طلبہ مدارس کی سیاست میں شرکت
ملفوظاتِ حکیم الامت مجددالملت حضرت مولانا محمد اشرف علی تھانوی رحمۃ اللہ علیہ
ارشاد فرمایا کہ میری رائے ہے کہ کسی تحریک میں بھی طالب علم کو شرکت کی اجازت نہ ہونی چاہئے ۔ آئندہ کے لئے اس میں سخت نقصان ہے جو اس وقت یہ محسوس نہیں ہوتی ۔ آخر میں پوچھتا ہوں کہ جب پڑھنے پڑھانے میں کوئی مشغول نہ رہے گا تو پھر کام کرنے والی علماء کی جماعت کہاں سے پیدا ہوگی۔ جو کرنا ہے تم ہی کرو، طلبہ کو تو اپنے کام میں لگارہنے دو تاکہ آئندہ دین کے احکام بتلانے والی جماعت کا سلسلہ جاری رہے۔ کیا یہ خیال ہے کہ آئندہ دین کی ضرورت ہی نہیں رہے گی جیسا کہ کہتے ہیں کہ مسائل کا وقت نہیں کام کا وقت ہے۔ میں کہتا ہوں اگر دین نہ رہا اور احکامِ اسلام کو پامال کرنے کے بعد کوئی کام بھی کیا تو وہ کام پھر دین کا نہ ہو گا۔ طلبہ کو اس قسم کی کمیٹیوں اور جلسوں میں شرکت کی اجازت ہرگز ہرگز نہیں دینا چاہئے ۔ کیا ان کاموں کے لئے طلبہ ہی رہ گئے ہیں ، اور مسلمان کچھ کم ہیں ؟ ان سے کام لو۔
نوٹ:- یہ ملفوظات ڈاکٹر فیصل صاحب (خلیفہ شیخ الحدیث حضرت مولانا عبدالمتین بن حسین شاہ صاحب دامت برکاتہم العالیہ) نے انتخاب فرمائے ہیں۔ اور انکو حضرت مولانا محمد زبیر صاحب (فاضل جامعہ دارالعلوم الاسلام لاہور 2023) نے تحریر فرمایا ہے ۔
یہ ملفوظات آپ ہماری ویب سائٹ
https://readngrow.online
پر بالکل مفت میں پڑھ سکتے ہیں ۔
براہ مہربانی یہ پوسٹ اپنے واٹس ایپ اور دیگر سوشل میڈیا پر شئیر کریں ۔

