طالب تحقیق کو پیشتر تقلید ہی ضروری ہے

طالب تحقیق کو پیشتر تقلید ہی ضروری ہے

فرمایا کہ الحمدﷲ میں نے اپنے بزرگوں کے ساتھ کبھی ظاہراً یا باطناً اختلاف نہیں کیا اور ہر طرح ادب ملحوظ رکھا۔ حالانکہ مجھ کو سینکڑوں احتمالات سوجھتے تھے۔ لیکن میں نے ہمیشہ یہی سوچا کہ ہم کیا جانیں۔ اور اگر کبھی کوئی بات سمجھ میں نہ بھی آئی تب بھی دل کو یہ کہہ کر سمجھا لیا کہ یہ کیا ضروری ہے کہ کوئی بات بھی بلا سمجھے نہ رہے۔
سو واقعی طالب تحقیق کو پیشتر تقلید ہی ضروری ہے۔ بعد کو بہ برکت تقلید کے تحقیق کا درجہ بھی حاصل ہو جاتا ہے۔ ترتیب یہی ہے۔
دیکھئے اگر کوئی بچہ اپنے استاد کی تقلید نہ کرے اور پڑھاتے وقت کہے کہ کیا دلیل ہے کہ یہ الف ہے ب نہیں تو بس وہ پڑھ چکا۔
اس کو چاہئے کہ جو کچھ استاد پڑھاتا جائے اس کو بے چون و چرا مانتا جائے۔ پھر ایک دن وہ ہو گا کہ سب باتیں خود ہی اس کو معلوم ہو جائیں گی۔ یہ بھی فرمایا کہ میں توکلاً علی اللہ دعویٰ کرتا ہوں کہ میرے کسی بزرگ کے قلب میں میری طرف سے کبھی ایک منٹ کے لئے بھی ذرا کدورت یا تغیر نہیں پیدا ہوا۔(ملفوظات حکیم الامت جلد نمبر ۱۶)

Most Viewed Posts

Latest Posts

تقلید کا دور کبھی ختم نہیں ہو سکتا

تقلید کا دور کبھی ختم نہیں ہو سکتا حکیم الاسلام حضرت مولانا قاری محمد طیب صاحب رحمہ اللہ فرماتے ہیں:۔۔’’اجتہاد فی الدین کا دور ختم ہو چکا توہو جائے مگر اس کی تقلید کا دور کبھی ختم نہیں ہو سکتا‘ تقلید ہر اجتہاد کی دوامی رہے گی خواہ وہ موجودہ ہو یا منقضی شدہ کیونکہ...

read more

طریق عمل

طریق عمل حقیقت یہ ہے کہ لوگ کام نہ کرنے کے لیے اس لچر اور لوچ عذر کو حیلہ بناتے ہیں ورنہ ہمیشہ اطباء میں اختلاف ہوتا ہے وکلاء کی رائے میں اختلاف ہوتا ہے مگر کوئی شخص علاج کرانا نہیں چھوڑتا مقدمہ لڑانے سے نہیں رکتا پھر کیا مصیبت ہے کہ دینی امور میں اختلاف علماء کو حیلہ...

read more

اہل علم کی بے ادبی کا وبال

اہل علم کی بے ادبی کا وبال مذکورہ بالا سطور سے جب یہ بات بخوبی واضح ہوگئی کہ اہل علم کا آپس میں اختلاف امر ناگزیر ہے پھر اہل علم کی شان میں بے ادبی اور گستاخی کرنا کتنی سخت محرومی کی بات ہے حالانکہ اتباع کا منصب یہ تھا کہ علمائے حق میں سے جس سے عقیدت ہو اور اس کا عالم...

read more