صنف نازک کو تعلیم دینے میں احتیاط ضروری ہے (189)۔

صنف نازک کو تعلیم دینے میں احتیاط ضروری ہے (189)۔

حالیہ دنوں میں کالج میں پیش آنے والا واقعہ جہاں ایک لڑکی کو دردناک انداز میں وحشت کا نشانہ بنا یا گیا ۔ کالج اور یونیورسٹیز میں یہ بات بہت عام ہے ۔ البتہ میڈیا پر یا خبروں میں بہت کم ایسے کارنامے واضح ہوتے ہیں ۔ میرا سب سے پہلا شکوہ اس موقع پر یہ ہے کہ میں یہ نہیں کہوں گا کہ پاکستان کے تمام کالج اور یونیورسٹیز کو بند کردیا جائے کیونکہ وہ زنا کے باقاعدہ اڈے بن چکے ہیں جہاں پر لڑکی لڑکا ایک دوسرے کو پسند کرکے زنا کرتے ہیں ۔ بلکہ میری رائے میں یہ ایک حادثہ تھا جس سے کچھ لوگوں کو سبق حاصل کرنا چاہئے، کچھ کو عبرت حاصل کرنی چاہئے اور کچھ لوگوں کو اپنے اندر تبدیلی بھی لانی چاہئے ۔
میری پہلی عرضی اس واقعہ سے متعلق یہ ہے کہ وہ لوگ جو مدارس دینیہ یا مساجد میں کوئی بھی ناگہانی واقعہ پیش آنے کی صورت میں یہ نعرہ لگاتے ہیں کہ مدارس کو بند کردیا جائے تو اُنکو یہ اپنی روش بدلنی چاہئے ۔یا اب پھر کالج یونیورسٹیوں کو بند کرنے کے لئے بھی آواز اٹھائیں ۔۔۔۔ اور اسی موقع پر میں یہ بھی اپنا مشاھدہ اور تجربہ بتانا چاہتا ہوں کہ مدارس کی طرف منسوب کئے گئے ایسے واقعات ننانوے فیصد جھوٹ پر مشتمل ہوتے ہیں ۔ جن میں سے تین واقعات ابھی میری نظر کے سامنے ہیں جو پچھلے تین ماہ میں نے دیکھے کہ مدارس کے مولویوں پر غلط الزام لگاکر بے عزت اور رسوا کیا گیا پھر ڈیڑھ دو ماہ کے بعد وہ الزام جھوٹا ثابت ہوگیا ۔ تازہ ترین واقعہ جو میں نے دیکھا کہ ایک مدرسہ کے استاذ پر یہ جھوٹا الزام عائد کرکے سلاخوں کے پیچھے ڈال دیا گیا حالانکہ مدرسہ میں بالخصوص اُس استاذ کی درسگاہ کے مکمل تین دن کی ویڈیوز موجود تھیں اور ایف آئی آر کی پہلی تحقیق کے مطابق لڑکے کو بالکل بھی متاثر نہیں پایا گیا ۔
پھر بھی یہ پروپیگنڈہ ہوگیا اور علاقہ کے افسر نے مدرسہ کے مہتمم صاحب سے پوچھا کہ کیا آپکو یقین ہے ؟ تو مہتمم صاحب نے کہا کہ مجھے اتنا یقین ہے کہ اگر لیب کی رپورٹ میں مولوی صاحب قصور وار ثابت ہوتے ہیں تو میں خود اُنکو پیش کروں گا یا اپنی گرفتاری آپکو دوں گا ۔ اور یہ اعلان انہوں نے پورے مجمع کے سامنے کیا ۔ پھر دو ماہ جیل کاٹنے کے بعد وہ مولوی صاحب باعزت بری ہوگئے ۔
بہرصورت موجودہ کالج کے واقعے میں کچھ لوگ یہ کہہ رہے ہیں کہ زیادتی کا نشانہ بنانے والے کو عبرت کا نشاں بنا دیا جائے ۔ جو کہ بالکل ٹھیک ہے کہ قانون کے مطابق جو بھی کارروائی بنتی ہے اُس میں تاخیر نہ ہونی چاہئے ۔
لیکن میں نے ایک گزشتہ مضمون میں بھی لکھا تھا کہ زنا کا علاج یہ نہیں ہے کہ سارے مَردوں کو پھانسی چڑھا دیا جائے بلکہ اُس میں لڑکیوں کو بھی اور لڑکیوں کے والدین کو بھی بہت زیادہ احتیاط برتنی پڑےگی۔
لڑکی کی عزت ایک قیمتی ہیرے کی مانند ہے اگر وہ ہیرا بھرے بازار میں بغیر حفاظتی تدابیر کے رکھ دیا جائے تو وہ چوری ہوجائے گا ۔ پھر چوری ہونے کے بعد خواہ چور کو پھانسی دی جائے یا یہ نعرہ لگایا جائے کہ معاشرہ میں جتنے بھی چور ہیں وہ اپنے دماغ کا علاج کروائیں یا پھر یہ بیوقوفانہ بات کی جائے کہ معاشرہ میں چور کیوں ہیں؟
تو دوستو! ہر معاشرے میں اچھے اور برے لوگ یقیناً موجود ہوتے ہیں ۔ ہم سب کو اپنی اپنی چیزوں کی حفاظت خود کرنی ہوتی ہے اور اگر کوئی لڑکا اپنی حفاظت میں کچھ کمی کوتاہی کربھی لے تو اُسکا معاملہ الگ ہے مگر لڑکیوں کو بے پردہ حالت میں گھر سے باہر بھیج دینا بہت حساس معاملہ ہوتا ہے ۔ لڑکی کے لئے سب سے قیمتی چیز اُسکی حیا، عزت اور عفت ہوتی ہے ۔ اللہ نہ کرے اگر اس کے متعلق کوئی چھوٹی سی بات بھی مشہور ہوجائے تو اُسکا پورا خاندان ایک آزمائش میں مبتلا ہوجاتا ہے ۔
میری گزارش یہ ہے کہ لڑکیوں کو اسکول کالج اور یونیورسٹی کی تعلیم دینے سے پہلے ہزار بار سوچیں کہ اگر وہ روزانہ کسی محرم کے ساتھ جائیں اور اُنکے پاس موبائل نہ ہو اور جس جگہ وہ پڑھنے جائیں وہ عمارت ایک ایسی محفوظ جگہ ہو جہاں پر کسی بھی لڑکے کا گزر نہ ہو ۔ تو ایسی شرائط کے ساتھ شروعی حدود کا خیال رکھتے ہوئے خواہ لڑکی کو ڈاکٹر بنائیں ، انجینئر بنائیں یا پھر اعلیٰ سے اعلیٰ ڈگری دلوائیں ۔ ورنہ ان چیزوں کو نظر انداز کرکے جو ماں باپ اپنی بیٹی کو معاشرہ کے حوالے کردیتے ہیں تو اُنکی ہمت کو میں داد دیتا ہوں ۔
اللہ تعالیٰ ہم سب کے حال پر رحم فرمائے ۔اللہ تعالیٰ ہماری ماؤں بہنوں اور بیٹیوں کی عفت و عصمت کو اپنی خاص حفاظت میں رکھے ۔ اور ہم سب کو دین اسلام کے مطابق زندگی گزارنے والا بنائے۔ آمین ۔

