طالب علم کو عالم کورس کرانے میں انتخاب کی ضرورت

طالب علم کو عالم کورس کرانے میں انتخاب کی ضرورت

ملفوظاتِ حکیم الامت مجدد الملت حضرت مولانا محمد اشرف علی تھانوی رحمۃ اللہ علیہ

ارشاد فرمایا کہ مدرسوں ( اور مدرسہ والوں) کو چاہئے کہ ہر طالب علم کو پورا عربی پڑھانا ضروری نہ سمجھیں ۔ جس کے اندر مناسبت دیکھیں اور فہم سلیم پائیں اس کو سب کتابیں پڑھا دیں ، اور جس کو مناسبت نہ ہو اس کو بقدر ضرورت مسائل پڑھا کر کہہ دیں کہ جاؤ دنیا کے دھندے میں لگو ( گھر کے کام دیکھو) مگر آج کل مدرسہ والے اس کا بالکل خیال نہیں کرتے ، کیا جتنے طلباء مدرسہ میں داخل ہوتے ہیں سبھی کو علم سے پوری مناسبت ہوتی ہے؟ ہرگز نہیں ۔ پھر کیا وجہ ہے کہ طلباء کا انتخاب نہیں کرتے۔ ایسے لوگوں کے لئے ایک مقدار متعین کر لینا چاہئے کہ اس سے آگے ان کو نہ پڑھایا جائے ۔ اور وہ مقدار ایسی ہو جو دین کے ضروری مسائل جاننے کے لئے کافی ہو ۔ جو طالب علم حریص و دنی الطبع ہیں ان کو ضروری علم سے آگاہ کردو ، پورا مولوی نہ بناؤ (یعنی پورا عالم کورس نہ کراؤ ) ۔ یہ بڑی غلطی ہے کہ سب کو پورا عالم بنادیا جائے چاہے اس کی طبیعت کیسی ہو ۔ سلف صالحین بھی انتخاب کر کے پڑھاتے تھے ،اور تعجب نہیں کہ ایسے لوگوں کی وجہ سے (یعنی جن کے اندرلیاقت نہیں ہے ) ان کے پڑھانے والوں سے بھی ( قیامت میں) باز پرس ہو، جب کہ قرائن سے معلوم ہو کہ یا ایسے (نااہل و ناکارہ) ہوں گے ۔ لندن میں ایک جماعت انتخاب کنندگان کی ہے ، وہ جس کو جس تعلیم کے قابل دیکھتے ہیں اسی کی تعلیم دیتے ہیں ،اسی طرح مدرسہ والوں کو کرنا چاہئے۔

نوٹ:- یہ ملفوظات ڈاکٹر فیصل صاحب (خلیفہ شیخ الحدیث حضرت مولانا عبدالمتین بن حسین شاہ صاحب دامت برکاتہم العالیہ) نے انتخاب فرمائے ہیں۔ اور انکو حضرت مولانا محمد زبیر صاحب (فاضل جامعہ دارالعلوم الاسلام لاہور 2023) نے تحریر فرمایا ہے ۔
یہ ملفوظات آپ ہماری ویب سائٹ
https://readngrow.online
پر بالکل مفت میں پڑھ سکتے ہیں ۔
براہ مہربانی یہ پوسٹ اپنے واٹس ایپ اور دیگر سوشل میڈیا پر شئیر کریں ۔

Most Viewed Posts

Latest Posts

اَسلاف میں تقلیدِ معین عام تھی

اَسلاف میں تقلیدِ معین عام تھی چنانچہ سلف سے لے کر خلف تک اختلافی مسائل میں ایسے ہی جامع افراد کی تقلیدِ معین بطور دستور العمل کے شائع ذائع رہی ہے اور قرنِ صحابہ ہی سے اس کا وجود شروع ہوگیا تھا۔ مثلاً حدیث حذیفہ میں جس کو ترمذی نے روایت کیا ہے، ارشادِ نبوی ہے:انی...

read more

اَسلاف بیزاری ، عدمِ تقلید یا ایک وقت ایک سے زیادہ آئمہ کی تقلید کرلینے کے چند مفاسد

اَسلاف بیزاری ، عدمِ تقلید یا ایک وقت ایک سے زیادہ آئمہ کی تقلید کرلینے کے چند مفاسد حکیم الاسلام قاری محمد طیب صاحب رحمہ اللہ اپنے رسالہ ’’اجتہاد و تقلید‘‘ کے آخر میں تحریر فرماتے ہیں:۔۔۔۔۔ساتھ ہی اس پر غور کیجئے کہ اس ہرجائی پن اور نقیضین میں دائر رہنے کی عادت کا...

read more

سبع سنابل سے ماخوذاربعۃ انہار

سبع سنابل سے ماخوذاربعۃ انہار غور کیا جائے تو شرعی اصطلاح میں ان ساتوں سنابل کا خلاصہ چار ارکان:۔۔ 1ایمان 2اسلام 3احسان 4 اور اعلاء کلمۃ اللہ ہیںجو حقیقتاً انہارِ اربعہ ہیں۔ ’’نہران ظاہران و نہران باطنان‘‘ ایمان و احسان باطنی نہریں ہیں اور اسلام و اعلاء کلمۃ اللہ...

read more