل کیا ۔یعنی جو میں نے کہا تھا اُنہوں نے بالکل برخلاف عمل کیا۔بلکہ انہوں نے پھر میرے سے ملنا بھی چھوڑدیا اور جب بھی کہیں ملاقات کاموقع متوقع ہوتا تو کہتے کہ اُن سے مجھے بہت ڈر لگتا ہے۔ حالانکہ یہ صاحب اتنے متواضع ہیں کہ کبھی اونچی آواز میں بات نہیں کی مگر کینہ اور بغض رکھنے میں اعلیٰ مقام پر ہیں یعنی کسی سے لڑائی نہیں کرتے اورآواز اونچی نہیں کرتے۔۔۔بس اُس سے بول چال چھوڑ دیتے ہیں اور میل جول نہیں رکھتے ۔
تو دوستو! ایسی تواضع تو پھر تکبر سے بھی زیادہ خطرناک ہے ۔کیونکہ اسمیں دل میں تکبر اور عجب ہے مگر ظاہراً تواضع سے مٹے جارہے ہیں۔ الفاظ میں تواضع لانے کی بجائے مزاج میں تواضع لائیں ۔ کینہ اور بغض کو ختم کریں ۔ اپنے دل کو نرم کریں۔ مسلمان بھائی کو خود پر فوقیت دیں۔ دوسروں کی عزت و عظمت کو اپنے دل میں بٹھائیں۔ جس کا ادب کریں تو پھر دل سے کریں اور اُسکے احترام میں بھی خلوص کا مظاہرہ کریں۔ اللہ تعالیٰ توفیق دے۔ آمین
نوٹ : یہ ’’آج کی بات‘‘ ایک بہت ہی مفید سلسلہ ہے جس میں حذیفہ محمد اسحاق کی طرف سے مشاھدات،خیالات اور تجربات پر مبنی ایک تحریر ہوتی ہے ۔ یہ تحریر ہماری ویب سائٹ
Visit https://readngrow.online/ for FREE Knowledge and Islamic spiritual development.
پر مستقل شائع ہوتی ہے ۔ ہر تحریر کے عنوان کے آگے ایک نمبر نمایاں ہوتا ہے ۔ جس اسکی قسط کو ظاہر کرتا ہے کہ یہ کون سی قسط ہے ۔ پچھلی قسطیں بھی ہماری ویب سائٹ پر دستیاب ہیں ۔ اگر کوئی پیغام یا نصیحت یا تحریر آپکو پسند آتی ہے تو شئیر ضرور کریں ۔ شکریہ ۔
مزید اپڈیٹس کے لئے ہمارے واٹس ایپ چینل کو ضرور فالو کریں
https://whatsapp.com/channel/0029Vb0Aaif4o7qSPFms4g1M