طالب علموں سے خدمت لینا
ملفوظاتِ حکیم الامت مجددالملت حضرت مولانا محمد اشرف علی تھانوی رحمۃ اللہ علیہ
ارشاد فرمایا کہ میں کسی طالب علم سے خدمت نہیں لیتا ہوں ۔ طالب علم اس واسطے نہیں ہیں ،ان کا اپنا ہی کام بہت ہے۔ کسی کی خدمت کریں گے یا پڑھیں گے؟ نیز اس وجہ سے کہ خدمت کی وجہ سے مجھ پر ان کا ایک قسم کا دباؤ اور لحاظ ہو جائے گا، پھر اگر تادیب کی ضرورت ہوئی تو میں نہ کر سکوں گا۔ نیز اس خیال سے کہ خدمت کر کے کوئی اپنے آپ کو مقرب نہ خیال کرلے اور لوگ اس کو بیچ میں نہ ڈالیں۔ اس پر بہت سے مفاسد مبنی ہوتے ہیں جیسا اکثر مشائخ کے یہاں موجود ہے اور میں نے طالب علموں میں سے بھی ذاکرین کو اس قاعدہ کے ساتھ اور زیادہ خاص کر رکھا ہے۔ اگر کوئی طالب علم اپنی طرف سے کوئی کام میرا کر دے تو میں منع بھی نہیں کرتا ہوں اور ذاکرین کو اس سے بھی روکتا ہوں۔ ایک تو ذکر کا ادب اور دوسرا اس وجہ سے کہ کوئی ان میں سے میرے اوپر کسی بات کے اصرار کی جرات نہ کرنے لگے۔ نیز کسی کو یہ خیال نہ ہو جائے کہ میں مقرب ہو گیا ، اس سے ذکر و شغل میں کمی کرنے لگے۔
نوٹ:- یہ ملفوظات ڈاکٹر فیصل صاحب (خلیفہ شیخ الحدیث حضرت مولانا عبدالمتین بن حسین شاہ صاحب دامت برکاتہم العالیہ) نے انتخاب فرمائے ہیں۔ اور انکو حضرت مولانا محمد زبیر صاحب (فاضل جامعہ دارالعلوم الاسلام لاہور 2023) نے تحریر فرمایا ہے ۔
یہ ملفوظات آپ ہماری ویب سائٹ
https://readngrow.online
پر بالکل مفت میں پڑھ سکتے ہیں ۔
براہ مہربانی یہ پوسٹ اپنے واٹس ایپ اور دیگر سوشل میڈیا پر شئیر کریں ۔

