طالب ِ شہرت ہرگز طالب ِ خدا نہیں ہوسکتا
بسلسلہ ملفوظات حکیم الامت حضرت مولانا اشرف علی تھانوی نور اللہ مرقدہ
ارشاد فرمایا کہ صوفیہ فرماتے ہیں الاستقامۃ فوق الکرامۃ کہ احوال کا مستقیم ہو جانا کرامت ِ حسی سے بڑھ کر ہے اور استقامت حاصل ہوتی ہے نفس کی مخالفت سے ۔ جب بار بار نفس کو اتباعِ شریعت پر مجبور کیا جائے گا تو استقامت عطا ہو جائے گی۔ مگر آج کل اس مجاہدہ کو بہت کم لوگ اختیار کرتے ہیں ۔ صرف کھانا پینا کم کر دیتے ہیں اور اس کا ایک راز ہے ، وہ یہ کہ کھانا پینا کم کردینا سب کو معلوم ہوجاتا ہے تو اس مجاہدہ سے شہرت جلدی ہوجاتی ہے اور نفس کو شہرت مطلوب ہے اور مخالفت ِ نفس کا کسی کو علم نہیں ہوتا ، کسی کو کیا خبر ہے کہ اس وقت ان حضرت کے نفس میں کیا تقاضا پیدا ہو رہا ہے اور یہ کس طرح اس کو دبا رہے ہیں ۔ غرض کہ ترکِ معاصی کی کوئی صورتِ محسوسہ نہیں ہے جس سے دوسروں کو اس مجاہدہ کی خبر ہوجایا کرے اس لیے اس مجاہدہ یعنی مخالفت ِ نفس کی کسی کو خبر نہیں ہوتی تو اس میں شہرت بھی حاصل نہیں ہوتی اس لیے اس طریقہ کو بہت کم اختیار کیا جاتا ہے مگر جو طالب ِ صادق ہوگا وہ شہرت سے ضرور نفرت کرے گا ۔ طالب ِ شہرت ہرگز طالب ِ خدا نہیں ہوتا۔(۳۱۳ اشرفی جواہرات، صفحہ ۵۱)
حکیم الامت حضرت مولانا اشرف علی تھانوی رحمہ اللہ تعالیٰ کے یہ ملفوظات اشرفی جواہرات کے متعلق ہیں ۔ خود بھی پڑھیں اور دوستوں سے بھی شئیر کریں ۔
مزید ملفوظات پڑھنے کے لئے ہماری ویب سائٹ
https://readngrow.online
اپنے پاس محفوظ کرلیں ۔
اس طرح کے ملفوظات روزانہ اس واٹس ایپ چینل پر بھی بھیجے جاتے ہیں
https://whatsapp.com/channel/0029VaJtUph4yltKCrpkkV0r
چینل جوائن کریں

