طالب تحقیق کو پیشتر تقلید ہی ضروری ہے
فرمایا کہ الحمدﷲ میں نے اپنے بزرگوں کے ساتھ کبھی ظاہراً یا باطناً اختلاف نہیں کیا اور ہر طرح ادب ملحوظ رکھا۔ حالانکہ مجھ کو سینکڑوں احتمالات سوجھتے تھے۔ لیکن میں نے ہمیشہ یہی سوچا کہ ہم کیا جانیں۔ اور اگر کبھی کوئی بات سمجھ میں نہ بھی آئی تب بھی دل کو یہ کہہ کر سمجھا لیا کہ یہ کیا ضروری ہے کہ کوئی بات بھی بلا سمجھے نہ رہے۔
سو واقعی طالب تحقیق کو پیشتر تقلید ہی ضروری ہے۔ بعد کو بہ برکت تقلید کے تحقیق کا درجہ بھی حاصل ہو جاتا ہے۔ ترتیب یہی ہے۔
دیکھئے اگر کوئی بچہ اپنے استاد کی تقلید نہ کرے اور پڑھاتے وقت کہے کہ کیا دلیل ہے کہ یہ الف ہے ب نہیں تو بس وہ پڑھ چکا۔
اس کو چاہئے کہ جو کچھ استاد پڑھاتا جائے اس کو بے چون و چرا مانتا جائے۔ پھر ایک دن وہ ہو گا کہ سب باتیں خود ہی اس کو معلوم ہو جائیں گی۔ یہ بھی فرمایا کہ میں توکلاً علی اللہ دعویٰ کرتا ہوں کہ میرے کسی بزرگ کے قلب میں میری طرف سے کبھی ایک منٹ کے لئے بھی ذرا کدورت یا تغیر نہیں پیدا ہوا۔(ملفوظات حکیم الامت جلد نمبر ۱۶)