نوٹ : یہ ’’آج کی بات‘‘ ایک بہت ہی مفید سلسلہ ہے جس میں حذیفہ محمد اسحاق کی طرف سے مشاھدات،خیالات اور تجربات پر مبنی ایک تحریر ہوتی ہے ۔ یہ تحریر ہماری ویب سائٹ
Visit https://readngrow.online/ for FREE Knowledge and Islamic spiritual development.
پر مستقل شائع ہوتی ہے ۔ ہر تحریر کے عنوان کے آگے ایک نمبر نمایاں ہوتا ہے ۔ جس اسکی قسط کو ظاہر کرتا ہے کہ یہ کون سی قسط ہے ۔ پچھلی قسطیں بھی ہماری ویب سائٹ پر دستیاب ہیں ۔ اگر کوئی پیغام یا نصیحت یا تحریر آپکو پسند آتی ہے تو شئیر ضرور کریں ۔ شکریہ ۔
مزید اپڈیٹس کے لئے ہمارے واٹس ایپ چینل کو ضرور فالو کریں
https://whatsapp.com/channel/0029Vb0Aaif4o7qSPFms4g1M

Most Viewed Posts

Latest Posts

ظاہری حال سے شیطان دھوکا نہ دے پائے (326)۔

ظاہری حال سے شیطان دھوکا نہ دے پائے (326) دوکلرک ایک ہی دفتر میں کام کیا کرتے تھے ایک بہت زیادہ لالچی اور پیسوں کا پجاری تھا۔ غلط کام کا کوئی بھی موقع ہاتھ سے نہیں جانے دیتاتھا۔ جہاں کہیں خیانت اور بددیانتی کا موقع ہوتا تو بڑی صفائی سے اُسکا صاف ستھرا...

read more

استاذ اور شاگرد کے درمیان تعلق مضبوط کیسے ہوگا؟ (325)۔

استاذ اور شاگرد کے درمیان تعلق مضبوط کیسے ہوگا؟ (325)۔ مدرسہ استاذ اور شاگرد کے تعلق کانام ہے۔جہاں پر کوئی استاذ بیٹھ گیا اور اس کے گرد چند طلبہ جمع ہوگئے تو وہ اک مدرسہ بن گیا۔مدرسہ کا اصلی جوہر کسی شاندار عمارت یا پرکشش بلڈنگ میں نہیں، بلکہ طالبعلم اور استاد کے...

read more

خلیفہ مجاز بھی حدودوقیود کے پابند ہوتے ہیں (324)۔

خلیفہ مجاز بھی حدودوقیود کے پابند ہوتے ہیں (324)۔ خانقاہی نظام میں خلافت دینا ایک اصطلاح ہے۔ جس کا مطلب یہ ہوتا ہے کہ صاحب نسبت بزرگ اپنے معتمد کو نسبت جاری کردیتے ہیں کہ میرے پاس جتنے بھی بزرگوں سے خلافت اور اجازت ہے وہ میں تمہیں دیتا ہوں ۔یہ ایک بہت ہی عام اور مشہور...

read more